ہم پڑھنا چاہتے ہیں مگر ڈر ہے کوئی بم سروں پر آگرے گا،غزہ کے خوف زدہ بچے
مقبوضہ غزہ (این این آئی)انہوں نے ہمیں تعلیم سے محروم کر دیا، انہوں نے سکولوں کو نشانہ بنایا، ہم سیکھنا چاہتے ہیں اور اسکول جانا چاہتے ہیں، مگر خوف یہ ہے کہ کوئی بم ہمارے سروں پر آگرے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ الفاظ غزہ کے ان مصیبت زدہ بچوں کے ہیں جو50 دن سے جنگ، بمباری، قتل وغارت گری، بھوک، پیاس اور بنیادی انسانی ضروریات سے محروم ہیں۔اگرچہ چار روزہ عارضی سیز فائر سے غزہ کے عوام نے سکون کا سانس لیا ہے مگر جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے وہ سخت خوف زدہ ہیں۔غزہ میں چار روزہ جنگ بندی کے دوران معصوم بچوں کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں انہیں جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ اپنی پڑھائی کے خواب کی بات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ بچے غزہ میں جنگ کے دوران درپیش مصائب کا بھی ذکر کررہے ہیں۔غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے 48 دنوں کے دوران صورت حال پر بات کرتے ہوئے ایک لڑکی نے کہا کہ انہوں نے ہمیں پڑھنے سے محروم کیا اور تعلیم سے محروم رکھا ہے۔ 48 دن تک ہم بغیر تعلیم کے اسکولوں میں بیٹھی ہیں۔ اس کا اشارہ اسرائیل کی طرف تھا جس کی مسلسل بمباری سے غزہ کی پٹی میں ہر طرف تباہی پھیل چکی ہے۔اسرائیل کی طرف سے غزہ پر مسلط کی گئی جنگ کے بارے میں ایک بچی نے کہا کہ وہ کسی بھی وقت اسکولوں اور گھروں پر بمباری کر سکتے ہیں۔