• news

27 دہشت گرد ہلاک، 25 جوان شہید

ڈیرہ اسماعیل خان‘ پشاور‘ اسلام آباد (نامہ نگار+ خبر نگار خصوصی+ بیورو رپورٹ ) سکیورٹی فورسز نے ڈیرہ اسماعیل خان میں 3 کارروائیوں کے دوران 27 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا جبکہ اس دوران پاک فوج کے 25 جوان بھی شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان میں 11 اور 12  دسمبر کی درمیانی رات دہشتگردوں کی سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں جس پر ڈی آئی خان کے علاقے درازندہ میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا جس دوران 17 دہشتگرد ہلاک کیے گئے۔ آپریشن کے دوران دہشتگردوں کے ٹھکانے کو تباہ کردیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر آپریشن میں دہشتگردوں کے ٹھکانے کو تلاش کیا گیا اور آپریشن کے دوران تمام 4  دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا جبکہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد پاک فوج کے 2  بہادر جوان شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک دہشتگرد سکیورٹی فورسز کے خلاف دہشتگردی کی کئی کارروائیوں میں ملوث تھے اور ہلاک دہشتگرد معصوم شہریوں کے قتل میں بھی سرگرم تھے۔ کارروائیوں کے دوران اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔ علاقے میں موجود دہشتگردوں کو ختم کرنے کیلئے کلیئرنس آپریشنز کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ پشاور سمیت صوبے بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ امن وامان کی صورتحال کے باعث پشاور میں ریڈ زون، حساس ترین تھانہ جات، غیر ملکی سفارتخانوں، اہم ترین حساس مقامات پر سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ درابن تحصیل میں سکولوں اور کالجز میں پیپرز ملتوی کر دیئے گئے۔ چوکی پر خودکش حملے اور فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں پاک فوج کے 25 جوان شہید ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق11 اور 12 دسمبر 2023  کی درمیانی شب ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں کی موجود گی کی اطلاعات پر آپریشن کیا گیا۔نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن کی چوکی پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے دہشت گرد حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی بلندی درجات کی دعا اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو ہر ممکن طبی امداد دینے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے سکیورٹی فورسز کے حوصلے پست نہیں کیے جا سکتے۔ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کر نے والے شہداء کو سلام پیش کرتی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ  صبح 6 دہشتگردوں نے درابن میں سکیورٹی فورس کی پوسٹ پر حملہ کیا جس دوران سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے داخلے کی کوشش ناکام بنادی۔ تاہم اس کے بعد دہشتگردوں نے بارود سے بھری گاڑی کو چوکی سے ٹکرا دیا جس کے نتیجے میں ہونے والے دھماکوں سے عمارت گرگئی اور متعدد اموات ہوئیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں تمام 6 دہشتگردوں کو جہنم واصل کردیا گیا جبکہ اس دوران 23 بہادر سپاہیوں نے شہادت کو گلے لگایا۔ آئی ایس پی آر کا بتانا ہے کہ درازندہ کے علاقے میں آپریشن کے دوران دہشتگردوں کے ٹھکانے کو تباہ کردیا گیا۔ وزیراعظم نے درازندہ، درابن اور کلاچی  میں  کامیاب کارروائیوں پر خراج تحسین  پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ملک سے دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ نہیں ہو جاتا تب تک  دہشت گردوں کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔27  دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کو ان کی کارکردگی پر سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں انسداد دہشت گردی کی حالیہ کارروائیاں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہمارے پختہ عزم کا ثبوت ہیں۔ وزیراعظم نے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں شہید ہونے والے اہلکاروں کے  بلندی درجات کیلئے دعا بھی کی۔ سابق صدر آصف علی زرداری‘ بلاول بھٹو زراداری نے  ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگردی کی مذمت  کی ہے۔ اپنے الگ الگ بیانات میں اہلکاروں کی شہادت پر اظہار افسوس  کیا۔ آصف علی زرداری  نے کہا کہ دہشتگردی کے منصوبہ سازوں اور نرسریوں کو ختم کرنا ہوگا۔ آصف علی زرداری نے  شہید جوانوں کے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ بلاول بھٹو زرداری  نے کہا کہ  پولیس اور سکیورٹی فورسز پر حملے کرنے والے ناقابل معافی ہیں۔ دہشت گردی کی نرسریوں کو ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیا جائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے  سکیورٹی فورسز کی عمارت پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ایسی  بزدلانہ کارروائیوں سے سکیورٹی فورسز کے حوصلے پست نہیں کیے جاسکتے۔ آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ درابن میں 23 شہید جوانوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ نماز جنازہ ڈیرہ اسماعیل خان گیریژن میں ادا کی گئی۔ جنازے میں کور کمانڈر پشاور سمیت حاضر سروس فوجی‘ سول افسروں‘ جوانوں اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شہداء کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ ان کے آبائی علاقوں میں سپردخاک کیا جائے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مسلح افواج مادر وطن سے دہشتگردی کو ختم کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ملک میں دہشتگردی میں افغان عناصر کے ملوث ہونے کے معاملہ پر افغان حکومت سے شدید احتجاج کیا ہے۔ افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے احتجاجی مراسلہ دیا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے افغان حکومت کے ناظم الامور کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا۔ پاکستان کی جانب سے ڈی آئی خان میں سکیورٹی فورسز پر دہشتگردانہ حملے میں احتجاجی مراسلہ دیا گیا۔ ڈی آئی خان حملے کی ذمہ داری کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشتگرد گروپ تحریک جہاد پاکستان نے قبول کی۔ حملے میں 23 سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت سمیت متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔ افغان ناظم الامور سے کہا گیا کہ وہ فوری افغان حکومت کو پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کرے۔ پاکستان نے افغان حکومت سے حملے کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا افغان حکومت دہشتگرد گروہوں اور ان کی پناہ گاہوں کے خلاف فوری کارروائی کرے۔ حملے کے مرتکب افراد اور ٹی ٹی پی کی قیادت کو حکومت پاکستان کے حوالے کیا جائے۔ افغان حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کیلئے استعمال ہونے سے روکے۔  حملہ خطے میں امن و استحکام کیلئے دہشت گردی کے خطرے کی ایک اور یاددہانی ہے۔ پاکستان دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔ڈیرہ اسماعیل خان اور ملحقہ علاقوں میں ہونے والے مہلک حملوں کے معاملے پر افغان عبوری حکومت کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے فورسز پر حملوں میں ملوث تحریک طالبان پاکستان کے ملزموں کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغان عبوری حکومت کو مضبوط ڈی مارش پیش کیا۔ ترجمان کے مطابق افغان عبوری حکومت کے ناظم الامور کو سیکرٹری خارجہ کے دفتر میں طلب کیا گیا۔ سیکرٹری خارجہ نے درابن ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر مہلک حملہ پر عبوری  افغان حکومت (AIG)  کے ناظم الامور (Cd'A) کو طلب کیا۔  تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے وابستہ ایک دہشت گرد گروپ تحریک جہاد پاکستان نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ افغان عبوری حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ حالیہ حملے کے مرتکب افراد کے خلاف مکمل تحقیقات اور سخت کارروائی کی جائے۔ اس کے علاوہ اعلی سطح پر دہشت گردی کے واقعے کی عوامی سطح پر مذمت کی جائے۔ آج کا دہشت گردانہ حملہ خطے میں امن و استحکام کے لیے دہشت گردی کے خطرے کی ایک اور یاد دہانی ہے۔ اس لعنت کو شکست دینے کے لیے ہمیں اپنی تمام تر اجتماعی طاقت کے ساتھ عزم سے کام لینا چاہیے۔ اپنی طرف سے، پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔

ای پیپر-دی نیشن