سکھ رہنمائوں کا قتل، بھارت پر عالمی دبائو بڑھ گیا، امریکہ پھر بھی تعلقات خراب نہ کرنے کا خواہشمند
واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) مودی سرکار کی طرف سے دنیا میں سکھ رہنماؤں کے قتل اور قتل کی سازشیں کرنے پر بھارت پر عالمی دباؤ بڑھ گیا ہے لیکن اس کے باوجود امریکہ بھارت کے ساتھ تعلقات خراب نہ کرنے کا خواہشمند ہے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق انسانی حقوق سے لے کر یوکرین معاملات تک بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ریکارڈ نے واشنگٹن میں خطرے کی گھنٹی بجائی، لیکن ہر بار امریکی حکام نے فیصلہ کیا کہ خدشات کی وجہ سے بھارت کے ساتھ تعلقات خراب نہیں ہونے چاہئیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی پراسیکیوٹرز کی جانب سے بھارتی حکومت کے ایک اہلکار پر امریکی سرزمین پر قاتلانہ حملے کی ہدایت دینے کے الزام کے بعد نریندر مودی کو اب تک کے سب سے بڑے خطرے کا سامنا ہے لیکن جو بائیڈن انتظامیہ کو تناؤ دوبارہ خفیہ رکھنے کی امید ہے۔ نئے الزامات نے بھارت کو روس، ایران اور سعودی عرب جیسے ممالک میں شامل کر دیا ہے، جنہیں مبینہ طور پر بین الاقوامی حملوں کی وجہ سے امریکا کی مخالفت کا سامنا ہے۔ سینٹر فار نیو امریکن سکیورٹی کی سینئر فیلو لیزا کرٹس کا کہنا تھا کہ یہ دوسری چیزوں سے مطابقت رکھتا ہے جو ہم نے مودی حکومت کے انسانی حقوق، میڈیا کی آزادی اور یہاں تک کہ روس کے بارے میں اس کے مؤقف کے حوالے سے دیکھا ہے۔ صحافیوں، کارکنوں اور مذہبی اقلیتوں نے 2014 میں ہندو قوم پرست مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہراساں کیے جانے کی شکایت کی اور بھارت نے یوکرین پر حملے کے بعد روس کے ساتھ اپنے تاریخی تعلقات کو ختم کرنے کے امریکی مطالبات کو بھی مسترد کر دیا تھا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق امریکہ میں بھارتی شخص پر سکھ رہنما کے قتل کی سازش کی فردِ جرم کے بعد کینیڈا نے بھی بھارت سے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کیس کی تحقیقات میں مزید تعاون کا مطالبہ کردیا۔کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ امریکا میں بھارتی شخص پر فردِ جرم معاملے کی سنگینی کا ثبوت ہے اور بھارت کو یہ معاملہ سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ ادھر مودی سرکار کے ہاتھوں قتل سے بال بال بچنے والے خالصتان تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ بھارت انہیں ہر صورت قتل کرنے کے درپے ہے۔ مجھے قتل کرنے کی سازش بھارتی حکومت نے کی تھی، میرے قتل سے بھی خالصتان تحریک ختم نہیں کی جا سکے گی۔