لائیو سٹاک ایمرجنسی کا فیصلہ، دورہ فیصل آباد
لاہور (نیوز رپورٹر+ خبر نگار+ نامہ نگاران) وزیراعلیٰ محسن نقوی کی زیر صدارت لائیوسٹاک کے بارے میں اجلاس میں پیداوار بڑھانے کے لئے ایمرجنسی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔ محسن نقوی نے ہدایت کی کہ محکمہ لائیوسٹاک مفید مادہ جانوروں کو ذبح کرنے پر پابندی عائد کرے۔ پابندی کا اطلاق پنجاب کے تمام اضلاع میں ہوگا۔ محسن نقوی نے کہا کہ پنجاب میں جانوروں کے بیماریوں سے پاک کمپارٹمنٹ قائم کئے جائیں گے اور لائیوسٹاک کی پیداوار اور ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے 4روز میں حتمی پلان طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی وزیر لائیوسٹاک، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری لائیوسٹاک، سیکرٹری خزانہ، آل پاکستان میٹ ایکسپوٹرز ایسوسی ایشن کے صدر، کمشنر ڈیرہ غازی خان اور کمشنر بہاولپور پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ کمیٹی پنجاب کے لائیوسٹاک سیکٹر کی پیداوار بڑھانے کے لئے ٹھوس پلان مرتب کرے گی۔ سعودی عرب، کویت اور امارات میں لائیوسٹاک ایکسپورٹ کرنے کی بہت گنجائش ہے۔ ہم نے خلیجی ممالک میں لائیوسٹاک کی ایکسپورٹ کو بڑھانا ہے۔ محسن نقوی نے میوہسپتال ایمرجنسی سے متصل اور لبرٹی کے خدمت مراکز کے دورے کیے۔ اس موقع پر عوام نے لائسنس لرنر ایپ نہ چلنے اورگھنٹوں طویل انتظار کی شکایات کے انبار لگا دیئے۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی نے ایپ ڈاؤن لوڈ نہ ہونے پر فوری جواب طلب کیا اور آئی جی اور چیئرمین پی آئی ٹی بھی کو موقع پر فون کیا اور ایپ کا طریقہ کار کی ویڈیو جاری کرنے کی ہدایت کی۔ محسن نقوی نے نوجوان کا موبائل لے کر خود ایپ ڈاؤن لوڈنگ کا مشاہدہ کیا، لرنر ایپ ورکنگ نہیں کررہی تھی۔ جس پر وزیر اعلیٰ نے فوری بحالی کی ہدایت کی۔ شہری کی طرف سے 8سال سے بلا لائسنس گاڑی چلانے کے جواب پر وزیراعلیٰ مسکرا دیئے اور کہا کہ لائسنس قانونی ضرورت ہے، ہر شہری کو گاڑی اور موٹر سائیکل چلانے سے پہلے لائسنس بنوانا چاہیے۔ ایک سال میں اتنے لائسنس نہیں بنے تھے، جو پچھلے چند روز میں بن چکے ہیں۔ علاوہ ازیں محسن نقوی فیصل آباد کے دورے کے فوراً بعد پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور پہنچ گئے۔ زیر تکمیل ایمرجنسی بلاک کا دورہ کیا اور جاری تعمیراتی سرگرمیوں کا مشاہدہ کیا۔ ایمرجنسی بلاک کی اپ گریڈیشن پراجیکٹ دسمبر کے آخر تک مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ اور پی آئی سی کی او پی ڈی کو بھی اپ گریڈکرنے کا حکم دیا۔ او پی ڈی کی تزئین و آرائش کا کام اگلے ہفتے شروع کر دیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا پوری ٹیم دن رات ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے لئے محنت کررہی ہے۔ میں بڑا کلیئر ہوں، میں نے صرف ڈاکٹرز کیلئے نہیں کہا تھا جو بھی بندہ کام نہیں کرتا ہے اس کے لئے کہا تھا۔ میرا بیان ڈاکٹرز کے لئے نہیں تھا، تمام محکموں کے لئے تھا۔ اگر میں بھی حکومت سے تنخواہ لوں اور کام پورا نہ کروں تو میں بھی اس کیٹگری میں ہوں۔ میرا بیان ان تمام لوگوں کے لئے تھا جو اپنے ڈیوٹی اوقات پورا نہیں کرتے۔ اگر سی سی پی او لاہور اپنا ڈیوٹی اوقات پوری نہیں کرتا تو ان کا ڈیپارٹمنٹ بھی اسی کیٹگری میں شامل ہو گا۔ ڈاکٹروں کی بڑی تعداد بہترین کام کررہی ہے، 8گھنٹے کی ڈیوٹی والا ڈاکٹر 12گھنٹے بھی کام کرتا ہے۔ جو لوگ بھی ڈیوٹی میں ڈنڈی مارتے ہیں، کام نہیں کرتے، کام چھوڑ دیتے ہیں، میں نے ان کو کہا ہے۔ احتجاج کرنے والے ڈاکٹرز اپنا شوق پورا کر لیں۔ لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق ڈاکٹرز احتجاج نہیں کر سکتے۔ ایک روپیہ میں حرام کھانے والے پر لعنت بھیجتا ہوں۔ اپنے اور اپنے بچوں کے لئے حرام کی کمائی کی لعنت نہیں لے سکتا۔ جھوٹا الزام لگانے والوں کے بارے میں قرآن پاک میں واضح تعلیمات موجود ہیں۔ میں نے اللہ تعالی کو جواب دینا ہے، کسی اور کو نہیں۔ ہم صبر کر رہے ہیں کہ عوام کو کسی قسم کی تنگی نہ ہو۔ اپنے مسائل پر روشنی ضرور ڈالیں لیکن لائن کراس نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے لائن کراس کی تو ریاست موجود ہے۔ صوبائی وزیر صحت اور سیکرٹری صحت کسی کے ملازم نہیں ہیں، ان کو پورا پنجاب دیکھنا ہوتا ہے۔ وزراء اور سیکرٹریز صرف عوام کو جوابدہ ہیں۔ جن کو اپ گریڈیشن پر اعتراض ہے، ان کو کوئی جواب نہیں دیا جائے گا۔ میں بڑا صبر والا آدمی ہوں لیکن رٹ آف دی سٹیٹ قائم کرنا بھی جانتا ہوں۔ ادھر لاہور کو ڈسٹ فری بنانے کیلئے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کی جانب سے تین روز سے نائٹ شفٹ میں ایل ڈبلیو ایم سی کی آپریشن ٹیمیں اور صفائی مشینری خصوصی واشنگ ایکٹیویٹی پر مامور ہیں۔ محسن نقوی نے نگران صوبائی وزیر بیرسٹر سید اظفر علی ناصر کے ساتھ واشنگ ایکٹیویٹی کا جائزہ لینے کے لیے شہر کا دورہ کیا۔ داتا دربار کے اطراف ایل ڈبلیو ایم سی ٹیم کی ورکنگ کا جائزہ لیا۔ محسن نقوی نے ڈیرہ اسماعیل خان میں تھانہ درابن پر حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ شہید ہونے والے تین سکیورٹی اہلکاروں کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ دورہ فیصل آباد میں محسن نقوی نے الائیڈ ہسپتال کی اپ گریڈیشن کے کام پر پیش رفت کا جائزہ لیا۔ محسن نقوی نے سول لائن کے علاقے میں پولیس خدمت مرکز کا اچانک دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی نے خدمت مرکز میں موجود شہریوں سے ملاقات کی اور ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے عمل کے بارے میں استفسار کیا۔ فیصل آباد میں عبداللہ پور فلائی اوور کے میگا پراجیکٹ کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے فلائی اوور کا جائزہ لینے سمیت کام کی رفتار مزید تیز کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے الائیڈ ہسپتال میں گفتگو کرتے کہا کہ شہریوں کو اعلیٰ معیار کے علاج معالجہ کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کیلئے نہ صرف تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں بلکہ تمام کام کو برق رفتاری کے ساتھ سرانجام دیا جا رہا ہے اور 2ارب روپے کی لاگت سے تعمیراتی و ترقیاتی کام کو بہترین معیار کے مطابق پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے دن رات کام کیا جا رہا ہے کیونکہ اگر ہسپتال کی ایمر جنسی بلڈنگ کی ری ویمپنگ نہ کرتے تو یہ خستہ حالی کے باعث کسی وقت بھی گر سکتی تھی۔ جہاں جہاں پرانا سٹرکچر ہے وہاں بہتری لائی جا رہی ہے۔ تاہم وہ میڈیا کو بھی یقین دلاتے ہیں کہ وہ جس چیز کی نشاندہی کریں گے وہاں بہتری کیلئے ضرور اقدامات یقینی بنائے جائیں گے۔ ہسپتالوں میں انسولین کی کمی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس میں حکومت پنجاب کا کوئی قصور نہیں کیونکہ وفاق کی جانب سے اس ضمن میں کچھ تاخیر ہوئی لیکن اب اس پر قابو پالیا گیا ہے اور اب ہر جگہ انسولین موجود ہے۔ ہیلتھ انشورنس کارڈ پر عملدرآمد روکنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں بلکہ ہیلتھ انشورنس کارڈ پر عمل جاری ہے۔ موٹر سائیکل سواروں کیلئے ہیلمٹ اور لائسنس کی پابندی کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اس مسئلہ پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ جو شہری ڈیڑھ دو لاکھ کی موٹر سائیکل خرید سکتا ہے اسے ایک ہزار روپے کا ہیلمٹ بھی خریدنا چاہیے کیونکہ اس میں اسی کی جان کا تحفظ پنہاں ہے اور جہاں تک لائسنس کا تعلق ہے اس پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی لائسنس کے بغیر ڈرائیونگ کی اجازت ہو گی۔ فیصل آباد میں صحافی کالونی کے قیام کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ فیصل آباد کے صحافیوں کو کچھ نہ کچھ ضرور دے کر جانا چاہتے ہیں اور ایک ڈیڑھ ماہ قبل صحافیوں کے وفد سے ان کی ملاقات بھی ہوئی تھی جس میں انہیں کہا گیا تھا کہ اگر ماضی میں کسی لیول پر فیصل آباد میں صحافی کالونی کے قیام کیلئے کوئی کام ہوا ہے تو اس کی دستاویزات انہیں فراہم کی جائیں تاکہ وہ فوری طور پر مزید اقدامات کر سکیں۔