مہنگائی کا تسلسل اور حکومتی دعوے
ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 1.16 فیصد بڑھ گئی جبکہ ہفتہ وار مہنگائی سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر مسلسل چوتھے ہفتے 40 فیصد سے زائد ریکارڈ کی گئی۔ وفاقی ادارہ شماریات (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدتی مہنگائی 7 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 42.68 فیصد ہو گئی۔ گزشتہ ہفتے کے دوران 15 مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، 14 کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ 22 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ سالانہ بنیادوں پر گیس چارجز (1108 فیصد)، سگریٹ (94.20 فیصد)، گندم کا آٹا (87.27 فیصد)، پسی مرچ (81.74 فیصد)، لہسن (73.65 فیصد)، چاول ایری 6/9 (61 فیصد)، گڑ (50.79 فیصد)، لپٹن چائے (48.47 فیصد)، دال ماش (44.49 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، مردانہ سینڈل (53.37 فیصد) بڑھے۔ہفتہ وار بنیادوں پر جن چیزوں کی قیمت میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ان میں پیاز (18.25 فیصد)، کیلے (2.84 فیصد)، لہسن (2.35 فیصد)، دال چنا (1.09 فیصد)، دال مسور (0.72 فیصد)، چاول ایری 6/9 (0.44 فیصد)، انڈے (0.43 فیصد)، سرسوں کا تیل (0.40 فیصد) شامل ہے۔
بارہا حکومتی دعوئوں کے باوجود مہنگائی کا طوفان کہیں تھمنے میں نہیں آرہا۔ حکومت کا اپنا ادارہ ہر ہفتے ہونیوالی مہنگائی کی دہائی دیتا نظر آتا ہے۔ چھوٹے کاروباری لوگ ہی نہیں‘ بڑے تاجر بھی مہنگائی کے ہاتھوں عاجز آچکے ہیں۔ بہت سے تاجر اور سرمایہ کار اپنا سرمایہ اور کاروبار دوسرے ملکوں میں منتقل کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں کیونکہ بجلی‘ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اس قدر اضافہ کر دیا گیا ہے کہ تاجروں اور صنعت کاروں کیلئے پیداواری لاگت پوری کرنا مشکل ہو چکا ہے۔ حکومت بیرونی سرمایہ کار لانے کیلئے کوشاں ہے‘مگر حقیقت یہ ہے کہ بیرونی سرمایہ کار کو یہاں ایسی کوئی کشش یا سہولیات نظر نہیں آتیں جن سے متاثر ہو کر وہ یہاں سرمایہ کاری کیلئے آمادہ ہو جبکہ موجودہ حالات میں عام آدمی کیلئے تو تن و تنفس کا رشتہ قائم رکھنا دشوار ہوچکا ہے‘ اس کیلئے یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی وبال جان بنی ہوئی ہے جبکہ حکومت کی طرف سے صرف طفل تسلیاں ہی دی جارہی ہیں۔ اگر مہنگائی کا تسلسل اسی طرح جاری رہا تو اس کا خمیازہ نہ صرف عوام کو بدترین مہنگائی کی صورت میں بھگتنا پڑیگا بلکہ آنیوالی حکومت کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا۔ اگر مہنگائی کا خاتمہ مقصود ہے تو مہنگائی بڑھنے کے اصل روٹ کاز کا جائزہ لینا ہوگا جس میں اہم ترین بجلی‘ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخ ہیں جنہیں کم ترین سطح پر لانے کی ضرورت ہے۔