• news

سندھ ہم خیال اتحاد، خیبر پی کے، بلوچستان میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ: نوازشریف، فضل الرحمن کا اتفاق

لاہور +اسلام آباد ( خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار)  پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف اور سربراہ جے یوآئی مولانا فضل الرحمان کے درمیان  اہم ملاقات ہوئی، ماڈل ٹاؤن پارٹی سیکریٹریٹ آمد پر میاں نوازشریف نے شہباز شریف کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان کا استقبال کیا۔ دونوں پارٹی رہنمائوں میں ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال اور ائندہ ہم انتخابات کے حوالے سے اگے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ملاقات میں عام انتخابات کے انعقاد اور تیاریوں پر بھی بات ہو ئی، دونوں راہنماؤں نے سیاسی تعاون اور اشتراک عمل پر بھی مشاورت کی۔ ملاقات میں چیف آرگنائزر مریم نواز شریف، سینیٹر اسحاق ڈار، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب اور دیگر  نون لیگی راہنما موجود تھت جبکہ  جے یو آئی کی طرف سے ملاقات میں ترجمان جے یوآئی مولانا محمد امجد خان، محمد اسلم غوری، انجینئر ضیاء الرحمان، مولانا سید محمود میاں، حافظ نصیر احرار اور غضنفر عزیز شریک تھے۔ نجی ٹی وی نے اندورنی کہانی میں بتایا کہ دونوں جماعتوں کے مابین وفود کی سطح پر تفصیلی مذاکرات ہوئے، پارٹی ذرائع کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے ایم کیو ایم کے ساتھ ہونے والے سیاسی مذاکرات کے بارے میں بریفنگ دی، دونوں جاعتوں نے متحدہ کے مجوزہ ملک گیر بلدیاتی نظام پر مکمل اتفاق کیا، اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ آئندہ پارلیمان میں اس بلدیاتی نظام کے بارے میں آئینی ترمیم لائی جائے گی ، ایم کو ایم کے مابین طے ہونے والے معاہدے پر اعتماد میں کہا اجلاس میں سندھ میں ایم کیو ایم اور دیگر ہم خیال جماعتوں سے مل کر انتخابی اتحاد بنانے پر اتفاق کیا گیا ۔ سندھ میں امیدواروں کا فیصلہ بشیر میمن، راشد سومرو اور اہم کیو ایم کے نامزد رہنما کریں گے، بلوچستان اور خیبر پی کے میں نوان لیگ اور جے یو آئی کی مشاورت میں مکمل سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق کیا گیا ہے، دونوں صوبوں میں قومی و صوبائی نشستوں پر امیدواروں کو باہمی اتفاق رائے سے اتارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس نشست پر جس پارٹی کا امید وار مضبوط ہو گا،  اسی کینامزدگی کی جائے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ دونوں جماعتوں کے قائدین نے عام انتخابات، مشترکہ صدارتی امیدوار لانے سمیت دیگر اہم امور پر اتفاق کیا۔اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ آئندہ پارلیمان میں اس بلدیاتی نظام بارے آئینی ترمیم لائی جائے گی۔کسی اتفاق رائے پر نہ پہنچا جا سکا تو ایک جماعت کا امیدوار قومی اور دوسری کا صوبائی نشست پر نامزد کیا جائے گا۔ آئندہ انتخابات کے بعد مل کر حکومت بنانے اور تمام امور پر مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا، صدارتی امیدوار کے معاملے پر آئندہ پارلیمان کے وجود میں آنے کے بعد فیصلہ کرنے کا عندیہ دے دیا۔ دوسری طرف انتخابی لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے  مشاورت کا دوسرا دورلاہور میں منعقدہوا۔صدر کے عہدے کیلئے بھی مشاورت کی گئی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کوآرڈنیشن کمیٹیاں تشکیل دیدی گئیں۔ دونوں جماعتوں نے اس ضمن میں اپنی اپنی کمیٹیاں تشکیل دیدی ہیںجو حلقے اور امیدوار کے حوالے سے اپنی ورکنگ کرینگی۔

ای پیپر-دی نیشن