سینٹ اجلاس، ڈالر کی اصل قیمت 244، روپے کی قدر میں کمی معاشی بیماریوں کی ماں: اسحاق ڈار
اسلام آباد (خبر نگار) سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ڈالر کی اصل قیمت 244 روپے ہے۔ روپے کی قدر میں کمی سیریس مسئلہ‘ اور معاشی بیماریوں کی ماں ہے۔ سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میںمفادات کے ٹکرائو کے حوالے سے سینٹ قواعد میں سینیٹر ثانیہ نشتر کی ترامیم سینٹ نے کثرت رائے سے مسترد کر دیں۔ پی ٹی آئی کے اکثر ارکان نے بھی ترمیم کی حمایت نہیں کی۔ ترمیم پیش کرنے کی تحریک مسترد ہونے پر سینیٹر زرقہ نے شدید احتجاج کیا۔ سینیٹرز کی اعتراض پر تحریک پر ایوان میں ووٹنگ ہوئی اور ایوان نے ترامیم کو کمیٹی کے سپرد کرنے سے انکارکر دیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ معیشت کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ devaluation ہے۔ وفاقی وزیر مرتضی سولنگی نے کہا کہ توقع ہے آئی ایم ایف کا معاہدہ کے بعد قسط آئے گی تو روپے کی قدر میں بہتری آئے گی۔ ڈالر کی قدر میں اضافہ پر سینٹ میں بحث کرتے ہوئے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا ڈالر کی قدر کو کنٹرول کرنے کا سائنٹفک طریقہ استعمال نہیں کیا گیا بلکہ طاقت کے زور پر ڈالر کو نیچے لایا گیا۔ مشترکہ حکومت کے دور میں اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں ریٹ میں 35سے 40روپے کا فرق آ گیا جان بوجھ کر اس فرق کو کنٹرول نہیں کیا گیا۔ ڈاکٹر افنان اللہ نے کہا کہ ڈالر 2018 میں 110روپے کا تھا تبدیلی آئی تو ڈالر 184روپے تک پہنچ گیا۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ میں نگران حکومت، فوجی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں انہوں نے ایک ہوکر ڈالر کی قیمت کو کم کیا۔ قائد ایوان اسحاق ڈار نے کہا روپے کی قدر میں کمی سنجیدہ مسئلہ ہے۔ کیا خلیجی ممالک بے وقوف ہیں کہ چالیس سال سے انکی کرنسی کی قدر ایک جتنی ہے۔ سنٹرل بینک کسی حد تک مداخلت کرتا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت میں ڈالر کی قدر میں کمی لانے کے لیے سٹیٹ بینک نے ہماری سابقہ حکومت سے زیادہ مداخلت کی۔ روپیہ کی قدر میں کمی ہمیں سوٹ ہی نہیں کرتی۔ ہم 91فیصد معیشت کو تباہ کر دیتے ہیں۔ مالیاتی ادارے کی طرف سے مجھے روپیہ کی قدر میں کمی کا دشمن سمجھا جاتا ہے۔ وزیر پارلیمانی امور مرتضی سولنگی نے کہا کہ فارن کرنسی ڈیمانڈ سپلائی پر انحصار ہے۔ انتظامی اقدامات کی وجہ سے روپے میں استحکام آیا۔ سینٹ میں بے بی فارمولا سے متعلق بحث کرتے ہوئے سینیٹرز نے کہا کہ ملک میں ملنے والا فارمولا ملک خطرناک ہے۔ وفاقی وزیر مرتضی سولنگی نے کہا کہ اکثر خواتین کے لیے بہت ضروری ہوجاتا ہے کہ وہ فارمولا ملک استعمال کریں۔ سینیٹر ثمینہ وقار نے کہا کہ ملک میں ملنے والا فارمولا ملک خطرناک ہے۔ ہیلتھ پروفیشنلز کے ساتھ مارکیٹنگ کی جا رہی ہے کہ وہ فارمولا ملک کو فروغ دیں۔ سینیٹر مہر تاج روغانی نے کہا کہ بریسٹ فیڈنگ بہت لازم ہے۔ فارمولا ملک مضر صحت ہے۔ یہ ایک مافیا ہے۔ زرقہ سہروردی نے کہا کہ ڈاکٹرز آج کل سی سیکشن کو فروغ دے رہے ہیں جس کے باعث بریسٹ فیڈنگ متاثر ہو رہی ہے۔ بریسٹ فیڈنگ کے حوالے سے قانون سازی کریں گے۔ سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ملک میں بچوں کی غذا کے لئے جو دودھ مل رہا ہے وہ خطرناک ہے۔ کسی میڈیکل پریکٹیشنر کے پاس اختیار نہیں کہ ایسی چیزوں کے مارکیٹنگ کریں۔ وفاقی وزیر مرتضی سولنگی نے کہا کہ پاکستان فارمولا ملک بہت کم بناتا ہے۔ فارمولا ملک کی درآمد پر 3کروڑ 40لاکھ ڈالر خرچ آتا ہے۔ پندرہ ہزار ٹن فارمولا ملک درآمد کرتا ہے۔ اکثر خواتین کے لیے بہت ضروری ہوجاتا ہے کہ وہ فارمولا ملک استعمال کریں۔ ملک میں فارمولا ملک پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ اجلاس میں سینیٹر ثمینہ ممتازہری نے فیکٹریز ایکٹ1934 ترمیمی بل پیش کیا۔ چیئر مین سینٹ نے بل قائمہ کمیٹی کو بجھوا دیا۔ محفوظ اور صحت مندانہ ماحول برائے ملازمت یقینی بنانے سے متعلق بل سینیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی تیمور نے پیش کیا۔ چیئر مین سینٹ نے بل قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ پرائس کنٹرول اور منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام ایکٹ بل سینیٹر محسن عزیز نے پیش کیا۔ چیئرمین سینٹ نے بل ہفتے تک کے لیے موخر کر دیا۔ فیڈرل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز کے قیام کے لئے قانون وضع کرنے کا بل سینیٹر دلاور خان نے پیش کیا۔ وزیر پارلیمانی امور نے بل کی مخالفت کر دی۔ اس ادارے نے این او سی سمیت دیگر دستاویزی لوازمات کو مکمل نہیں کیا گیا۔ ایچ ای سی اس بل کی حمایت میں نہیں۔ چیئرمین سینٹ نے بل قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ گندم کی سپلائی چین مین خامیوں جس کی وجہ سے ملک میںگندم کے آٹے کی قلت پیدا ہوتی ہے‘ گندم ایسی منگوائی گئی جو جانوروں کے کھانے کے لئے بھی نہیں تھی۔ ملک میں گندم کی تقسیم کا طریقہ کار غلط ہے۔ ملک میں کھاد بھی بلیک میں فروخت ہو رہی ہے۔ حکومت ڈیلروں کو پابند کرے کہ وہ زمینداروں کا ریکارڈ رکھے۔ سینیٹر ثانیہ نشتر نے گندم کے آٹے کی قلت پر تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اکثر و بیشتر گندم کے بحران کا سامنا رہتا ہے۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے زمینداروں کے ساتھ ناانصافیاں ہورہی ہیں۔ دنیا بھر میں زمینداروں کو سبسڈی دی جاتی ہے۔ بلوچستان کے لوگوں کا ایک ذریعہ معاش زمینداری ہے اس کا بھی گلہ گھونٹا جارہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وزیر اعظم، وزیرداخلہ، چیئرمین سینٹ اور چیف جسٹس بلوچستان سے ہیں اور کیا چاہیے۔ عجیب مذاق چل رہا بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ۔ چمن میں بھی دھرنا چل رہا ہے۔