• news

پیر ‘  26جمادی الاول  1445ھ ‘  11  دسمبر 2023ء

تین بار فیل ہونے والا چوتھی مرتبہ وزیراعظم بن کرکون سا تیر مار لے گا ،بلاول بھٹو زرداری
 کوئی اور پارٹی پوری تیاری سے انتخابی مہم میں آئی یا نہیں آئی، بلاول بھٹو زرداری بڑے ولولے اور جوش سے ورکرز کنونشن کر رہے ہیں۔ آج کل خیبر پختونخوا میں پھر سے مصروف عمل ہیں۔ کبھی ایسے جوش میں آتے ہیں کہ ہوش ہوا کے دوش پر نظر آنے لگتا ہے۔بابے بڑے بزرگوں کے بارے میں ایسا کچھ کہہ دیا کہ ان کے والد نامدار برا مان گئے۔ گھر کی باتیں ٹی وی پر آئیں، زرداری صاحب نے بچہ اور زیر تربیت کہہ دیا۔ وہ روٹھ کر دبئی جا بیٹھے۔ بلا ول صاحب کو منا لیا گیا۔ انھوں نے جہاں سے ورکر کنونشنز کا سلسلہ چھوڑا تھا وہیں سے آ کر جوڑ دیا۔وہ ایک ہی تیر سے کئی نشانے لے رہے ہیں۔ چلیں ان کے کے لیے اچھا ہے کچھ لے رہے ہیں دے تو نہیں رہے۔ نون لیگ خاص طور پر ان کی یلغار کی زد میں ہے ،پی ٹی آئی بھی زد سے باہر نہیں۔ کیاکمال کی باجمال پیش گوئی کی ہے۔چوتھی بار وزیراعظم بن کر کیا تیر مار لیں گے۔ گویا ان کے مطابق میاں صاحب چوتھی بار وزیراعظم بن رہے ہیں حالانکہ بلاول بھٹو زرداری خود بھی وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں اور ان کی باری بھی ہے بقول زرداری جن کی رائے سب پہ بھاری ہوتی ہے،کہتے ہیں ہم نے نون لیگ کو باری دی اب ہماری باری ہے۔ وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ دیں گے۔ اچھا ہے حکومت ٹیکس وغیرہ لیتی ہے۔ اب کچھ دے رہی ہے۔لیول پلینگ فیلڈ  ہی سہی، کچھ لوگ لیول پلیئنگ کو بونس انعام، ایوارڈ، حج عمرے کا ٹکٹ بھی سمجھ سکتے ہیں۔ویسے تو سیاست میں آج کل جنت کا ٹکٹ بھی چلتا ہے۔ 
٭٭٭٭٭
ہیلتھ انشورنس کے تحت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کا فیصلہ
 ہر ملازم کی تنخواہ سے سالانہ چارہزار کاٹے جائیں گے، کوئی بیمار ہو یا نہ ہو کٹوتی ہوگی، جب کٹوتی ہونی ہے تو پھر ملازم بیمار کیوں نہ ہو، دوا کیوں نہ لے، اپنے کٹوتی کے پیسے پورے کیوں نہ کرے۔بیمار ہوگا تو چھٹی بھی ملے گی، عام آدمی کی صحت پر حکومت 10 لاکھ فی کس خرچ کر رہی ہے، صحت کارڈ قابل عمل ہے۔
