ریاض میں پاکستانی رنگارنگ تقریب کا آغاز 26نومبر سے ہوگا ۔
جدہ کی ڈائیری ۔۔ امیر محمد خان
سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی نہ صرف سعودی عوام بلکہ یہاں رہنے والے دیگر ممالک کے لاکھوںافراد کی تفریح کا خیال رکھتی ہے اور اس کے روح رواں شہزادہ محمد بن سلمان جنہوں نے ویثرن 2030ءکے تحت یہاں رہنے والے تمام افراد کیلئے یکساںسہولیات پہنچانے کا وعدہ کیا ہے، جس میںانکے لئے تفریح مواقع بھی فراہم کئے جارہے ہیں ، شاندار جدہ سیزن، شاندار ریاض سیزن اور دیگر شہروںمیں یہ مواقع پیدا کئے جاتے ہیں جس میں مقامی و غیر ملکی فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں جسکی کو ئی فیس نہیں ہوتی ۔ اسی طرح اسوقت
ریاض سیزن کی رنگارنگ تقریبات جاری ہیں جس میں مختلف ممالک کے ثقافتی ویک منائے جا رہے ہیں جبکہ پاکستانی ثقافت پر مبنی ویک کا آغاز 26 نومبر سے ہو رہا ہے جس میں پاکستان سے نامور آرٹسٹ شریک ہونگے اور پاکستان کے علاقائی رنگوں کو اجاگر کیا جائے گا۔سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کی مشیر نوشین وسیم بھر پور محنت سے یہ غیرملکیوںو مقامی لوگوںکیلئے بہترین پروگرام مرتب کرتی ہیں، اس سلسلے میں گزشتہ دنوںریاض میں سعودی دارالحکومت ریاض میں سعودی جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کی مشیر نوشین وسیم نے پاکستانی اور دیگر ایشیائی ممالک کے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سویدی پارک میں ریاض سیزن کے تحت مختلف ممالک کے ثقافتی ویک منانے کا سلسلہ جاری ہے جس میں 26 نومبر کو پاکستان ویک کا آغاز ہو رہا ہے جس میں پاکستان کے تمام علاقائی رنگ نمایاں ہونگے اور نامور آرٹسٹ اپنی پرفارمنس سے لوگوں کو محظوظ کریں گے جبکہ دارالحکومت ریاض سمیت سعودی عرب بھر سے لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی رنگارنگ تقریبات سے محظوظ ہوسکیں گے نوشین وسیم کا مزید کہنا تھا کہ سعودی گورنمنٹ کی جانب سے پاکستان سمیت دیگر ممالک کے تارکین وطن کے لئے تفریح سے بھرپورمفت ایونٹس کا انعقاد خوش آئند ہے جس میں پاکستانیوں کو بڑھ چڑھ کر شرکت کرنی چاہئے اور دیار غیر میں اپنے وطن کی تہذیب و تمدن اور کلچر سے محظوظ ہونا چاہئے ۔
سرکس 9 جدہ میں شروع ہوگیا
جدہ کے وسیع میدان میںدو ماہ کیلئے تمام قومیتوںکیلئے تفریح پروگرام شروع ہوگیا ہے۔ جہاں بے شمار اسٹالز لگے ہیں ، بچوںکیلئے جھولے اور اہم بات ایک طویل عرصے کے بعد جدہ ، مکہ اور گرد و نواح میںرہنے والے سرکس ہے جو ”سرکس 9 کے عنوان سے جاری ہے ، سرکس میں روس ، یوکرین ، سعودی فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کررہے ہیں اور مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ہزاروںافراد اس تفریح گا ہ آرہے ہیں ، تفریح گاہ کا داخلہ مفت ہے جبکہ سرکس کا داخلہ ٹکٹ ہے ۔ بچوں کیلئے جھولے ، کھان پینے کے اسٹال پر عوام کا رش ہے جدہ کا
