سی پیک کی نئی دہائی میں آئی سی ٹی اور سبزتوانائی سرمایہ کاری کے اہم مواقع ہیں، پاکستانی قونصل جنرل
اسلام آباد (این این آئی) شنگھائی میں پاکستانی قونصل جنرل حسین حیدر نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)کی اگلی دہائی میں چین اور پاکستان کے لئے اپنی اقتصادی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کا ایک منفرد موقع ہے،آئی سی ٹی اور گرین انرجی خاص طور پر نہ صرف معاشی منافع بلکہ ماحولیاتی استحکام اور تکنیکی ترقی کے لحاظ سے بھی زبردست ترقی کے امکانات پیش کرتے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق ان خیالات کا اظہار 26 نومبر کو فودان یونیورسٹی اور سلک روڈ تھنک ٹینک ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اینڈ گلوبل گورننس سے متعلق ساتویں بین الاقوامی فورم میں ’’سی پیک کے دس سال: پس منظر اور امکانات‘‘گول میز کانفرنس کے دوران کیا گیا۔ گوادر پرو کے مطابق قونصل جنرل نے ٹیکسٹائل، فوڈ پروسیسنگ، آٹوموٹو، آئی سی ٹی اور قابل تجدید توانائی جیسی پاکستان کی متنوع صنعتوں کے امکانات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ چین کی مہارت اور سرمایہ کاری پاکستان کی معاشی تبدیلی کی کلید ہے۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ حکومت کی حوصلہ افزائی کی مدد سے آئی سی ٹی کا شعبہ مواقع کیلئے تیار ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے عبوری وزیر ڈاکٹر عمر سیف سمیت سرکاری حکام کی حالیہ پیش گوئیوں کے مطابق آئی ٹی کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔ پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 178 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، جس میں 30 فیصد سی اے جی آر ہے۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آئی سی ٹی انڈسٹری ایک سازگار ریگولیٹری منظر نامے اور مضبوط انفراسٹرکچر کی مدد سے چینی سرمایہ کاروں کے لئے بے شمار مواقع پیش کرتی ہے۔پائیدار ترقی پر عالمی زور کی روشنی میں، گرین انرجی کو ایک ضروری سرمایہ کاری کے علاقے کے طور پر مختص کیا گیا ہے. پاکستان قابل تجدید توانائی کی سرمایہ کاری بالخصوص شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے شعبے میں ایک امید افزا مارکیٹ پیش کرتا ہے اور توقع ہے کہ 2030 تک بجلی کی پیداوار میں قابل تجدید توانائی کا تناسب 20 فیصد تک پہنچ جائے گا جو 2023 میں 6.8 فیصد تھا۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان چین سے سالانہ 600 ملین ڈالر مالیت کے سولر پینل درآمد کرتا ہے اور مقامی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے چینی ایف ڈی آئی کے لیے تیار ہے جس کا مقصد چین اور یورپی یونین کو مقامی فروخت اور ڈیوٹی فری برآمدات ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق اس گول میز اجلاس میں دونوں ممالک کے سفارتکاروں، صنعتی ماہرین اور کاروباری رہنماوں نے شرکت کی، جس میں ایک پینل بھی شامل تھا جس میں سی پیک کے تحت پاکستان کے سرمایہ کاری کے منظرنامے اور مشترکہ مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آئی سی ٹی اور گرین انرجی پر توجہ اقتصادی تعلقات میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے کیونکہ سی پیک اپنے اگلے تعاون کے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