 سرکاری ملازمین کی بھی کئی قسمیں ہیں، کچھ ایسے کہ اپنی تنخواہ 10 گناہ قومی خزانے میں جمع کرانے کی پوزیشن میں ہیں۔ سو گنا زیادہ کما لیتے ہیں۔ان کو کیا پروا ہے۔ صحت کی مد میں جتنی بھی سیلری کاٹ لے۔ کچھ کا گزارا نہیں ہوتا ،وہ دو دو نوکریاں کرتے ہیں۔ حکومت کو اعتراض نہیں ہے سرکاری ڈیوٹی پوری کرو اس کے بعد پارٹ ٹائم کرو،ریڑھی لگاؤ، موت کے کنویں میں موٹر سائیکل چلائو،امامت کرو یا چرس بیچو۔ سرکاری ملازموں کی کالونی میں لش پش کرتی گاڑیاں گھروں کے اندر کھڑی ہوتی ہیں خود ملازم صاحب ٹوٹی لائٹوں بے شیشے اور بغیر سٹینڈ کے موٹر سائیکل پر ڈیوٹی کے لیے جاتے ہیں تاکہ کسی کو شک نہ پڑے کہ راشی ہے۔مذکورہ ملازمین بڑے افسر نہیں نچلے درجے کے ہیں، کئی ٹرانسپورٹر ہیں، پراپرٹی کا کام کرتے ہیں۔ ایک بار دو مال غنیمت بانٹتے دیکھے گئے۔ ہزار روپے کی نوٹوں والی گڈی نکالی، اندازے سے دو حصے کیے، اس کا اسے دے دیا اپنا جیب میں رکھ لیا۔ لاٹھیوں کے گز۔بہر حال اس خبر میں شکر کا پہلو یہ ہے کہ کٹوتی جنوری سے ہوگی۔ گیس بلوں کی طرح جولائی سے ہوتی تو ملازم نے کیا کر لینا تھا۔ میاں بیوی ملازم ہیں تو شکر ہے صرف ایک کی کٹوتی ہوگی۔
٭٭٭٭٭
اسلام آباد میں 17 جماعتی اتحاد کا اجلاس
 اس اتحاد نے بڑی بڑی پارٹیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے جس روز یہ خبر شائع ہوئی بلکہ اجلاس ہوا اس وقت تک اتحاد میں 17 جماعتیں تھیں۔ اس کے اگلے روز اور اگلے سے وابستہ روز کتنی اور پارٹیوں نے شمولیت اختیار کی ؟ میٹرک کے بعد نوجوان نوکری کا انٹرویو دینے گیا۔ اس سے بہن بھائیوں کی تعداد پوچھی تو نوجوان نے جواب دیا گھر سے چلا تھا تو نو بھائی بہن تھے انٹرویور نے حیرت و استعجاب سے پوچھا گھر سے کب چلے تھے ؟ سر ایک گھنٹہ پہلے چلا تھا۔
اجلاس میں کون کون سی پارٹی تھی اس کی تفصیل نہ صرف اس اخبار میں نہیں دی گئی بلکہ میڈیا میں کہیں بھی موجود نہیں تھی۔ ہو سکتا ہے جن پارٹیوں کو اس اتحاد سے خطرہ ہو، انھوں نے اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے خبر کہیں چھپا دی ہو یعنی گم کرا دی ہو۔ اس نامعلوم 17 جماعتوں کے اتحاد کا نام پاکستان پیپلز الائنس، پی پی اے رکھا گیا ہے۔ اتحاد کے چیئرمین چودھری ناصر جبکہ سیکرٹری جنرل نور محمد شجرہ ہیں۔ باقی عہدہ داروں کے نام شاید اس لیے ظاہر نہیں کیے گئے کہ مبادا ان کو بڑی آفر دے کر توڑ لیا جا ئے۔پی پی اے کے سپریم لیڈر سید منظور علی گیلانی ہیں جو اپنی پارٹی استقلال پارٹی، آئی پی کے صدر ہیں یہ پاکستان کی رجسٹرڈ 251 پارٹیوں میں سے ایک ہے۔راؤنڈ فگر کے لیے تحریک انصاف کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے راؤنڈ فگر یعنی دوسو اکاون کی بجائے 250  سیدھا اڑھائی سو۔ کلین سویپ کے لیے مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی ’بقیۃ الکانفرنسیات‘ پی ٹی آئی اتحاد میں شمولیت کے لیے لائن میں لگ کر درخواست گزار ہو سکتی ہیں۔ محمود غزنوی نے 17 حملے کیے تھے ہندوستان پر، یہ بھی 17 جماعتی اتحاد ہے۔یہ اتحاد کامیاب ہوا تو وزیراعظم کون بنے گا، اتحاد کا چیئرمین یا پھر سپریم لیڈر، ویسے گیلانی صاحب اپنی پارٹی کو بہترین طریقے سے چلا رہے ہیں کبھی تو منزل حاصل کر ہی لیں گے۔