موسم خوشگار ہونے کی وجہ سے ہزاروںکی تعداد رات گئے تک اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں ، اس شاندار عوامی میلے کے منتظم پاکستان کی کاروباری شخصیت میاں زبیر اور انکے صاحبزادے ولید زبیر نے بتایا کہ وہ سعودی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ انہوںنے عوام کی تفریح کیلئے اسکی اجازت دی ہے جہاںروزآنہ ہزاروں افراد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ لطف اندوز ہوتے ہیں ۔
وزیر اعظم کے مشیر جواد سہراب ملک کا دورہ سعودی عرب
پاکستانی افرادی قوت کیلئے مزید مواقع کی تلاش
گزشتہ دنوں نگران وزیر اعظم کے معاون خصوصی و برائے اوورسیز پاکستانی جواد سہراب ملک سعودہ عرب کے دورے پر پہنچے ، ریاض میں انہوںنے بزنس کمیونٹی سے ملاقاتیں کیں اورانکا ٹارگیٹ پاکستانیوں کیلئے سعودی عرب کی تقرقی پذیرمعشیت میں پاکستانیوںکے لئے ملازمت کے مواقع تلاش کرنا تھا انہوںنے جدہ میں پاکستان قونصیلٹ کے زیر اہتمام منعقدہ کمیونٹی کے ساتھ ایک تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں پاکستانی ہنر مند افرادی قوت کے لئے بے شمار مواقع موجود ہیں ہماری کوشش ہے کہ پاکستان سے مزید ہنر مند افراد کو سعودی عرب میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں ملازمتیں دلوائی جائیں ، انکا کہنا تھا ہر سال بیس لاکھ پاکستانی سعودی عرب ملازمتوںکی آتے ہیں انکی کوشش ہے کہ یہ تعداد تیس لاکھ ہوجائے ، میرے منہ میں ایک سوال تھا چونکہ میںزیادہ سوال جواب سے اجتناب کرتا ہوںزیادہ تر تحریر پر زور دیتا ہوں مجھے یہ کہنا تھا بہ حیثیت ایک محب وطن پاکستانی میری دعا ہے تین سو پاکستانی بھی پاکستان سے باہر نہ آئیںاور اللہ پاکستان کو اس قابل کرے کہ ہماری معیشت مضبوط ہو ۔ہماری سابقہ ، حالیہ اور شائد آنے والی حکومت کو زور بھی یہ ہی ہوتا ہے پاکستانی افراد ی قوت کو باہر مواقع دلائے جائیں جبکہ انکی توجہ اسپر ہو کہ ملک کی معیشت کو اس قابل بنایا جائے کہ پاکستانی ملک میں ایک بہتر زندگی اپنے لئے اور اپنے اہل خانہ کےلئے حاصل کرسکیںخیر یہ سہراب ملک ڈیوٹی ہے جو وزیر اعظم کی جانب سے تھی ، شکر ہے انہوںنے اس بات کا ذکر کیا کہ بڑی تعداد میں ملازمتیںحاصل نہ کرنا ہماری پاکستان میں غلطی ہے کہ ہم اپنی افرادی قوت کو تجربہ اورتعلیم نہیں دیتے کہ وہ باہر جاکر پاکستان کا نام روشن کرسکیں۔یہاں موجود ویلفیئر سیکشن کے نوجوان کوشش کرتے ہیں مگر جب اداروںمیں جاتے ہیں انکے پاس کوئی معلومات نہیں ہوتیں کہ کون سے تجربہ کا ر انکے پاس موجودہیں آجر کو جب تک اپنی پراڈکٹ کی تفصیل نہیں دینگے وہ کسطرح آپکی بات سنے گا ۔ پاکستان میں موجود ادارے کروڑوںروپے ماہانہ اخراجات کے بوجھ تلے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کررہے ہیں مگر کرنے کے کام سے غافل ہیں ۔ تقریب سے قونصل جنرل خالد مجید نے بھی خطاب کیا ۔