انتخابات میں کوئی جماعت دو تہائی تو دور سادہ اکثریت بھی نہیں لے گی: شاہد خاقان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر انتخابی عمل پر انگلیاں اٹھیں تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہو گا کیونکہ انتخابات کو مشکوک بنائیں گے تو ملک نہیں چلے گا اور آئندہ انتخابات میں کوئی جماعت دو تہائی اکثریت تو دور، سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں کر سکے گی۔ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا بیانیہ، لاڈلے اور سلیکٹڈ پلس جیسی باتیں الیکشن کو مشکوک بنا دیں گی۔ اگر انتخابات پر انگلی ا±ٹھی تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہو گا۔ لہٰذا اس تاثر کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات نے ویسے ہی مشکلات کا باعث بننا ہے، انتخابی عمل پر انگلیاں اٹھائی گئیں تو یہ عمل ملک کو تباہی کے راستے پر لے جائے گا۔ آج سب کو اقتدار ایک طرف رکھ کر ملک کا سوچنا ہو گا۔ انتخابات کو مشکوک بنائیں گے تو ملک نہیں چلے گا، ہم نے بار بار تجربے کر لیے ہیں اور اس کے نتائج بھی دیکھ چکے ہیں۔ سیاست بلاول بھٹو کی نہیں بلکہ ان کی جماعت کی ہے۔ بلاول بھٹو کو تابع ہونا پڑے گا، کوئی شخص انفرادی طور پر طاقتور نہیں ہوتا۔ آصف زرداری صاحب کی باتیں عرصے بعد سمجھ میں آتی ہیں، پیپلز پارٹی میں ابھی کیا ہو رہا ہے اس کے بارے میں 6 سے 7 مہینے بعد ہی سمجھ میں آئے گا کہ زرداری صاحب نے آخر کیا اور کیوں کہا ہے۔ میاں نواز شریف کو ایک عدالت نے اشتہاری قرار دیا تھا اور آج ایک عدالت نے ہی ضمانت دی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ ملک کی موجودہ سیاست سے اتفاق نہیں کرتے کیونکہ یہ ملکی مفاد میں نہیں ہے۔ اسی لیے اس کا حصہ بھی نہیں بننا چاہتے۔ 2018ءمیں ایک خرابی کے خلاف الیکشن لڑا تھا لیکن آج صرف اقتدار کے لیے انتخابات لڑے جا رہے ہیں۔ صرف اقتدار کے حصول کی کوشش کریں گے تو کچھ نہیں ملے گا۔ الیکشن کے بعد مخلوط حکومت بنے گی، اس میں فیصلے اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں۔ عمران خان نے بھی مخلوط حکومت بنائی اور کہتے رہے کہ باجوہ صاحب انہیں کام نہیں کرنے دے رہے۔ جب ان سے اس سوال کیا گیا کہ نواز شریف دو تہائی اکثریت کا مطالبہ کس سے کر رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میاں صاحب عوام سے مطالبہ کر رہے ہیں جو بالکل جائز ہے البتہ دو تہائی تو دور کی بات ہے۔ آج کوئی جماعت سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں کر سکتی۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا نواز شریف وزیراعظم بن سکتے ہیں تو سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اگر نواز شریف تین بار وزیراعظم بن سکتے ہیں تو چوتھی بار بھی بن سکتے ہیں۔