٭٭٭٭٭
 اقرار الحسن کی تیسری شادی پر دوسری بیوی نے کیا کہا؟
 اقرارالحسن کی تیسری شادی کا سن کر کوئی حسد کر رہا ہے کوئی رشک کر رہا ہے کوئی ویسے ہی غصے سے پھنکار رہا ہے، ایکس پر ہر طرح کا رد عمل موجود ہے۔اقرار بھائی سرعام پروگرام کرتے ہیں مگر تیسری شادی سرعام نہیں کی تاہم یہ ضرور کیا کہ شادی کے کچھ روز بعد شادی کی خبر کو طشت از بام کر دیا۔کچھ دل جلوں نے کہا سب کے ساتھ یکساں سلوک لازم ہے۔ ایک لڑکی نے سنگل ایکس یعنی ٹویٹر پر کہا، جس خدا نے ان کی تیسری کرا دی اس نے ہماری بھی ایک کا بندوبست کر رکھا ہوگا۔ نئی دلہن کا نام عروسہ خان ہے وہ اینکر ہیں، سابقہ دو بھی اینکرز ہی تھیں۔عروسہ نے اس معاملے میں پیشہ ورانہ مہارت دکھائی ہے، خفیہ شادی کی خبر لیک کر کے کسی کو ورطۂ حیرت میں ڈالا ،کسی کو کانوں تک خوش کر دیا ،کسی کو غموں کی کھائی میں اچھال دیا۔ کچھ دوست کہتے ہیں چار کی اجازت ہے چوتھی لانی ہے تو خیبر پختونخوا سے لائیں۔ پوچھنے والے پوچھتے ہیں تیسری شادی کیوں کی؟ دولہا کسی کے سوال کا جواب دینے کا پابند نہیں۔ویسے کوئی باجا بجائے، چھلنی چھنکائے،چھج بجائے یا چھنکنا چھنکائے کسی کو سوال کرنے کا کیا حق ہے۔ تیسری شادی کی ان کی مجبوری سمجھ میں آتی ہے :چوتھی شادی کے لیے تیسری شادی ضروری تھی، کوئی بتائے کہ تیسری کے بغیر چوتھی ممکن ہے؟ دوسری بھی اسی مجبوری کے تحت کی گئی۔ دوسری کے بغیر تیسری ممکن ہی نہ تھی۔ ایک ماہر جو علم الحساب والکتاب میں درک رکھتے ہیں۔ ان کو الجبرا بڑاآتا ہے۔محمد بن موسیٰ الخوارزمی کی روح کے ہاتھ پر بیعت کے دعویدار ہیں۔ انھوں نے زائچہ بناتے ہوئے انکشاف کیا کہ اس شخص کی نو شادیاں ہونی ہیں۔ وہ کیسے؟ حیرانی سے بے ساختہ سوال دماغ میں ابھرا اور لبوں سے پھسل گیا۔اس کی عمر اب 40 سال ہے۔ 120 سال اس کی زندگی پانی ہے۔ 40 سال میں تین، اگلے 40 سال میں مزید تین اور پھر۔۔۔ بلے تیرے حساب دے۔ اقرار کی پہلی اہلیہ کا نام قرۃ العین دوسری کا فرح یوسف ہے۔ باتیں ہو رہی ہیں کہ دوسری بیوی نے تیسری شادی کے بارے میں کیا سوچا ہوگا۔ بالکل وہی جو پہلی نے دوسری شادی کے بعد سوچا ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن