غزہ: بمباری جاری، شہادتیں 18 ہزار کے قریب، متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک، امریکہ نے جنگ بندی ویٹو کر دی
غزہ+واشنگٹن+ نیویارک(این این آئی+نوائے وقت رپورٹ+آئی این پی ) اسرائیلی فوج کی بمباری سے مزید 20 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے خان یونس‘ رفح‘ بیت لاہبہ پر حملے کئے۔ حملوں میں غزہ کی دو تاریخی مساجد کو شدید نقصان پہنچا۔ شہید فلسطینیوں کی تعداد 18 ہزار کے قریب پہنچ گئی۔ حماس کے بھی اسرائیلی فورسز پر حملے جاری ہیں۔ حملوں‘ بکتر بندوں اور ٹینکوں کی تباہی کی ویڈیو بھی جاری کر دی گئی۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق حملوں میں متعدد اسرائیلی فوجی مارے گئے۔ سات اکتوبر سے اب تک 920 اسرائیلی فوجی مارے گئے۔ دو ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی معذور ہو چکے ہیں۔ 5 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی زخمی ہیں جن میں سے 58 فیصد کی حالت نازک ہے۔ جبالیہ کیمپ میں میتوں کی تدفین کی جگہ نہ رہی ، سڑکوں اور گلیوں میں اجتماعی تدفین کی گئی۔ ایران نے امریکہ کی طرف سے غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو کرنے پر ردعمل میں کہا ہے کہ جنگ کی امریکی حمایت جاری رہی تو خطے میں بے قابو صورتحال کا امکان ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ خطے میں کشیدگی کا ذمہ دار ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے ردعمل میں کہا کہ غزہ جنگ بندی کی قرارداد صرف امریکہ نے ویٹو کی کیا یہ انصاف ہے؟ اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ غزہ جنگ بندی قرارداد پر امریکی ویٹو اشتعال انگیزی ہے۔ غزہ میں معصوم بچوں‘ خواتین اور معمر افراد کے خون بہانے کا ذمے دار امریکہ ہے۔ امریکی اقدام تمام انسانی اصولوں اور اقدار کی خلاف ورزی اور اشتعال انگیز اور غیر اخلاقی ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کیلئے پیش کی گئی قرارداد امریکا نے ویٹو کر دی۔ سلامتی کونسل میں پیش کی گئی غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کے حق میں 15 میں سے 13 ارکان کے ووٹ پڑے، برطانیہ ووٹنگ کے عمل سے باہر رہا، امریکا کی جانب سے قرارداد ویٹو کرنے پر متحدہ عرب امارات نے مایوسی کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ قرارداد کا ڈرافٹ غیر متوازن ہونے کے علاوہ حقیقت سے ہم آہنگ نہیں ہے ۔ قراردادکو بہتر بنانے کیلئے اس میں حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کی مذمت کو شال کیا جائے جس میں 1200 اسرائیلی ہلاک اور 240 سے زائد یرغمالی بنا لیے گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ حماس کی بربریت کبھی بھی فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا کا جواز نہیں بن سکتی۔ ایک بیان میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں۔ غزہ میں انسانی بحران کا سنگین خطرہ لاحق ہے، فوری جنگ بندی کی جائے۔ غزہ میں خوراک،ایندھن، پانی اور ادویات کی کمی، بیماریوں کے خطریکا بھی سامنا ہے۔امریکا کی جانب سے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرارداد ویٹو کرنے پر حماس کے رہنما عزت الرشق نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے غیر اخلاقی اور غیر انسانی موقف اپنایا، امریکہ نے ہمارے لوگوں کی نسل کشی میں اسرائیل کی مددکی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی ضروری ہے تاہم ایسا لگتا ہے کہ دنیا بھر کی حکومتیں اسے ترجیح کے طور پر نہیں دیکھ رہیں۔ واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات سے قبل مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ہمارا موقف مستقل اور بالکل واضح ہے کہ لڑائی کو فوری طور پر ختم کرنا ضروری ہے جب کہ اسرائیل فلسطین تنازع کی ختم نہ ہونے کی ایک اہم وجہ بین الاقوامی برادری کی بنیادی ترجیح کا نہ ہونا ہے۔ فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی امریکی حکام کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی کو سنبھالنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔اشتبہ نے ایک انٹرویو میں رام اللہ میں واقع اپنے ہیڈکوارٹر ز سے کہا کہ حماس فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی جونیئر پارٹنر ہے ۔ پی ایل او ایک نئی آزاد ریاست کے قیام میں مدد فراہم کر رہی ہے۔ یہ ریاست مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور مشرقی القدس کو شامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر حماس کسی معاہدے تک پہنچنے اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیاسی نقطہ نظر کو قبول کرنے کے لیے تیار ہو تو بات چیت کی گنجائش ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو تقسیم نہیں ہونا چاہیے اور حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کا اسرائیل کا ہدف غیر حقیقی ہے۔عالمی ادار صحت کے ایک درجن سے زائد رکن ممالک نے ایک مسودہ قرارداد پیش کیاہے جس میں اسرائیل پر زور دیا گیا کہ وہ غزہ میں انسانی ہمدردی کارکنان کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرے۔ امریکی کانگریس کے لیے ایک مسلم امیدوار ماہنور احمد نے کہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ امریکیوں سے یہ سن رہی ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی چاہتے ہیں، اور یہ کہ معصوم لوگوں کو بدترین انسانیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