• news

سینٹ اجلاس:اسرائیل جنگی مجرم،قابل احتساب قراردیاجائے:وزیرخارجہ،ڈیم فنڈ میں 17.86ارب موجود:وزیرخزانہ


اسلام آباد (خبرنگار+ نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی) سینٹ میں نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اس وقت اسرائیل اور مغربی ممالک کے بیانیے کے کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اسرائیل کو قابل احتساب قرار دینا چاہیے۔ گزشتہ روز سینٹ کے اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کے توجہ دلاﺅ نوٹس جس میں کہا گیاک ہ اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ کی زمینی، سمندری اور فضائی راستوں کے محاصرے اور بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کرنے اور رہائشی یونٹس، ہسپتالوں، سکولوں، مہاجرین کمیپوں اور مساجد پر فاسفورس بم گرانا جو کہ بدترین دہشت گردی ہے‘ اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔ اسرائیل نسل کشی کا مرتکب ہورہا ہے۔ اسلامی ممالک بشمول پاکستان نے اسرائیل اور بین الاقوامی برادری پر دباﺅ ڈالا، او آئی سی نے جنگ بندی کی کوشش کی۔ قبل ازیں سینیٹر مشتاق احمد نے توجہ دلاﺅ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں مصر گیا لیکن مجھے غزہ جانے کی اجازت نہ مل سکی۔ مصر میں دو ہفتہ رہا ہوں وہاں کوئی احتجاج نہیں دیکھا‘ مسلم دنیا اسرائیل کی اجازت کے بغیر غزہ کے لوگوں کےلئے کچھ نہیں بھجوا سکتے۔ مجھے بتایا گیا کہ کم ازکم پچاس ہزار لوگ غزہ میں شہید ہوچکے ہیں۔ غزہ میں ہولو کاسٹ ہورہا ہے۔ حماس کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ غزہ کے حق میں مہم سارا مغرب چلا رہاہے۔ فلسطین کی حمایت میں سورج مغرب سے طلوع ہورہاہے۔ پاکستان اس مسئلے پر متحرک سفارت کاری کیوں نہیں کررہاہے‘ پاکستان کیوں دہشت گرد کو دہشت گرد نہیں کہہ پا رہا‘ پاکستان بین الاقوامی جرائم کورٹ میں کیوں نہیں جارہاہے ۔ سینٹ اجلاس میں ڈیم فنڈز کے حوالے سے نگران وزیر خزانہ نے تحریری جواب جمع کرا دیا۔ انہوں نے جواب دیا کہ ڈیم فنڈز میں اس وقت 17 ارب 86 کروڑ روپے موجود ہیں‘ اب تک کوئی رقم فنڈ سے باہر نہیں نکالی گئی۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ ملک میں مالیاتی مینجمنٹ کو بہتر بنایا گیا ہے اور مہنگائی میں بھی اب کمی آئے گی۔ جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر مشتاق احمد، سینیٹر دنیش کمار، پلوشہ زئی کے سوالات کے جواب میں نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے بتایا کہ سٹیٹ بینک کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ مختلف حکومتوں کے ادوار میں کیا جاتا رہا ہے، اگر اس پر کسی کا اعتراض تھا تو اس کی منظوری نہ دی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ بینکاری کے شعبے میں تنخواہیں بہت بڑھ گئی ہیں اس لیے سٹیٹ بینک کے افسران اور ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن