چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنوں سے اختلافات، بشریٰ بی بی، لطیف کھوسہ کی آڈیو لیک
اسلام آباد( اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی اور وکیل لطیف کھوسہ کے درمیان ٹیلی فونک کال لیک ہوگئی، جس میں بشری بی بی اور لطیف کھوسہ کیس سے متعلق آپس میں محو گفتگو ہیں ۔بشری بی بی نے کیس پر بات چیت کے دوران کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنوں کی موجودگی کے باعث ہمارا وہاں کافی مسئلہ پڑگیا تھا۔بشری بی بی نے کہا کہ وہ جس طریقے سے بول رہیں تھیں میں نے کہا آپ اس طریقے سے مت بولیں ،تووہ جی کافی بولیں اوربہت زیادہ بولیں، میں نے خان صاحب کو کہا جی نہیں بس میرے وکیل وہی ہیں ،تومیں پھر اٹھ کر آگئی۔بشری بی بی نے کہا کہ وہاں پر کافی سارا ایشو کھڑا ہوگیا میں حیران رہ گئی تھی کہ لیکن پھر میں نے زیادہ مناسب سمجھا نہیں کہ میں ان لوگوں سے زیادہ بہنوں سے بات کروں، بس میں نے خان صاحب کو کہہ دیا جی کہ میرے سارے کیسز وہی کریں گے اور آپ کے جتنے اب ہوں گے جو میں نہیں سمجھوں گی کہ اب یہ لیٹ ہورہاہے تو وہ انہی کودوں گی، انہوں نے کہا کہ جی اس نے ہمارے سے اتنی بدتمیزی کی ہے کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ کسی کی ہمت ہو اتنی، تو میں نے ان کو آگے سے کہا۔۔ان کو کیاضرورت تھی کہ یہ تینوں اٹھ کر ان کے آفس چلی جائیں ؟ میں نے کہا کہ یہ کون ہوتی ہیں پوچھنے والی؟کہتی ہیں نہیں ہم پوچھنے گئے تھے کہ آپ نے یہ والی ،زہر والی لائن کیوں لکھی ہے ؟۔لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ ۔۔بہرکیف۔۔۔وہ پتا نہیں ا ن کو کیا پرابلم ہے؟۔بشری بی بی نے کہا کہ وہ کہتی ہیں ہم نے جانا نہیں تھا ،کھوسہ صاحب کی وائف نے کہا کہ تم لوگ جاکر ملو،میں نے کہا ان کی آپس میں لڑائیاں شروع ہوجائیں گی۔پھر میں خاموش ہوگئی۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں بدتمیزی کرنے والاہوں ہی نہیں ،میں نے یہ کہاکہ دیکھیں بابا آپ پلیز مت اس کو انسسٹ کریں ، مجھے آپ کرنے دیں جس طرح میں سمجھتاہوں مناسب ،اسی بات پہ انہوں نے کہا کہ جی بدتمیزی کی ہے۔میں نے کیا بدتمیزی کرنی تھی۔بشری بی بی نے کہا کہ نہیں جی ،اب میں آپ کو بتاتی ہوں ،انہوں نے یہ کہا کہ وہ اس پٹیشن کے لئے گئی ہیں، وہ کہتی ہیں یہ ہے ہی جھوٹ،ہم گئے تھے ان سے ویسے ملنے کے لئے ،ہاں آگے ان کارویہ، انہوں نے خان کوکہتی ہیں تمہارے بارے میں 9مئی کے حوالے سے ،سائفر کے حوالے سے اتنا برا بولا۔ دوسری طرف ویڈیو کے حوالے سے سوال پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’انہیں شرم آنی چاہیے کہ انہوں نے ذاتی گفتگو لیک کی ہے، جس کسی نے مو¿کل اور وکیل کے درمیان اس قسم کی گفتگو لیک کی ہے اسے شرم آنی چاہیے‘۔