انٹرا پارٹی الیکشن کا حکم ترپ کا وہ پتا جو عمران کو مائنس کر گیا
اسلام آباد (عزیز علوی) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اپنی پارٹی سیاست سے پہلی بار مائنس ہوگئے۔ انہیں اپنی سیاست کیلئے ریڈلائن قرار دینے والے کئی سرکردہ رہنما بھی پی ٹی آئی سے چلتے بنے یا اپنی سیاست کو ہی خیرباد کہہ چکے ہیں۔ چیئرمین کی حیثیت سے عمران خان نے الیکشن کمیشن کے ساتھ طویل عرصے تک اپنے سیاسی پتے کھیلے لیکن انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کا الیکشن کمیشن کا حکم ترپ کا وہ پتہ بن کر سامنے آیا جو عمران خان کو سیاست کے میدان سے ہی باہر لے گیا۔ یہی حقیقت ہے کہ تحریک انصاف کی چیئرمین شپ ایک بار عمران خان سے چلی گئی ہے۔ نئے چیئرمین بیرسٹر گوہرِ علی خان کی تعیناتی کا باضابطہ اعلان بھی ہوگیا جس میں کہا گیا ہے کہ یہ شفاف عارضی تبدیلی ہے۔ عمران خان کے حوالے سے تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے مائنس ون کی باتیں ہو رہی تھیں جس کی زوردار تردیدیں بھی چلتی رہیں لیکن پہلی بار انٹرا پارٹی الیکشن کی دوڑ سے باہر ہونے کا عندیہ اور اپنے متبادل کا نام سامنے لانے تک کا فیصلہ خود عمران خان نے ہی کیا۔ اگر تاریخی پسِ منظر میں دیکھیں تو تحریک انصاف کیلئے اس کا ہونے والا ہر انٹرا پارٹی الیکشن نئی سے نئی مشکلات لے کر آیا۔ پہلے انٹرا پارٹی الیکشن کو پی ٹی آئی کے الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے خود ہی بے ضابطگیوں پر مبنی قرار دےکر رد کر ڈالا تھا جس سے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کو تو اپنی جماعت سے ہی نکلنا پڑگیا تھا۔ دوسرا انٹرا پارٹی الیکشن مسلسل تعطل سے دوچار رہا اور پھر اعظم سواتی کو الیکشن کمشنر بنا کر انٹرا پارٹی الیکشن کا بوجھ اتارا گیا۔ لیکن 2 دسمبر 2023ء کو ہونے والا انٹرا پارٹی الیکشن مائنس عمران خان ہورہا ہے۔ تحریک انصاف کے نزدیک یہ عارضی اور عبوری دور ہے۔ لیکن سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں منتخب پارٹی نمائندہ عارضی چیئرمین کیسے ہو گا۔ بیرسٹر گوہرِ علی خان اگرچہ عمران خان کے قریب ترین زعماءمیں شاملِ ہیں تاہم ان کیلئے تحریک انصاف کو انٹرا پارٹی الیکشن میں کامیابی کے بعد لیڈر شپ بھی فراہم کرنی ہے اور پارٹی اور کارکنوں کو بھی لیڈ کرنا ہے۔ جبکہ ملک میں 8 فروری کے الیکشن کی بھی گہما گہمی عروجِ پر جانے والی ہے۔ ان حالات میں تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والے نئے چیئرمین کے سامنے بھی نئے سے نئے سیاسی مراحل آئیں گے۔ پی ٹی آئی نے اپنی سیاسی اور عام انتخابات کے حوالے سے بھی حکمت عملی بنانی ہے جس میں نئے چیئرمین ہی پارٹی کے فیصلے کریں گے ۔