بینکوں پر 40 فیصد ونڈ فال ٹیکس کے نفاذکامعاملہ متنازعہ ہونے کا امکان
اسلام آباد (عترت جعفری) ایف بی آر کی طرف سے بینکوں پر 40 فیصد کے حساب سے ونڈ فال ٹیکس کے نفاذ کا معاملہ متنازعہ ہونے کا امکان ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ سیکشن 99 ڈی کے تحت یہ ٹیکس لگایا گیا جبکہ اس قانون کی زےلی شق3 کے تحت ٹیکس کے نفاذ کے نوٹیفکیشن کو قومی اسمبلی کے سامنے پیش کرنا اور اس کی منظوری حاصل کرنا ضروری ہے، قومی اسمبلی کا ایوان اس وقت موجود نہیں، جبکہ اس نوٹیفیکیشن کی توثیق 19 فروری 2024 تک قومی اسمبلی سے ہونا ضروری ہے، اس بات کا امکان بہت ہی کم ہے کہ اٹھ فروری کو الیکشن ہونے کے بعد 19 فروری تک ایوان مکمل ہو جائے اور اس کے سامنے نوٹیفکیشن منظوری کے لیے پیش کیا جا سکے، تا ہم اگر 19 فروری کی تاریخ گزر گئی اور یہ نوٹیفکیشن قومی اسمبلی کے سامنے نہ جا سکا تو اس حوالے سے تنازعہ پیدا ہونے کا امکان موجود ہے، اور یہ ٹیکس قانونی چارہ جوئی کا باعث بن سکتا ہے، ذرائع ان کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی ایف بی ار کی جانب سے اس طرز کے عجلت مےں نوٹیفکیشن جاری ہوتے رہے ہیں اور قانونی سقوم کی وجہ سے ان کا مطلوبہ نتیجہ برامد نہیں ہو پاےااور عدالتیں انہیں کالعدم قرار دے دیتی رہی ہیں، جب کہ ونڈ فال ٹیکس نافذ کرنے کا اختیارسابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فائنانس ایکٹ 2023 کے تحت دیا تھا، ونڈ فال ٹیکس کے نفاذ کے لیے جو نوٹیفکیشن سامنے ایا ہے اس کے مطابق اس کو ماضی میں گزر جانے والے کے معاملہ پر لاگو کیا گیا، جبکہ اس میں کرنسی ریٹ۔ کے اتار چڑھاو¿ کی کیلکولیشن کا تو طریقہ دے دیا گیا، ہم اس میں معاشی گروتھ اور افراط زر کے پہلوو¿ں کو کیلکولیٹ کرنے کا کوئی فارمولا نہیں دیا گیا، ونڈ فال ٹیکس سے ایف بی ار 35 سے 40 ارب روپے ہے حاصل کرنے کی توقع کر رہا ہے، 30 نومبر ٹیکس جمع کرانے کی اخری تاریخ ہے، جبکہ متعلقہ کمشنر انکم ٹیکس کو درخواست دے کر اس معیاد میں 15 دن کی توثیق کرائی جا سکتی ہے۔