دوست مزاری سمیت درجنوں سیاسی رہنمان لیگ میں شامل، بحرانوں کا مقابلہ اتفاق سے کرینگے: شہباز شریف
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) سابق ارکان اسمبلی سمیت درجنوں سیاسی شخصیات مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو گئیں۔ شہباز شریف سے ملاقات میں سابق ارکان اسمبلی اور سیاسی شخصیات نے شمولیت کا اعلان کیا۔ مولانا ایم آصف معاویہ، بابر خان سیال، مسز نیلم سیال، مہر اسلم بھروانہ، شیخ ایم یونس، خالد محمود سرگانہ مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو گئے۔ چودھری خالد غنی، امیر عباس سیال، فیصل حیات جبوانہ، شیخ یعقوب، مسز شیخ یعقوب، رئیس محمد ابراہیم بھی مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوگئے۔ مزاری قبیلے کی سرکردہ سیاسی شخصیت سردار ریاض خان مزاری اور سابق سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد خان مزاری نے بھی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا۔ شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے والوں کا خیر مقدم کیا اور مبارک دی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ایک گھر ہے جو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ہے، آپ کی شمولیت سے پاکستان کی ترقی کا سفر تیز ہو گا۔ مہنگائی سے عوام کو نجات دلانے کے لئے ہم نے نواز شریف کے ہاتھ مضبوط کرنے ہیں۔ پاکستان کو معاشی طور پر پیروں پر کھڑا کرنے کی جدوجہد سب مل کر کریں گے۔ پاکستان کو درپیش بحرانوں کا مقابلہ اتحاد، اتفاق اور سیاسی تعاون کی قوت سے کریں گے۔ قبل ازیں پارٹی میں شامل ہونے والے رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو اٹھارہویں ترمیم کی بنیاد پر الیکشن سلوگن بنانے کی تلاش میں ہیں۔ کاروبار زندگی نہ بزرگ چلا سکتے ہیں نہ نوجوان یہ مکس میچ ہوتا ہے۔ سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے خود بھی بڑوں کی عزت نہیں کی۔ سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے توں تڑاں کا کلچر متعارف کرایا۔ ہم نے پہلے بھی ملک کو ایسے بحرانوں سے نکالا ہے۔ ہم تو بالکل 8فروری کے الیکشن کیلئے تیار ہیں۔ گوہر خان کو چاہیے اپنی پارٹی کو الیکشن میں لے کر جائیں۔ 9مئی کے مجرموں کو قانون کا سامنا کرنے دیں۔ پی ٹی آئی 9مئی کے کرداروں کا تحفظ نہ کرے۔ ہمیں یقین ہے کہ (ن) لیگ آئندہ حکومت بنانے جا رہی ہے۔ ہر حلقے میں تقریباً 6 سے 8 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ جمہوریت آزادی اظہار رائے اور آزاد فضا میں رہنے کا نام ہے۔ اگر کوئی سپریم کورٹ میں الیکشن کے خلاف درخواستیں لا رہا ہے تو ان کو روکا نہیں جا سکتا۔ بلاول 18 ویں ترمیم کی بنیاد پر سیاسی نعرہ بنانے کی کوشش میں ہیں۔ مغالطے میں ڈالنا چاہتے ہیں کہ (ن) لیگ اقتدار میں آکر صوبوں کے اختیارات کم کرے گی۔ ہمارے خیال میں صوبوں کے اختیارات میں اضافہ تو ہو سکتا ہے لیکن کمی نہیں ہو سکتی۔