وزیرآباد، گکھڑ کی حلقہ بندیاں کالعدم، این اے 123، 120 کا معاملہ الیکشن کمشن کے سپرد
اسلام آباد؍ لاہور (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے الیکشن کمیشن کی جاری کردہ حلقہ بندیوں کیخلاف کیس میں الیکشن کمیشن کو جواب کیلئے نوٹس جاری کردیا۔ حلقہ این اے 35 کوہاٹ کی حلقہ بندی کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 35 کوہاٹ خیبرپختونخواہ کا بڑا حلقہ ہے،کوہاٹ کی کل آبادی 12 لاکھ 36 ہزار سے زائد ہے، نئی حلقہ بندی میں سیکشن 20(3) الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کی گئی، حالانکہ تمام حلقوں کی آبادی برابر ہونی چاہیے،عدالت نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک کے لئے ملتوی کردی۔ دریں اثناء لاہور ہائی کورٹ نے حلقہ پی پی 35 اور 59 وزیر آباد اور گکھڑ منڈی کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دیں۔ جسٹس علی باقر نجفی نے لاہور اور حافظ آباد کی حلقہ بندیوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی، ن لیگی رہنما عطا تارڑ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیئے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حلقہ این اے 123 اور گکھڑ منڈی کے حلقوں میں تبدیلی کی گئی اور ایسا کرتے وقت قانون کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد حلقہ پی پی 35 اور 59 وزیر آباد اور گکھڑ منڈی کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دیں جبکہ عدالت نے لاہور کے حلقہ این اے 123 اور این اے 120 کی حلقہ بندیوں کا معاملہ بھی الیکشن کمیشن کو دوبارہ دیکھنے کا حکم دے دیا۔