کرگل جنگ چھیڑنے کے سوال پر ایساکیا؟ بتایا جائے 93ء اور 99ء میں کیوں نکالا: نوازشریف
لاہور (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ سمجھ نہیں آتی ترقی کی رفتار میں دوڑتے ہوئے پاکستان کی باگ ڈور اناڑی کے ہاتھوں میں کیسے دے دی جاتی ہے۔ بعض کرداروں نے بھاگتے دوڑتے پاکستان کو بالکل ٹھپ کر کے رکھ دیا۔ جنہوں نے ملک کو اس حال تک پہنچایا ہے ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، ان سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے اس ملک کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا، ہمسائے سے ناراضگی رکھ کر آپ دنیا میں مقام حاصل نہیں کر سکتے۔ ہمیں بھارت کے ساتھ، افغانستان کے ساتھ معاملات کو ٹھیک کرنا ہے، ایران سے تعلقات کو اور مضبوط کرنا ہے، چین کے ساتھ تعلقات کو اور زیادہ بہتر اور مضبوط کرنا ہے۔ میں نے الیکشن مہم میں کبھی عوام کو سبز باغ نہیں دکھائے، میری پارٹی نے مجھے کہا چھ ماہ سے ایک سال میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا نعرہ لگائیں میں نے واضح انکار کیا اور کہا میری ساکھ ہے اسے دائو پر نہیں لگا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں راولپنڈی ڈویژن کے اضلاع سے ٹکٹ کے امیدواروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی صدر شہباز شریف، مرکزی چیف آرگنائزر مریم نواز، چیئرمین الیکشن سیل اسحاق ڈار، سیکرٹری جنرل احسن اقبال، پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق، سردار ایاز صادق، اقبال ظفر جھگڑا، رانا تنویر حسین سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستانی قوم نے گزشتہ چار سالوں میں بڑا مشکل دور دیکھا ہے۔ 2017ء جب تک میں ملک کا وزیر اعظم تھا، میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں بہت اچھا دور تھا، ترقی عروج پر تھی، ملک کے اندر کوئی معاشی، اقتصادی، معاشرتی یا سماجی کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں تھا، معاشرہ بھی اچھی طرح سے آگے بڑھ رہا تھا، پھل پھول رہا تھا، اقتصادی ترقی بھی ہو رہی تھی اور جو معاشی اشاریے ہیں وہ بھی بہت اچھے چل رہے تھے، دنیا بھی دیکھ رہی تھی بلکہ دنیا اعتراف کر رہی تھی کہ ترقی کی رفتار میں اب پاکستان بہت آگے ہے اور آئندہ چند سالوں میں صرف خطے ہی نہیں بلکہ دنیا میں بڑا مقام حاصل کرے گا۔ یہ ایک خواب تھا جو ادھورا رہ گیا، اس خواب کو پورا ہونا چاہیے تھا لیکن ایسے عوامل اور کردار بیچ میں آ گئے جنہوں نے اچھے بھلے چلتے ہوئے، بھاگتے دوڑتے پاکستان کو بالکل ٹھپ کر کے رکھ دیا۔ معیشت بھی اسی وقت سے نیچے کی طرف جا رہی ہے، اسی وقت سے اقتصادی ترقی بالکل بھی بند ہو گئی، جی ڈی پی کی گروتھ نیچے گر گئی اور پھر اسی دن سے ہمارا روپیہ بھی کمزور ہونا شروع ہو گیا۔ ہمارے دور میں چار سال روپیہ ایک جگہ پر رہاہے اور اس میںکوئی کمی بیشی نہیں آئی۔ اس کے بعد چار چار گھنٹے بعد روپیہ اپنی جگہ سے ہلتا رہا، جب کرنسی غیر مستحکم ہوتی ہے تو ہر چیز غیرمستحکم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ مس مینجمنٹ کب سے شروع ہوئی ہے، یہ 2019ء سے شروع ہوئی ہے اور 2022ء تک ہر چیز میں گراوٹ ہو چکی تھی۔ ہر چیز کا بٹھہ بیٹھ گیا تھا، اگر پی ڈی ایم کی حکومت آکر نہ سنبھالتے تو ملک ڈیفالٹ ہو چکا تھا۔ مجھے سمجھ نہیں آتی اس طرح کے اناڑی کے ہاتھوں ملک کی باگ ڈور کیسے دے د ی جاتی ہے، اچھی بھلی چلتی حکومت سے اختیار لے کر اناڑی کے ہاتھ میں دے دیا گیا۔ 2013ء سے2017ء جب تک مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی ملک ترقی کے دور میں رفتار کے ساتھ دوڑ رہا تھا اور پوری قوم نے دیکھا ہے اس وقت باتیں ہو رہی تھیں کہ2018ء میں اگلی حکومت بھی مسلم لیگ (ن) کی بنے گی۔ 