پی ٹی آئی کے پارٹی الیکشن پرسوں، بیرسٹر گوہر چیئرمین نامزد
اسلام آباد ( اپنے سٹاف رپورٹر سے +نوائے وقت رپورٹ) سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن میں چیئرمین کے امیدوار ہوں گے۔ بیرسٹر گوہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انٹرا پارٹی الیکشن کا حکم دیا، پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم الیکشن کمیشن گئی، الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا الیکشن کمیشن نے زبانی فیصلہ تحریری فیصلے میں تبدیل کردیا ہے، الیکشن کمیشن نے 20 دن کے اندر انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا حکم دیا، ہم ہفتے کے دن انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں گے۔ علی ظفر کا کہنا تھا چیئرمین پی ٹی آئی ہی اصل پی ٹی آئی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان انٹرا پارٹی الیکشن نہیں لڑ رہے تاہم عمران خان نے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی منظوری دیدی ہے۔ جو نام چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا وہ نام بیرسٹر گوہر کا ہے۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا چیئرمین عمران خان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے پارٹی چیئرمین کے لیے میرے نام کی منظوری دی، ہمارا وہی نظریہ ہے جو چیئرمین پی ٹی آئی کا ہے، خان صاحب ہمارے لیڈر ہیں چاہے وہ جیل کے اندر ہوں یا باہر، جب تک خان صاحب باعزت واپس نہیں آ جاتے میں ذمہ داری نبھاو¿ں گا، پی ٹی آئی وہی ہے ہماری جدوجہد بھی وہی ہے جو خان صاحب کی تھی۔ قبل ازیں لطیف کھوسہ کا اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ کوئی مائنس ون نہیں ہو گا، میں ہی چیئرمین پی ٹی آئی کا امیدوار ہوں، بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔ دریں اثناءسینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عارضی طور پر انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا کہا ہے، جب تک عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا، اس وقت تک وہ پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کو کوئی بہانہ نہیں دینا چاہتے کہ وہ ’بلے‘ کا انتخابی نشان پارٹی سے واپس لے، الیکشن میں حصہ نہ لینے دے یا پارٹی کے نامزد امیدواروں کی نامزدگی کو مسترد کردے، میں ایسا کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام ہمارے ساتھ ہیں، جب بھی الیکشن ہوں گے، ہم جیتیں گے، میں عام انتخابات میں حصہ لینا چاہتا ہوں، انٹرا پارٹی الیکشن میرے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ میں چاہتا ہوں توشہ خانہ کیس کا جلد فیصلہ ہو، فیصلے کے بعد انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ لڑ لوں گا، فی الحال آپ عارضی طور پر انٹرا پارٹی کے انتظامات کریں، اس کے تمام تقاضے پورے کریں، جو بھی پینل ہے، میں اس کی منظوری دیتا ہوں، اس کو سینئر پارٹی قیادت سے فیصلہ کروا لیں اور الیکشن کرائیں۔ میں نے عمران خان کے فیصلے سینئر قیادت کے سامنے رکھے جن کی انہوں نے منظوری دے دی، عمران خان توشہ خانہ کیس کا فیصلے ہوجانے تک انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عمران خان نے اس عہدے کے لیے جو نام چنا، وہ عارضی ذمے داری کےلئے بہت مناسب ہیں، یہ عمران خان کے اپنے نامزد کردہ شخص ہیں، ہم جو عارضی انتظام کر رہے ہیں یہ اس کے لیے مناسب ہیں، افواہیں چل رہی تھیں کہ ہم کوئی ’مائنس ون‘ کرنے جا رہے ہیں، ایسا نہیں ہے، پی ٹی آئی عمران خان ہے، عمران خان پی ٹی آئی ہے۔ پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر کچھ نہیں ہے، کاغذ پر آپ چیئرمین ہوں یا نہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، مستقل لیڈر عمران خان ہی ہیں۔