اللہ کے لیے دوستی و محبت
اللہ تعالی کے لیے دوستی اور محبت رکھنا عظیم عبادت اور ذیشان امر ہے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے ایک مہر بان دوست عطا فرما دیتا ہے ۔ اگر کسی لمحہ وہ خدا تعالی کا ذکر بھول جائے تو اسے فوراً یادکرا دیتا ہے ۔اور اگر وہ ذکر الہی میں مصروف ہو تو اس سے تعاون کرتا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا جب دو مومن آپس میں ملتے ہیں تو ان میں سے ایک کو دینی فائدہ ضرور ہوتا ہے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایاجو کسی کو اللہ کی رضا کی خاطر بائی بنا لیتا ہے اسے جنت میں ایسے درجہ پر فائز کیا جائے گا جہاں وہ کسی اور عمل سے فائز نہ ہو سکے گا ۔حضرت ابو ادریس رحمة اللہ تعالی علیہ نے حضرت معاذ رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا میں آپ سے صرف اللہ تعالی کے لیے محبت کرتا ہوں تو انہوں نے کہا میں آپ کو وہ بشارت سناتا ہو جو میں نے حضور نبی کریم ﷺ سے سنی ہے ۔
آپ ﷺ نے فرمایاروز حشر عرش الہی کے ارد گرد کرسیاں سجائی جائیں گی ۔ ان پر وہ گروہ بیٹھے گا جن کے چہرے بدر کامل کی طرح چمک رہے ہوں گے تماممخلوق پرقیامت کی ہولناکیوںکی وجہ سے لرزہ طاری ہو گا مگر وہ انتہائی مطمئن ہوں گے ۔ تمام لوگ خوف زدہ ہوں گے مگر وہ پُرسکون ہوں گے ۔ یہ اللہ تعالی کے اولیاءکرا م رحمہم اللہ ہو گے جنہیں کوئی غم نہیں ہو گا ۔ صحابہ کرام نے عرض کیا وہ کون لوگ ہو ں گے تو آپ ﷺ نے فرمایاجو اللہ کے لیے ایک دوسرے سے محبت کریں گے ۔
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:وہ دو فرد جو اللہ تعالی کے لیے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں ۔ ان میں سے اللہ تعالی کو پسندیدہتر وہ ہو گا جو اپنے دوست سے زیادہ محبت کرے گا ۔ نبی آخرالزماں ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی فرماتا ہے وہ لوگ میری محبت کے لائق ہیں جو میرے لیے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں ۔ میرے لیے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں میرے لیے ایک دوسرے کے مال میں در گزر کرتے ہیں اور میرے لیے ایک دوسرے کی اعانت کرتے ہیں ۔
اللہ تعالی نے حضرت داؤد علیہ السلام کی طرف وحی نازل فرمائی اے داؤد لوگوں سے بھاگ کر کنج تنہائی میں کیوں بیٹھے ہو انہوں نے عرض کی مولا تیری محبت نے میرے دل سے مخلوق کی یاد مٹا دی ہے اب میں اس سے گریزاں ہوں ۔ اللہ تعالی نے فرمایا اے داؤد بیدار ہو جاؤ ۔ اپنے بھائیوں کے پاس چلے جاؤ ۔ جو دین کی راہ میں تیرامعاون نہ ہو اس سے دور ہو جاؤ وہ تیرا دل سیاہ کر دے گا ۔ تجھے میری بارگاہ سے دور کر دے گا ۔