• news

اسرائیل کی حمایت، جوبائیڈن کیلئے  آئندہ صدارتی الیکشن جیتنا محال، مسلمان ووٹ نہیں دینگے

واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) غزہ کے مسئلے پر امریکی صدر جو بائیڈن کے سخت موقف اور اسرائیل کی غیر مشروط حمایت کے باعث مسلمان رہنماؤں نے آئندہ صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ان رہنماؤں میں سے چھ کا تعلق ایسی ریاستوں سے تھا جس میں مسلمانوں کے بائیڈن کے حق میں ووٹ نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی فتح میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ امریکی اسلامک ریسرچ ریلیشنز منیسوٹا کونسل کے ڈائریکٹر جیلانی حسین نے مچیگن کے شہر ڈیئربورن میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی سپورٹ نہیں کریں گے اور مسلمان برادری فیصلہ کرے گی کہ دیگر امیدواروں کا انٹرویو کیسے کرنا ہے۔ پریس کانفرنس کرنے والے رہنماؤں کا تعلق مشیگن، منیسوٹا، ایری زونا، فلوریڈا، وسکونسن، جارجیا، نیواڈا اور پنسلوینیا سے ہے۔ بائیڈن مخالف مہم کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب منیسوٹا کی مسلمان برادری نے بائیڈن سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے جاری تنازع میں 31 اکتوبر تک جنگ بندی کرائیں اور بعد میں یہ مہم مشیگن، ایریزونا، وسکونسن، پنسلوینیا اور فلوریڈا میں بھی بھرپور جوش و خروش سے چلائی جانے لگی۔ امریکی اور اسرائیلی حکام نے مستقل سیز فائر کے لیے ڈالے جانے والے دباؤ کو مسترد کردیا۔ اس تمام صورتحال پر ڈیموکریٹس پہلے ہی وائٹ ہاؤس کو خبردار کر چکے ہیں کہ اسرائیل حماس تنازع پر جو بائیڈن کے موقف کے سبب وہ 2024 کے صدارتی انتخاب میں مسلمان اور عرب نژاد امریکیوں کے ووٹ سے محروم ہو سکتے ہیں۔ چند ریاستیں ایسی بھی ہیں جہاں مسلمانوں کے ووٹوں کے فرق سے بڑے پیمانے پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں کیونکہ 2020 میں ان ریاستوں سے بائیڈن نے بہت کم مارجن سے کامیابی حاصل کی تھی۔ حال ہی میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق 2020 میں بائیڈن کو اکثریت مسلمان اور عرب نژاد مسلمانوں کی حمایت حاصل کی تھی لیکن اب ان کی مقبولیت نمایاں کمی کے بعد صرف 17 فیصد رہ گئی ہے۔ یہ اعدادوشمار خاص کر مشیگن جیسی ریاست میں بائیڈن کے لیے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں جہاں وہ 2020 میں صرف 2.8 فیصد ووٹوں کے فرق سے جیتے تھے اور وہاں 5فیصد ووٹ عرب نژاد مسلمانوں کے ہیں۔ وسکونسن میں بھی 25 ہزار مسلمان ووٹرز ہیں جہاں سے بائیڈن نے 20ہزار ووٹوں سے کامیابی سمیٹی تھی۔ امریکا میں مسلمان برادری کی نمائندگی کرنے والے ووٹر طارق امین نے کہا کہ ہم ووٹ سے تبدیلی لائیں گے اور اس کی سمت بدل دیں گے۔ امریکی ریاست ایریزونا میں بھی بائیڈن اور ان کے حامیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جہاں 25ہزار مسلمان ووٹرز ہیں اور جو بائیڈن نے 2020 الیکشن میں 10 ہزار 500 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔

ای پیپر-دی نیشن