• news

پیر    19جمادی الاول      1445ھ،4 دسمبر    2023ء

پیپلز پارٹی پنجاب میں ن لیگ مخالف ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے۔رانا ثنا اللہ۔
رانا ثناء  اللہ نے یہ طنز کیا ہے، تنقید کی ہے، مذاق کیا ہے یا ٹھٹھا کیا ہے۔ ایک پارٹی کو اس وقت مسئلہ ہوتا ہے جب ان کے لیڈروں کو کوئی دوسری جماعت اپنی طرف کھینچ لیتی ہے یا ووٹر کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن یہاں تو رانا ثنا اللہ بات کر رہے ہیں مسلم لیگ نون کے مخالف ووٹر کی، مسلم لیگ نون کا مخالف ووٹ  کہاں جاتا ہے،جہاں مرضی جائے۔خصماں نوں کھائے۔خس کم جہاں پاک، اس سے مسلم لیگ نون کو کیا غرض ہو سکتی ہے۔اگر یہ ووٹ پیپلز پارٹی حاصل کر لیتی ہے تو مسلم لیگ نون کو اس کا نقصان تو نہیں کہیں نہ کہیں آگے جا کر فائدہ ہو سکتا ہے۔ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے کے خلاف جس حد تک جا چکی تھی کوئی کہہ نہیں سکتا تھا کہ یہ ایک پیج پرآجائیں گی ،خصوصی طور پر 90ء￿  کی دہائی میں انہوں نے جس طرح سے ایک دوسرے پر بندوقیں تانی ہوتی تھیں۔ پھر میثاق جمہوریت میں دونوں پارٹیاں ایک پیج پر آگئیں۔ 2007ء￿  کے انتخابات کے بعد مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے کے اور قریب ہوئیں۔ اتنی قریب کہ عین قریب ہو گئیں۔ پنجاب میں مسلم لیگ نون کی حکومت تھی۔اس میں پیپلز پارٹی کی کابینہ میں کافی عرصے تک نمائندگی رہی۔مرکز میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اس میں مسلم لیگ نون کے وزرا نیحلف اٹھائے۔پھر 2022ء￿  میں مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی عین الیقین سے بھی زیادہ قریب ہو گئیں۔ شہباز شریف وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری وزیر خارجہ بنے۔آٹھ فروری کو انتخابات ہو رہے ہیں۔ انہی انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں نون مخالف ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ یہ ووٹ پیپلز پارٹی حاصل کر لیتی ہے تو آگے جا کر ایک بار پھر مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو سکتے ہیں۔
 سردست تو ان پارٹیوں نے اپنی توپوں کے رخ ایک دوسرے کی طرف کیئے ہوئے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری میاں نواز شریف کو نشانے پر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کی طرف سے کہا گیا ہے میاں صاحب انتظامیہ کی بجائے منشور پر الیکشن لڑیں ووٹ کی بے عزتی نہ کریں۔شاید بلاول بھٹو زرداری کسی کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ
 ہم بھی تو پڑے ہیں راہوں میں۔
 ادھر مولانا فضل الرحمن صاحب کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے یہودی ایجنٹ کو جیل میں ڈلوایا۔ آج پی ٹی ائی دربدر ہے۔ کل مولانا فضل الرحمن نے کہا تھا کہ بلے والوں کے ہاتھ بلی بھی نہیں آرہی۔ اس سے قبل مولانا فضل الرحمن یہ کہہ چکے ہیں کہ ہم تو اپنے سیاسی مخالفین کو بھی آپ جناب کہہ کر بلاتے ہیں۔ مولانا نے اب جس طرح سے یہودی ایجنٹ کی بات کی ہے اور بلے کو بلی سے ملایا ہے ہے۔ اس میں تو انہوں نے آپ جناب کہہ کر نہیں پکارا۔ بہرحال یہ مولانا صاحب کا حسن کرشمہ ساز ہے۔
جکارتہ میں پی آئی اے کے دو طیاروں کا پارکنگ کا خرچہ ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگیا۔
ہماری قومی ایئر لائنز کے کیا کہنے، باکمال لوگوں کی لازوال سروس، اس کا آج شملہ اونچا ہو رہا ہے۔دوسرے ممالک گئے مسافر جہاز کبھی پٹرول کے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے وہیں پہ روک لیے جاتے ہیں، کبھی پارکنگ فیس کی عدم ادائیگی پر پرواز کی اجازت نہیں ملتی۔ یہ دو طیاے جو جکارتہ میں کھڑے ہیں۔ ان کی ایئرپورٹ پارکنگ فیس ایک ماہ کے لیے چھ لاکھ ڈالر ہے۔ ترجمان پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی طرف سے کہہ دیا گیا کہ طیارے جلد پاکستان لائیں گے۔ آخران کو وہاں پہ روک ہی کیوں لیا گیا تھا۔ ادائیگی تو کرنی ہے جتنا جلد ممکن ہو سکے کر دی جائے۔ شاید انتظار ہے روز ویلٹ ہوٹل کی فروخت کا ،وہاں سے پیسے آئیں گے تو ان میں سے کچھ جکارتہ والوں کو دے دیے جائیں گے۔ لیکن کب تک؟ ہر گزرتے دن کے ساتھ فیس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کہیں صورتحال اس نوبت تک نہ پہنچ جائے کہ یہ کہہ دیا جائے ، ٹھیک ہے جہاز ہی رکھ لو اور جکارتہ والے جہاز رکھنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیں کہ ہمارے ہاں کھٹارہ بسوں کی سروس بند کر دی گئی ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جب ادائیگی کرنے کے لیے پی آئی اے کے پاس پیسے موجود ہوں تو پارکنگ کی مد میں طیاروں کی قیمت سے بھی زیادہ اضافہ ہو چکا ہو۔۔ پی آئی اے کی کس کس چیز کا تذکرہ کیا جائے۔ باقی ایئر لائنز کی نسبت اس کے اندر جو سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں اس پر بھی مسافر شکوہ کناں نظر آتے ہیں اور پھر فضائی میزبانوں کی بات کی ہی کیا ہے! ان کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے ان کا شمار اب بزرگوں میں ہونے لگا ہے۔ چلیں مسافروں کو اچھی نصیحتیں مفت مل جاتی ہیں۔ پی آئی اے کا اگر کوئی فائدہ ہے تو پاکستان میں بے روزگاری کی خاتمے کے لیے بہترین کردار ادا کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔ایک خبر کے مطابق ایک اور فضائی میزبان کینیڈا میں لاپتہ ہو گیا۔ لاپتا ایسے نہیں جس طرح پاکستان میں لوگ لاپتہ  ہوتے ہیں بلکہ یہ کوئی قریشی نما تھے۔ کینیڈا پہنچ کر سلپ ہو گئے۔یہیں پہ کینیڈا میں دو ماہ قبل دو فضائی میزبان سلپ ہو چکے ہیں دیگر عملے کے لوگوں کے بارے میں بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں۔ صرف کینیڈا ہی نہیں دیگر ممالک میں بھی یہ لوگ سلپ ہوتے رہتے ہیں۔ پی آئی اے کی نجکاری کی بات ہو رہی ہے۔ اگر پی آئی اے کی نجکاری ہو جاتی ہے تو پھر واقعی پاکستان میں بے روزگاری میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ جو فضائی میزبان یا عملے کے دیگر لوگ دوسرے ممالک میں سلپ ہو جاتے ہیں کھسک جاتے ہیں۔ ان کی جگہ پی آئی اے کی روایت کے مطابق دو گنا یا تین گنا لوگ بھرتی کر لیے جاتے ہیں۔
٭٭٭٭٭
نیوزی لینڈ میں 150 سال بعد کیوی کے ہاں بچوں کی پیدائش۔
کیوی نیوزی لینڈ کا قومی جانور ہے۔اسی جانور کی وجہ سے نیوزی لینڈرز کو عموماً کیویز کہا جاتا ہے۔ کیوی کیسا جانور ہے؟ اس کی تصویریں ہی دیکھی ہیں۔ نیوزی لینڈ جانے والے لوگ اسے دیکھ سکتے ہیں۔ ایک وقت میں کیویز کی اتنی ہی تعداد تھی۔ جتنے نیوزی لینڈ کے باشندوں کی ہے۔ اب یہ ناپید ہوتا ہوا جانور ہے۔ اس سے اندازہ کر لیں کہ اس کے ہاں ڈیڑھ سو سال بعد بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔ ہمارے ہاں تو اتنی انسانوں کی عمر نہیں ہوتی۔ ایک آج خبر لگی ہے کہ کوئی خاتون ایک سو پینتیس سال کی عمر میں انتقال کر گئی۔ویسے جنات کی عمریں پندرہ سو سال ہوتی ہیں۔کیوی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ شتر مرغ کی نسل کا پرندہ ہے۔ نہ شتر مرغ اْڑ سکتا ہے نہ کیوی۔ شتر مرغ کا لوگ گوشت بھی کھاتے ہیں انڈے بھی کھاتے ہیں۔کیوی اللہ بہتر جانتا ہے کہ حلال جانور ہے یا حرام ہے۔شتر مرغ کا پاکستان میں آج کل گوشت باقاعدہ قصابوں کی دکان پر دستیاب ہوتا ہے۔ شتر مرغ بھی ہر پاکستانی نے اسی طرح سے نہیں دیکھا جس طرح سے اپنا قومی جانور مارخور نہیں دیکھا۔ شتر مرغ شریفانہ قسم کا جانور ہے۔ شْتر ہے پر چَتر نہیں ہے۔ اس کے قد کاٹھ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بکرے سے تھوڑا سا بڑا ہو گا۔بیل گائے سے تھوڑا سا چھوٹا ہوتا ہے۔ اس کا وزن سو کے جی سے ڈیڑھ سو کلو گرام بتایا جاتا ہے۔ اس سے اس کی جسامت کا اندازہ ہو سکتا ہے۔بکرے سے تھوڑا سا بڑا بیل سے تھوڑا سا چھوٹا لیکن بہت بڑا فرق ہے کہ اس کی صرف دو ٹانگیں ہیں مرغی کی طرح ،مرغی کی طرح اْڑ بھی نہیں سکتا لیکن مرغی کی طرح انڈے ضرور دیتا ہے۔ لوگ اس کو گھر میں بھی پا لتے ہیں لیکن بکری کی طرح پریشان نہیں کرتا۔جیسے غم نہ داری بز بخر، جس کو کوئی فکر نہ ہو وہ بکری خرید لے تو اس کو فکر ہی فکر لاحق ہو جائیں گے۔شتر مرغ کے بارے میں ایسا نہیں ہے شتر مرغ خریدو اس کے انڈے کھاؤ۔ جب بزرگ ہو جائے تو قصائیوں کے حوالے کر دو۔

ای پیپر-دی نیشن