• news

انتخابات ہونگے، شک غیر ضروری ، غائب رہنے ، چلہ کاٹنے والے سیاستدان جواب دیں کس ادارہ سے رابطہ میں رہے، وزیراعظم

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ملک میں پولیو کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ پوری دنیا سے پولیو کا خاتمہ ہو چکا ہے لیکن پاکستان اور افغانستان میں یہ وائرس اب بھی موجود ہے۔ انسداد پولیو کے حوالے سے اگلے سال کا ہنگامی پلان تیار کیا جائے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار  انسداد پولیو ٹاسک فورس کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں نگران وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان، نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا جسٹس (ر) ارشد حسین شاہ، نیشنل ٹاسک فورس کے اعلی حکام، چیف سیکرٹریز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے حالیہ رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے  وزیراعظم نے انسداد پولیو کے لئے اگلے سال کا ایمرجنسی پلان تیار کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پولیو وائرس کے حوالے سے ہائی رسک یونین کونسلوں میں ہنگامی بنیادوں پر مربوط پروگرام کا آغاز کیا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ان علاقوں میں انجیکٹ ایبل پولیو وائرس کو معمول کے امیونائزیشن پروگرام سے منسلک کیا جائے۔ وزیراعظم نے پولیو ویکسی نیشن کے حوالے سے مانیٹرنگ کا نظام مزید بہتر بنانے اور اس سلسلے میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کی بھی ہدایت کی۔  انہوں نے کہا کہ کوپ 28  کے دوران بل اینڈ میلنڈا گیٹس فائونڈیشن کے شریک چیئرمین بل گیٹس سے ملاقات میں پولیو کے خاتمے میں تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔ دریں اثناء  نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ 8 فروری کو عام انتخابات کے انعقاد پر شکوک وشبہات نہیں ہونے چاہئیں، 9 مئی کے بعد ریاستی جبر کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا، یہ محض الزام ہے۔ محدود مینڈیٹ میں رہتے ہوئے نگران حکومت قومی معیشت بہتر بنانے کے لئے جو ممکن ہے، وہ کر رہی ہے، باقی کام آئندہ حکومت کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انتخابات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے 8 فروری کو ملک میں عام انتخابات ہو ں گے، اس حوالے سے قوم کو شکوک و شہبات نہیں ہونے چاہئیں۔ وزیراعظم نے اس توقع کا اظہارکیاکہ آئندہ عام انتخابات آزادانہ ہوں گے، ہم انتخابات کے انعقاد کے لئے الیکشن کمیشن کے ساتھ ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ لوگ مختلف سیاسی تجزیے پیش کرتے رہتے ہیں، کس رہنما کی مقبولیت کتنی ہے اس کا اندازہ عام انتخابات میں ہوجائے گا۔ کوئی جماعت مجھے شمولیت کا کہے گی تو عہدہ ختم ہونے کے بعد غور کروں گا، ساری دنیا میں عمر رسیدہ سیاستدان ہیں، بلاول نے بطور وزیر خارجہ کافی محنت کی۔ عافیہ صدیقی سے سلوک عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ سیاسی جماعتیں 18 ویں ترمیم میں مزید ترمیم کر سکتی ہیں۔ انتخابات میں سکیورٹی کیلئے فوج کی تعیناتی کا مطالبہ آیا تو غور کریں گے۔ سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی جماعت کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ابھی تک ان پر کوئی قدغن نہیں ہے۔ مستقبل میں کیا صورتحال ہو گی اس بارے وہ ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔ فی الحال سابق وزیراعظم انتخاب لڑنے کی پوزیشن میں ہیں۔ پی ٹی آئی رہنمائوں کی مبینہ گمشدگیوں، منظر عام پر آنے اور سیاست چھوڑنے کے اعلانات کے حوالے سے سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کو ریاستی اداروں پر حملے ہوئے جس کے بعد کئی لوگ روپوش ہو گئے، اس روپوشی کے دوران کسی سوچ بچار کے نتیجے میں پی ٹی آئی یا سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنا، ان افراد کا ذاتی فیصلہ ہے۔ اس بارے میں وہ کچھ کہنے سے قاصر ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان کے ساتھ ریاستی جبر کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا، نہ ہی کسی نے ریاستی جبر کی بات کی، یہ محض الزامات کی حد تک ہے۔ وزیراعظم نے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے کے الزامات کو بھی مسترد کیا۔ وزیراعظم نے نگران حکومت کی قومی معیشت کو بہتر بنانے کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ نگران حکومت کے پاس ایک محدود مینڈیٹ ہے اور اس میں رہتے ہوئے وہ جو کام کرسکیں گے ، کریں گے، باقی کام آئندہ حکومت کے لئے چھوڑ کر جائیں گے۔ پی آئی اے کی نجکاری کے پیچھے مخصوص عناصر کے ہونے سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ سازشی مفروضے ہیں جن کی وجہ سے ملک اس نہج پر پہنچ گیا ہے۔ نجکاری کے لئے ماہر مشیر مقرر ہوئے ہیں اور بہترین طریقہ کار اختیار کیا جا رہا ہے جس کا 50 سال بعد بھی آڈٹ ہو سکے گا۔ وزیراعظم نے اپنی اس رائے کا اظہار کیا کہ حکومتیں کاروبار نہیں چلاتیں۔ غیر قانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو ان کے وطن واپس بھجوانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ دستاویزات کے بغیر یہاں مقیم ہیں ہم نے انہیں کہا کہ وہ اپنے وطن واپس جائیں اور ویزا لے کر جب چاہیں دوبارہ پاکستان آ جائیں، ان پر کوئی مستقل پابندی نہیں لگا رہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مربوط نظام کے تحت ویزا کی سہولت فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ افغان طالبان سے اس وقت کوئی باضابطہ بات چیت نہیں ہو رہی، ٹی ٹی پی کے حوالے سے ہماری پالیسی واضح ہے، ہم اسے سماج اور ریاست دشمن سمجھتے ہیں اور اپنی ریاست کی بقا کیلئے آخری حد تک لڑیں گے۔ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان فوری فائر بندی اور انسانی راہداری کھلوانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن