الیکشن کیلئے فورس فراہمی پر تیار، سیاسی قیادت بالعموم، فضل الرحمن کو خصوصی سکیورٹی تھریٹ ہے: وزیر داخلہ
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ الیکشن کمیشن کی درخواست پر آئندہ عام انتخابات میں سکیورٹی کے لئے ہرممکن سول آرمڈ فورسز فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔ فوج تعیناتی کے حوالے سے وزارت دفاع آگاہ کرے گی۔ الیکشن مہم کے دوران سیاسی قیادت کو نشانہ بنائے جانے کا خطرہ موجود ہے۔ سراج الدین حقانی سمیت غیر ملکیوں کو جاری ہونے والے پاسپورٹس کے حوالے سے انکوائری کی جارہی ہے۔ نادرا حقیقی معنوں میں اب قومی سلامتی کا ادارہ بنایا جائے گا۔ وہ وقت گیا جب غیر قانونی غیر ملکی جہاں سے چاہتے پاکستان میں آجاتے تھے اور مرضی کی سمگلنگ کرتے تھے۔ جس نے پاکستان آنا ہے وہ پہلے ویزا کیلئے ہمیں دستک دے۔ افغان شہری دیگر ملکوں کے سرمایہ کاروں کی طرح ویزا لے کر اپنے ملک کے پاسپورٹ پر آئیں۔ ہمارے سربراہ حکومت بھی جس ملک جاتے ہیں ویزا حاصلِ کرتے ہیں۔ سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے والے دستاویزی غیر ملکی کو بھی بیدخل کردیا جائے گا۔ چمن دھرنا کے منتظمین سے رابطے میں ہیں۔ ون ڈاکومنٹ رجیم سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز وزارت داخلہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ غیر قانونی مقیم افراد میں سے 4 لاکھ 82 ہزار سے زائد واپس چلے گئے، 90 فیصد غیر قانونی مقیم غیر ملکی ازخود واپس چلے گئے ہیں، کسی کے ساتھ بداخلاقی اور بدتہذیبی نہیں کی گئی پاکستان میں سیاست کا حق پاکستانیوں کو ہے رجسٹرڈ غیر ملکی پاکستان کی سیاست میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے، غیر ملکیوں کی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی ہے۔ سیاسی سرگرمی میں ملوث غیرملکیوں کو ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔ دس کے قریب افراد کی شناخت کی گئی ہے جو سیاسی سرگرمی میں ملوث تھے۔ غیر ملکی کسی بھی دستاویز پرآیا ہو سیاسی سرگرمی پر بغیر وقت لگائے ڈی پورٹ کیا جائے گا۔ ہم جعلی پاسپورٹس کے حامل مزید کیسز نکال رہے ہیں۔ جعلی شناختی کارڈ و پاسپورٹ بنانے والوں کا احتساب ہوگا۔ وزارت داخلہ کے ماتحت سول آرمڈ فورسز ہیں۔ اس وقت ایف سی سندھ، بلوچستان اور کے پی کے میں سکیورٹی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے باوجود ہمارے پاس موجود سکیورٹی الیکشن کمیشن کی درخواست پر الیکشن کے انعقاد کے لئے فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد ہمیشہ موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ جب ملک کے اندر سیاسی سرگرمیاں ہوں تو دہشت گردوں کی جانب سے ہدف آسان ہوجاتا ہے۔ انتخابی مہم کے دوران ملک میں سیاسی رہنمائوں پر حملوں کی ایک تاریخ ہے۔ ماضی میں شوکت عزیز، محترمہ بینظیر بھٹو اور ثناء اللہ زہری پر الیکشن مہم کے دوران حملے ہو چکے ہیں۔ معروف بلوچ راہنما میر سراج رئیسانی 2018 کے الیکشن میں 200 ساتھیوں کے ساتھ شہید ہوئے۔ وہ بلوچستان کی ایک توانا آواز تھے۔ ان کی کمی آج بھی محسوس ہورہی ہے۔ انتخابی مہم کے دوران سیاسی قیادت کو بالعموم خطرہ ہے۔ لیکن حکومت کو مولانا فضل الرحمان سے متعلق ایک خصوصی سکیورٹی تھریٹ موصول ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چمن دھرنے کے منتظمین کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انٹرپول کی دعوت پر بیرون ملک گیا اور ملاقاتوں کا شیڈول بھی طے تھا لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ کی طلبی پر انہیں اپنا شیڈول ادھورا چھوڑ کر واپس آنا پڑا۔