2016 اور 2017ء میں ہی یہ باتیں شروع ہو گئی تھیں۔ میری جماعت کے بہت سے دوستوں نے کہا کہ الیکشن کی مہم میں یہ اعلان کریں ہم جلد سے جلد بجلی لے کر آئیںگے۔ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کریں گے۔ مجھے کہا گیا آپ کہہ دیں چھ ماہ سے ایک سال میں لوڈ شیڈنگ ختم کر دیں گے لیکن میں نے واضح کہا یہ ایک سال میں ممکن نہیں اس کو وقت لے گا، میں ایسی کوئی بات نہیں کہوں گا نہ کہنے کا عادی ہوں جو ممکن نہ ہو، میں کیسے کہہ دوں، میں نے فیصلہ کیا تھا لوگوں سے سچ بولوں، لوگوں سے چکر بازی نہ کروں انہیں سبز باغ نہ دکھائوں، دھوکہ فریب نہ کروں، میں نے کہا اپنے پانچ سالہ دور میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کریں گے۔ جس پر میری پارٹی کے لوگوں نے کہاکہ اس سے لوگ مایوس ہو جائیں گے کہ پانچ سال لگ جائیں گے کوئی انتظار نہیں کرے گا۔ میں نے پھر کہا میں سمجھتا ہوں پانچ سال سے پہلے یہ نہیں ہو سکتا پھر میں کیسے کہوں، میں یہ نہیں کہہ سکتا یہ میری ساکھ کا سوال ہے۔ اسی سے ساکھ بنتی ہے اور بگڑتی بھی ہے، ایسی کوئی بات، کام نہیں کروں گا جس سے ہماری ساکھ دائو پر لگ جائے۔ میں نے الیکشن مہم میں کہہ دیا ہم اپنے دور میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کریں گے اور الحمد اللہ لوگوں نے ووٹ دیا۔ لوگوں نے سابقہ کارکردگی کی بنیاد پر بھی ووٹ دیا۔ ہم ہر دفعہ آئے اور اچھے اچھے کام کئے، ملک و قوم کی ترقی والے کام کئے اور ہر دفعہ ہمیں نکال دیا گیا۔ کیوں نکال دیا گیا، مجھے پتہ لگنا چاہیے۔1993ء میںکیوں نکالا گیا، 1999ء میںکیوں نکالا گیا، ہم نے معاملات کو صحیح طرح سے سنبھالا، ہم نے کہا کرگل میں لڑائی نہیں ہونی چاہیے اس لئے نکالا۔ وقت ثابت کر رہا ہے ہم صحیح تھے ہم نے جو کام کیا تھا وہ ہمارا فیصلہ بھی صحیح تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک کی بات آتی ہے اس کی سلامتی، عزت اور وقار کی بات آتی ہے ہم پیچھے نہیں ہٹے، جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے، ہم نے آگے بڑھ کر ایٹمی دھماکے کئے چاہے وہ دنیا کو پسند آئے یا نہیں آئے، ہم نے پاکستان کو محفوظ اور مضبوط کیا۔ آج کسی کی جرات نہیں وہ پاکستان پر چڑھ دوڑے، ہم نے ہر فرنٹ پر آ کر ملک کی خدمت سر انجام دی ہے۔ چاہے معاشی ہو، اقتصادی ہو چاہے دفاعی ہو، چاہے عالمی معاملات ہوں ہم نے ملک کا سوچا ہے ، ہمارے دور بھارت کے دو وزرائے اعظم یہاں تشریف لائے۔ اس سے پہلے کب کوئی یہاں آیا تھا۔ صرف اقتصادی اور معاشی ترقی کی بات نہیں ہوتی ہر شعبے میں آپ کو کارکردگی دکھانی پڑتی ہے اور دکھانی چاہیے۔ کیسے ممکن ہے ہمسائے تو آپ سے ناراض ہوں یا آپ ان سے ناراض ہوں اس ناراضگی کے اندر رہ کر آپ دنیا میں کوئی مقام حاصل کر یں۔ معاملات کو دنیا کے ساتھ، بھارت کے ساتھ، افغانستان کے ساتھ ٹھیک کرنا ہے۔ ایران سے تعلقات کو اور مضبوط کرنا ہے، چین کے ساتھ تعلقات کو اور زیادہ بہتر اور مضبوط کرنا ہے۔ ہمارے پیچھے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی، چین کے صدر شی پنگ نے کہا کہ نواز شریف یہ آپ کے لئے چین کی طرف سے تحفہ ہے۔ اس سے بڑی اور اعزاز کی بات کیا ہو سکتی ہے۔ سی پیک سے کتنے بڑے منصوبے لگے۔ نواز شریف نے کہا کہ 70سال سے بات ہو رہی تھی کہ ملک میں کوئلہ ہے اس سے بجلی بنانی چاہے لیکن کبھی کسی نے اسے نکالا اور نہ استعمال کیا۔ درآمدی ایندھن سے مہنگی بجلی بنانے کو زیادہ مناسب اور جائز سمجھا جس پر ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر خرچ ہوئے۔دریں اثناء نواز شریف اور شہبا ز شریف سے چترال سے سا بق ایم این اے شہزادہ افتخارالدین کی ملا قا ت ۔شہزادہ افتخار الدین نے قا ئد ن لیگ کو ایون فیلڈ ریفرنس میں بریت پر مبارکباد دی اور انتخابی تیا ریوں سے متعلق آ گاہ کیا ۔