سکیورٹی خدشات بڑھ گئے، کے پی کے، بلوچستان میں دہشت گردی کی نئی لہر آ رہی ہے: وزیراعظم
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بروقت اور شفاف الیکشن کروانے کی یقین دہانی کروا دی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ اس وقت ملک میں سکیورٹی چیلنجز پہلے سے زیادہ ہیں مگر میں سکیورٹی چیلنجز کو سیاسی عمل سے نہیں جوڑنا چاہتا۔ نگران حکومت شفاف الیکشن یقینی بنائے گی۔ عوام سے ووٹ لینے کیلئے محرومی کارڈ استعمال کیا جا رہا ہے۔ آٹھ فروری کو عام انتخابات ہوں گے، ہم اپنی ذمے داریاں بخوبی ادا کریں گے۔ اگلے دو ماہ میں بھاری اور متاثر کن غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی۔ پی ٹی آئی کو سیاسی سرگرمیوں کی مکمل اجازت ہے۔ نگران حکومت کے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں۔ نگران حکومت کسی ایک سیاسی جماعت کو فیور نہیں کر رہی۔ سرفراز بگٹی نے ن لیگ کی حمایت میں اگر بیان دیا ہے تو میں ان کا ترجمان نہیں دوست ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر کوئی کنفیوژن نہیں۔ پی ٹی آئی سمیت کسی جماعت کو جلسوں‘ ریلیوں سے نہیں روکا‘ سیاسی جماعتوں کی الیکشن سے تعلق جائز شکایتوں پر کارروائی ہو گی۔ الیکشن کے بعد سیاسی استحکام کیلئے بڑی جماعتوں کو سوچنا ہو گا۔ سرفراز بگٹی کے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدلیہ کے لاڈلے کہنے کے بیان کا مجھے علم نہیں جو باتیں سرفراز بگٹی نے کیں شاید وہ ان کی ذاتیات سے متعلق ہوں، میں سرفراز بگٹی کا ترجمان نہیں وہ میری کابینہ کے ممبر ہیں۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم کو متنازع بنانے کی کوششیں کی گئیں۔ مختلف ایم او یوز سائن کرنے قطر‘ سعودی عرب اور کویت جا رہے ہیں۔ آنے والے ہفتے میں اچھی خبریں سننے کو ملیں گی۔ اگلے دو ماہ میں بھاری اور متاثر کن غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی۔ دوست ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر کوئی کنفیوژن نہیں۔ بلوچ طلباءکیس میں طلبی پر وزیراعظم نے کہا کہ 29 نومبر کو بیرون ملک میں ہوں گا اس لئے عدالت میں پیشی ممکن نہیں۔ عسکریت پسند بلوچ مزدوروں‘ اساتذہ کو قتل کرتے ہیں عدالت اس پر بھی طلب کرے۔ کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے سوال پر کہا کہا بھی مجھے جو ذمے داری ملی ہے سارا فوکس اسی پر ہے۔ عام انتخابات کے بعد کوشش کروں گا میں پارلیمنٹ کے کسی نہ کسی فورم پر آ سکوں۔ بلوچستان میں عسکری گروپس بے گناہوں کو قتل کر رہے ہیں۔ ریاست کا کوئی ادارہ قطعاً جبری گمشدگیوں میں ملوث نہیں۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بروقت اور شفاف الیکشن کروانے کی یقین دہانی کروا دی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ اس وقت ملک میں سکیورٹی چیلنجز پہلے سے زیادہ ہیں مگر میں سکیورٹی چیلنجز کو سیاسی عمل سے نہیں جوڑنا چاہتا۔ نگران حکومت شفاف الیکشن یقینی بنائے گی۔ عوام سے ووٹ لینے کیلئے محرومی کارڈ استعمال کیا جا رہا ہے۔ آٹھ فروری کو عام انتخابات ہوں گے، ہم اپنی ذمے داریاں بخوبی ادا کریں گے۔ اگلے دو ماہ میں بھاری اور متاثر کن غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی۔ پی ٹی آئی کو سیاسی سرگرمیوں کی مکمل اجازت ہے۔ نگران حکومت کے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں۔ نگران حکومت کسی ایک سیاسی جماعت کو فیور نہیں کر رہی۔ سرفراز بگٹی نے ن لیگ کی حمایت میں اگر بیان دیا ہے تو میں ان کا ترجمان نہیں دوست ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر کوئی کنفیوژن نہیں۔ پی ٹی آئی سمیت کسی جماعت کو جلسوں‘ ریلیوں سے نہیں روکا‘ سیاسی جماعتوں کی الیکشن سے تعلق جائز شکایتوں پر کارروائی ہو گی۔ الیکشن کے بعد سیاسی استحکام کیلئے بڑی جماعتوں کو سوچنا ہو گا۔ سرفراز بگٹی کے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدلیہ کے لاڈلے کہنے کے بیان کا مجھے علم نہیں جو باتیں سرفراز بگٹی نے کیں شاید وہ ان کی ذاتیات سے متعلق ہوں، میں سرفراز بگٹی کا ترجمان نہیں وہ میری کابینہ کے ممبر ہیں۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم کو متنازع بنانے کی کوششیں کی گئیں۔ مختلف ایم او یوز سائن کرنے قطر‘ سعودی عرب اور کویت جا رہے ہیں۔ آنے والے ہفتے میں اچھی خبریں سننے کو ملیں گی۔ اگلے دو ماہ میں بھاری اور متاثر کن غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی۔ دوست ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر کوئی کنفیوژن نہیں۔ ملک میں سکیورٹی خدشات پہلے سے زیادہ‘ بلوچستان اور خیبر پی کے میں دہشتگردی کی لہر آ رہی ہے۔ بلوچ طلباءکیس میں طلبی پر وزیراعظم نے کہا کہ 29 نومبر کو بیرون ملک میں ہوں گا اس لئے عدالت میں پیشی ممکن نہیں۔ عسکریت پسند بلوچ مزدوروں‘ اساتذہ کو قتل کرتے ہیں عدالت اس پر بھی طلب کرے۔ کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے سوال پر کہا کہا بھی مجھے جو ذمے داری ملی ہے سارا فوکس اسی پر ہے۔ عام انتخابات کے بعد کوشش کروں گا میں پارلیمنٹ کے کسی نہ کسی فورم پر آ سکوں۔ بلوچستان میں عسکری گروپس بے گناہوں کو قتل کر رہے ہیں۔ ریاست کا کوئی ادارہ قطعاً جبری گمشدگیوں میں ملوث نہیں۔