پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن اور عام انتخابات کی تیاریاں
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا بلے کا نشان برقرار رکھتے ہوئے 20 روز میں دوبارہ انٹرا پارٹی الیکشن، یعنی پارٹی کے اندر انتخابات، کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ جمعرات کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ ای سی پی نے فیصلے میں تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے، پاکستان تحریک انصاف 20 روز کے اندر دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات کروائے۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق جو فیصلہ سنایا ہے یہ 13 ستمبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن کا ایک اہم اجلاس آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں سے متعلق بھی ہوا جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کی۔ اجلاس میں ممبران الیکشن کمیشن کے علاوہ سیکرٹری الیکشن کمیشن، صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب و دیگر افسران نے شرکت کی۔ صوبائی الیکشن کمشنر خیبر پختونخوا، سندھ و بلوچستان ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن کو بتایا گیا کہ ابتدائی حلقہ بندیوں پر تمام عذرداریوں پر الیکشن کمیشن نے سماعت مکمل کر لی ہے اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کی روشنی میں حتمی حلقہ بندیوں کی فہرست 30 نومبر کو شائع کر دی جائے گی۔ مزید حتمی انتخابی فہرستوں کی پرنٹنگ نادرا میں جاری ہے اور ان کی ترسیل الیکشن پروگرام تک یقینی بنائی جائے گی۔ سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد ضابطہ اخلاق کی الیکشن کمیشن نے منظوری دے دی ہے جس کا باضابطہ نوٹیفکیشن آئندہ چند روز میں کر دیا جائے گا۔
اس اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن کو بتایا گیا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسروں، ریٹرننگ آفیسروں و پولنگ سٹاف کی ٹریننگ کا پلان تیار ہے اور مذکورہ بالا انتخابی آفیشلز کی بروقت ٹریننگ کو یقینی بنایا جائے گا۔ اسی طرح بیلٹ پیپروں کی طباعت کے لیے ضروری انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور الیکشن میٹریل کی خریداری بھی مکمل کر لی گئی ہے۔ اس صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ اب الیکشن کمیشن انتخابات کے انعقاد کے لیے تیار ہے۔ الیکشن کمیشن نے آئندہ انتخابات سے متعلق اب تک کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ انتخابی فہرستوں کی ریٹرننگ افسروں تک ترسیل کا مکمل میکنزم بنایا جائے تاکہ ریٹرننگ افسروں کو بروقت انتخابی فہرستوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ مزید الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابات کے دوران امن عامہ کو یقینی بنانے اور پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے صوبائی حکومتوں اور لاءانفورسنگ ایجنسیز کی تعیناتی سے متعلق ایک ہفتہ کے اندر مکمل تفصیلات لی جائیں۔
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات میں پولنگ عملے کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور اداروں سے افسران و ملازمین کی فہرستیں طلب کرلی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے چاروں صوبائی چیف سیکٹریرز، سیکرٹری توانائی، گورنر سٹیٹ بینک اور اکاو¿نٹنٹ جنرل کو خطوط ارسال کیے ہیں جن میں عام انتخابات کے دوران پولنگ عملے کے فرائض انجام دینے کے لیے افسران و ملازمین کی فہرستیں فراہم کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات کے لیے 10 لاکھ پولنگ سٹاف کی ضرورت ہو گی اور آئین کے تحت تمام وفاقی، صوبائی حکومتیں اور ادارے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کے پابند ہیں۔ الیکشن کمیشن نے صوبوں سے تعلیمی اداروں کے اساتذہ، وزارت توانائی اور نیشنل بینک اور متعلقہ بینکوں کے افسران کی بھی فہرستیں مانگ لی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے تمام سٹیک ہولڈرز کو افسران و ملازمین کی فہرستیں جلد مہیا کرنے کی ہدایت کی ہے۔الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ انتخابات میں فوج کی مدد لیں گے۔
یہ بہت اچھی بات ہے کہ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے اپنی تیاریاں تقریباً مکمل کرلی ہیں اور اب وفاق اور صوبوں سے انتخابات کے انعقاد کے لیے ضروری معاونت کے سلسلے میں رابطہ کیا گیا ہے۔ پاکستان اس وقت سیاسی، انتظامی اور اقتصادی حوالے سے جن مسائل میں گھرا ہوا ہے ان کا مستقل حل صرف اسی صورت میں مل سکتا ہے کہ عام انتخابات کے نتیجے میں ایک عوامی حکومت قائم ہو جو مذکورہ مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ نگران حکومت خواہ کیسے ہی قابل لوگوں کے ہاتھ میں کیوں نہ ہو، وہ مسائل کا حل فراہم نہیں کرسکتی اور نہ ہی یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملکی اور عوامی مسائل کا حل مہیا کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ نگران حکومتوں کو صرف اس لیے تشکیل دیا جاتا ہے کہ وہ شفاف طریقے سے عام انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کی مدد کریں۔
عام انتخابات میں حصہ لینے سے پہلے پی ٹی آئی سے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا جو مطالبہ کیا گیا ہے یہ بالکل جائز ہے لیکن اس حوالے سے ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ عام طور پر پاکستان کی کسی بھی سیاسی جماعت میں جمہوریت ہے ہی نہیں، اس لیے جو انٹرا پارٹی الیکشن کرائے جاتے ہیں وہ بس خانہ پری کے لیے ہوتے ہیں۔ صرف ایک جماعت اسلامی ہے جو اس سلسلے میں پوری شفافیت کو یقینی بناتی ہے، اسی لیے وہ پاکستان کی واحد ایسی جماعت ہے جو جمہوری اصولوں پر کاربند دکھائی دیتی ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین اتنا حوصلہ نہیں رکھتے کہ وہ اپنی جماعتوں کے اندر جمہوری اصولوں کو قائم ہونے دیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کبھی پھل پھول نہیں سکتی۔ اگر سیاسی قائدین واقعی جمہوریت کو ملکی اور عوامی مسائل کا حل سمجھتے ہیں تو انھیں چاہیے کہ پہلے اپنی جماعتوں کے اندر جمہوریت لائیں اور شفاف اور غیر جانبدار انٹرا پارٹی الیکشن کے ذریعے عوام کو بتائیں کہ وہ واقعی جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