چڑھ دوڑنا نیز کالے جادو کی ہتک عزت۔
غزہ میں قتل عام کا چار روزہ وقفہ ختم ہوا اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے اعلان کے مطابق آج سے پھربمباری شروع ہو سکتی ہے۔ اگر بائیڈن کی مداخلت سے وقفے میں توسیع نہ ہوتی تو 50 روزہ بمباری میں اسرائیلی جواں مردوں نے ساڑھے آٹھ ہزار بچوں سمیت 17 ہزار شہری قتل کئے۔ وقفے کے دوران قیدیوں کا تبادلہ ہوا تو پتہ چلا کہ رہا ہونے والوں میں وہ بھی شامل ہیں جنہیں15‘ 20 سال قبل گرفتارکیا گیا تھا تو ان کی عمریں 5 سے 10 سال کے درمیان تھیں۔ یعنی ان کا تمام تر بچپن اور جوانی کا ایک عشرہ جیل میں گزر گیا۔ رہائی پانے والوں کی تعداد چند سو سے زیادہ نہیں۔ آٹھ ہزارسے زیادہ اب بھی اسرائیلی جیلوں میں ہیں۔ قتل عام کے خلاف بیشتر مسلمان ممالک میں بڑے بڑے مظاہرے ہوئے اور حیرت کی بات ہے کہ تمام مسلمان ممالک میں جتنے لوگ سڑکوں پر نکلے‘ ان کے حاصل جمع سے بھی زیادہ یورپی ملکوں میں نکلے اور اتنے ہی امریکہ میں نکلے۔ دنیا کے ہر آزاد ملک میں نکلے۔ لگتا ہے فلسطین عالم اسلام کا کم‘ یورپی و امریکی ممالک کامسئلہ زیادہ ہے۔ کسی مسلمان ملک نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات نہیں توڑے۔ اور اگر توڑے تو سات لاطینی امریکی ملکوں نے توڑے۔ اسرائیل کے خلاف جن حکمرانوں نے تقریریں کیں‘ ان میں ترکی کے سربراہ طیب اردگان سرفہرست تھے۔ بہت ہی جوشیلی اور دلیرانہ تقریریں کیں۔ پھریہ انکشاف ہوا کہ اسرائیل کی فضائیہ کو بمباری کیلئے تیل‘ نیز گیس کی فراہمی جناب اردگان ہی کی مرہون منت ہے۔ تب سے اردگان صاحب کی تقریریں بھی گم ہو گئیں۔ ان کی بے قراری کو جیسے قرار آگیا۔
................
پاکستان میں سب سے زیادہ بڑے بڑے مظاہرے جماعت اسلامی نے کئے۔ اسلام آباد‘ کراچی اور لاہور میں تین”ملین مارچ“ اور تین ہی بچوں کے مارچ ہوئے۔ اس کے علاوہ بھی چھوٹے بڑے شہروں میں جلوس نکالے۔ لبیک نے ایک جلوس نکال کر ذمہ داری ادا کی۔ جے یو آئی نے کوئٹہ اور کراچی میں بہت بڑے بڑے جلوس نکالے۔ باقی جماعتیں خاموش رہیں۔
پیپلزپارٹی بھی خاموشی رہی جس کی ”خارجہ پالیسی“ میں کبھی فلسطین سرفہرست ہوا کرتا تھا۔ مسلم لیگ کے نواز شریف نے 2 بہت جامع بیان دیئے۔ کھل کر فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کی‘ لیکن ان کی جماعت نے کوئی علامتی جلوس تک نہ نکالاحالانکہ آسانی سے چار یا پانچ کارکنوں کی ڈیوٹی لگائی جا سکتی تھی کہ پلے کارڈ لیکر پریس کلب کے سامنے کھڑے ہو جائیں۔ دس پانچ منٹ کے بعد تشریف لے آئیں‘ لیکن ایسا نہیں ہوا۔
پٹی پٹائی پارٹی کا معاملہ البتہ الگ ہے۔اس کے کسی بڑے چھوٹے رہنما نے اسرائیل کے خلاف بیان تک نہیں دیا۔ کیا عمر ایوب‘ کیا عمران خان‘ کسی غیر ملکی آؤٹ لیٹ کی خبر تھی کہ پی ٹی آئی کو اسرائیل سے امید ہے کہ وہ خانصاحب کی اقتدار میں واپسی کیلئے کردار ادا کر سکتا ہے۔ بیان دیدیا‘جھوٹ موٹ ہی کا سہی‘ تو کہیں ناراض نہ ہو جائے۔
لیکن صورتحال یہ ہے کہ اسرائیل کو اپنی پڑی ہے‘وہ کسی کو دوبارہ پاکستان کی حکومت دلوانے میں کوئی کردار کہاں سے ادا کرے گا۔
................
جماعت اسلامی کے امیر اسرائیل پر کم‘ پاکستانی حکومت پر زیادہ برستے ہیں۔ مسلسل فرما رہے ہیں کہ اتنے ٹینک ہمارے کس کام کے‘ اگر وہ اسرائیل پر چڑھ نہیں دوڑتے۔
پاکستان اسرائیل سے بہت زیادہ دور ہے۔ بیچ میں کئی ملک آتے ہیں۔ اسرائیل پر چڑھ دوڑنے کیلئے ان بیچ کے تمام ممالک پر چڑھ دوڑنا پڑے گا۔ سراج الحق صاحب اگر ان سب ممالک سے ان پر چڑھ دوڑنے کے اجازت نامے حاصل کر لیں تو پھر پاکستان حکومت سے کہا جاسکتا ہے کہ رستہ کھلاہے۔ ٹینک کو چڑھ دوڑنے کیلئے روانہ فرمایئے۔
پچھلے دنوں سراج الحق صاحب ایران تشریف لے گئے‘ یقینا انہوں نے ایران کی حکومت سے بھی، جسے سراج الحق صاحب اپنی حکومت قرار دیتے ہیں‘ یہ فرمائش کی ہوگی۔ ایران اسرائیل کے قریب ہے‘ قریب کیا‘ اس کی تو سرحدیں بھی اسرائیل سے ملتی ہیں۔ جی‘ بالکل ملتی ہیں۔ چند سال پہلے اوباما اور پیوٹن نے اس باب میں ایک پیج پر آکر شام کو عملاً ایران کا صوبہ بتایا تھا۔ تب سے ایران کی سرحد اسرائیل سے ملتی ہے۔ ایرانی فوجی اڈے ایرانی سرزمین پر اتنے نہیں ہونگے جتنے شام میں ہیں۔ ہر پانچ منٹ کے بعد شام میں کوئی نہ کوئی ایرانی اڈا موجودہے۔
ایرانی ٹینکوں کیلئے اسرائیل پر چڑھ دوڑنا بہت آسان ہے۔ امید کرنی چاہئے کہ آج یا کل جب اسرائیل پھرسے آمادہ بمباری ہوگا تب ایرانی ٹینک اسرائیل پر چڑھ دوڑ چکے ہونگے۔ یا کم سے کم چڑھ دڑوناشروع کر چکے ہونگے۔
................
ایک بہت نیک نام خاتون‘ جن کی نیک نامی میں ہفتہ عشرہ پہلے ایک انٹرویو کے بعد ازحد اضافہ ہوا‘ گزشتہ روز کسی کیس کے سلسلے میں عدالت پہنچیں تووہاں کچھ لوگوں نے ان کی گاڑی کو گھیر لیا اور کالا جادو نامنظور کے نعرے لگائے بلکہ کالے جادو کیلئے مردہ باد کے غیر مستحسن الفاظ بھی استعمال کئے۔ سراسر ہتک عزت کا کیس۔ کلپ دیکھا تو پہلے لگا کہ شاید قدردان حضرات کالا جادو زندہ باد کے نعرے لگارہے ہیں‘ لیکن صوتی غلط فہمی جلد دور ہو گئی۔ افسوس ہوا‘ آخر کالے جادو کی بھی عزت نفس ہوتی ہے۔ اس کے بھی بنیادی انسانی حقوق ہوا کرتے ہیں۔ پھریہ کہ کالے جادو نے حقیقی آزادی کیلئے ناقابل فراموش خدمات بھی انجام دی ہیں۔ کیا ہوا اگر کالے جادو کو کامیابی نہیں ملی بلکہ بعض ہرزہ سراؤں نے تو یہ ہرزہ سرائی بھی کی کہ کالے جادو نے منہ کی کھائی۔ اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ مقابلہ تو کالے جادو کے دل ناتواں نے خوب کیا۔ اس کی داد تو دینی ہی چاہئے۔
................
لندن میں مقیم کسی راون راجہ کو کورٹ مارشل کے تحت14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔سمندر پار کینیڈا میں مقیم کسی نیتن مہدی کو بھی اس کے ساتھ 12 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔یہ دو حضرات ”را“ اور موساد کی خوشنودی طبع کیلئے پاکستان اور پاکستانی اداروں کے بارے میں ہر روز ایک گھنٹہ کے ہندات نامے نشر کیا کرتے ہیں۔ راون راجہ کا دعویٰ ان نشری ہندات ناموں میں یہ ہوا کرتا تھا کہ پاک فوج کے اندر ہونے والی ہر سرگرمی کی پل پل رپورٹ اسے ملتی رہتی ہے۔ کمال تو پھر یہ ہے کہ کورٹ مارشل کی کارروائی کے کسی ایک پل کی کبھی اسے خبر نہیں ہوئی۔
خبر ہے کہ انٹرپول سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔ کم سے کم برطانیہ کے ساتھ تحویل مجرموں کا معاہدہ بھی ہے۔ چنانچہ امید ہے کہ راون کو پاکستان لایا جائے گا جہاں اسے”حقیقی آزادی‘ کے مطالیب و مضاہیم سے آگاہ کیا جائے گاجس سے وہ ہنوز ناآگاہ تھا۔