جھوٹ بے نقاب کیسے ہوا؟
میں اکثر اپنی اس فکر مندی کا اظہار کرتا رہتا ہوں کہ موجودہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے اور اس پر فتن دور میںسوشل میڈیا ایک ایسا ہتھیار بن چکا ہے جس میں سچ اور جھوٹ کی آمیزش شامل ہے اور یہ پتہ چلانا انتہائی مشکل اور کٹھن کام ہے کہ سچ کیا اور جھوٹ کو سچ کا لبادہ تو نہیں اوڑھا دیا گیا۔ پھر سوشل میڈیا کے ذریعے ملک دشمن عناصر سرگرم ہیں جو نوجوانوں کے ذہنوں میں بے بنیاد پروپیگنڈہ ٹھونستے ہیں اور انہیں پاکستان اور پاکستان کے اداروں کیخلاف اکساتے ہیں۔ یہ ادارے عسکری بھی ہیں اور سویلین بھی ہیں جن کیخلاف یہ غیر ملکی گروہ ہمارے پاکستانی بھائیوں کو ورغلاتے ہیں، کبھی پارلیمنٹ کیخلاف زہریلا پروپیگنڈہ ان کے ذہنوں میں ٹھونسا جاتا ہے تو کبھی فوج کیخلاف بے بنیاد باتیں پھیلا کر لوگوں کو ملکی سلامتی کے اداروں کیخلاف اکسایا جاتا ہے۔ اب حال ہی میں ایک سیاسی جماعت کی جانب سے نام نہاد غیر ملکی ا?ئی ڈی بنا کر پروپیگنڈہ کیا گیا اور لوگوں کو اس کے بارے میں گمراہ کیا گیا۔ میں اس کا ذکر کرنے پر مجبور ہوں کہ جان برکیز کے نام پر ایک سیاسی جماعت کے ایکس اکائونٹ کی اصلیت سامنے آگئی ہے بلکہ آچکی ہے۔3 دسمبر 2023ء کو اس جعلی اکائونٹ سے ایک من گھڑت پبلک پول کروایا گیا یعنی سروے کرایا گیا اور اس سروے کا مقصد دیگر سیاسی جماعتوں کو ملک دشمن ثابت کرنا اور ایک سیاسی لیڈر کو ٹارگٹ کرنا تھا۔ پول میں ایک سیاسی جماعت سے جڑے سوشل میڈیا اکاو?نٹس نے بھرپور حصہ لیا اور ایک سیاسی لیڈر کو ٹارگٹ کیا،اِس پول میں سوائے ایک دوسری مخالف سیاسی جماعت کے لیڈر کے باقی تمام غیر ملکی شخصیات کو ہوشیاری سے شامل کیا گیا ۔جان برکیز نامی جعلی اکائونٹ سے جاری اس پول میں یہ جھوٹا تاثر دینے کی کوشش کی گئی کی دنیا بھر میں پاکستانی سیاستدان بدنام ہیں۔ اس جعلی غیر ملکی ایکس اکائونٹ کی پروفائل پیکچر بھی جعلی نکلی جو کہ اصل میں ایک اور امریکی شہری جسکا نام جَینس بش (Jens Busch) ہے اور یہاں میں مزید تفصیلات بتانے سے اس لئے قاصر ہوں کہ یہ کسی شریف شہری کی بدنامی کا باعث ہو سکتا ہے جس کی آئی ڈی کو استعمال کیا گیا۔ ایک سیاسی جماعت یہ جھوٹا تاثر دینے کی مسلسل ناکام کوشش کررہی ہے کہ اسے عالمی سطح پر حمایت حاصل ہے اور باقی تمام سیاسی جماعتیں عالمی سطح پر اپنا اعتماد کھو چکی ہیں اور ریاست پاکستان بھی اس سیاسی جماعت کی غیر ملکی ساکھ کا مقابلہ نہیں کر پا رہی یعنی ایک سیاسی جماعت کو ریاست سے بھی بڑا کر کے دکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس پر عوام کو اپنی آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے اور دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ کون ہے جو ریاست پاکستان کی سالمیت کو بھی چیلنج کر رہا ہے۔ اب اگر میں اس جھوٹے آئی ڈی سے بنائے گئے سروے کا پوسٹ مارٹم کروں تو اس سے قبل اس اکائونٹ کے متعلق بتاتا چلوں کہ جان برکیز کا اکائونٹ 2017ء میں بنایا گیا جو کہ مسلسل ایک سیاسی جماعت اور اسکے لیڈر کی حمایت میں ٹوئیٹس شیئر کرتا رہا (یہاں میں دانستہ طور پر اس سیاسی جماعت اوراسکے لیڈر کا نام نہیں لکھ رہا کیوں کہ لوگ جان چکے ہیں کہ یہ سیاسی جماعت اور اس کا لیڈر کون ہے جو اپنے پیروکاروں کو ورغلا رہا ہے)جان برکیز کے اکائونٹ سے شیئر ہونے والی پوسٹس کو صرف ایک سیاسی جماعت کے لیڈر کو سوشل میڈیا پر ریٹویٹ اور کوٹ ٹویٹ کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا رہا اور یوں ظاہر کیا جاتا رہا کہ غیر ملکی بھی اب اپنے ملک کی سیاست اور سالمیت کی فکر کی بجائے پاکستان پر دھیان دیئے ہوئے ہیں اور وہ صرف اس سیاسی لیڈر کی وجہ سے ہے۔جان برکیز کے اکائونٹ میں محض 30 پوسٹس موجود ہیں جن کا مرکزی کردار ایک سیاسی جماعت کا لیڈر ہے اور دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ جان برکیز کے اس اکائونٹ میں موجود تمام ویریفائڈ فالوورز ایک سیاسی جماعت سے جڑے ہیں اور اس سیاسی جماعت کے جتنے بھی بلیو ٹک والے اکاؤنٹ ہولڈر ہیں وہ جناب جان برکیز کو فالو کر رہے ہیں اور باقی پورے پاکستان کو نہیں پتہ کہ یہ موصوف جان برکیز کون ہیں۔ اس کے علاوہ اس ایک سیاسی جماعت سے جڑے بے شمار سوشل میڈیا اکائونٹس کے ذریعے جھوٹا پروپیگینڈا پھیلایا جاتا ہے اور سیاسی جماعت کے متعلق مثبت تاثر پیش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ، ماضی میں بھی اس ایک سیاسی جماعت سے جڑے بے شمار جعلی سوشل میڈیا اکائونٹس منظر عام پر آچکے ہیں اور اس سیاسی جماعت سے جڑے لوگ پہلے بھی کئی جعلی اکائونٹس چلاتے ہْوئے پکڑے جا چکے ہیں اور سیاسی جماعت سے جڑیکئی جعلی ریٹائرڈ آرمی آفیسرز، گورنمنٹ آفیشلز، ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے نام پر بنائے گئے جعلی اکائونٹس ماضی میں بھی پکڑے جا چکے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ جب کور کمانڈر کوئٹہ شہید ہوئے تو لسبیلا ہیلی کاپٹر کریش واقعہ کے دوران بھی اس سیاسی جماعت کی زیر نگرانی پروپیگنڈا کرنیوالے متعدد جعلی اکائونٹس پکڑے گئے تھے، ملک کے اندر اور باہر بیٹھ کر فیک نیوز، ڈس انفارمیشن اور پروپیگنڈا پھیلانا اس سیاسی جماعت سے جڑے سوشل میڈیا اکائونٹس کا وطیرا بن چکا ہے۔ ملک کو نقصان پہنچانے والیایسے تمام جعلی اکائونٹس اور پروپیگنڈا پھیلانے والے عناصر کے خلاف قانونی چارہ جوئی نا گزیر اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کیونکہ ملک اس طرح کے بے بنیاد پراپیگنڈوں کا ماضی میںبھی توڑکر چکا ہے لیکن سب سے اہم امر یہ ہے کہ اس سیاسی جماعت کے چاہنے والوں کو اپنی آنکھیں کھولنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح ایک شخص کو ملک ریاست اور اداروں سے بڑا کر کے دکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اور ایک شخص کیلئے ملک کی سالمیت بھی اگر اس جماعت کے نزدیک دائو پر لگانی پڑے تو انہیںکوئی پروا نہیں ہے، اس لئے اداروں کے ساتھ ساتھ اب عوام کو بھی جاگنے کی ضرورت ہے تا کہ اس طرح کے عناصر کو ملکی سیاست سے بے دخل کیا جا سکے اور مثبت جمہوریت کو پروان چڑھایا جا سکے۔