فلسطینیوں کی ہزار عمارتیں منہدم: 4 افسروں سمیت مزید 10 اسرائیلی فوجی ہلاک
غزہ‘ نیویارک (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) مغربی کنارے میں اسرائیل نے اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے ایک ہزار سے زائد فلسطینیوں کی عمارتیں گرا دیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل نے یہ کارروائی مغربی کنارے میں قائم عناتا اور معرج نجہ کے علاقے میں کی گئیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں مزید اپنے 10 فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے جن میں لیفٹیننٹ کرنل، میجر اور کیپٹن بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بربریت جاری ہے اور 7 اکتوبر سے اب تک 18 ہزار 200 سے زیادہ فلسطینی شہید اور 50 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ کی پٹی میں کمال عدوان ہسپتال پر دھاوا بول دیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہسپتال اب بھی اسرائیلی فوج اور ٹینکوں میں گھرا ہوا ہے‘ اس وقت ہسپتال میں 65 مریض ہیں، جن میں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں 12 بچے اور انکیوبیٹرز میں 6 نوزائیدہ بچے شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تقریبا 3000 بے گھر افراد اب بھی ہسپتال میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور انخلا کے منتظر ہیں۔ انہیں پانی، خوراک اور توانائی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ حوثی باغیوں کی دھمکی کے بعد اسرائیل نے مزید 4 جنگی بحری جہاز بحیرہ احمر بھیج دیئے۔ صیہونی فوجیوں نے غزہ قبرستان کو بلڈوزر کی مدد سے صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ اسرائیلی فوج نے شجاعیہ میں گولانی بریگیڈ کے کمانڈر کرنل اسحاق ایک لیفٹیننٹ کرنل‘ 3 میجرز‘ ایک کیپٹن سمیت 10 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ حماس نے انہیں ہلاک کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی، تاہم یہ ’غیرلازمی‘ قرارداد ہے جس پر عمل درآمد کرنا ضروری نہیں۔193 میں سے 153 ارکان نے قرارداد کے حق میں اور 10 نے مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 23 ممالک غیرحاضر رہے۔قرارداد کے خلاف ووٹ دینے والوں میں امریکہ اور اسرائیل شامل ہیں۔ برطانیہ، جرمنی، اٹلی، ہالینڈ اور یوکرین سمیت 23 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔اگرچہ یہ (non-binding) غیرلازم قرارداد ہے جس پر اسرائیل عمل درآمد کا پابند نہیں تاہم اس سے یہ ضرور پتہ چلتا ہے کہ اس وقت عالمی برادری کیا سوچ رہی ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے صدر محمود عباس کی قیادت میں غزہ پر حکمرانی کے لیے مغربی حمایت یافتہ فلسطینی اتھارٹی کی واپسی کی حمایت مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ فتحستان بنے گا نہ حمستان بنے گا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے اپنے دفتر سے شائع ہونے والی ایک ٹیلی ویژن تقریر میں مزید کہا کہ"اسرائیل جنگ کے بعد غزہ کا انتظام ان لوگوں کے ہاتھوں نہیں ہونے دے گا جو دہشت گردی کی حمایت یا مالی معاونت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اوسلو معاہدے کی غلطی نہیں دہراؤں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا حماس کے خاتمے اور قیدیوں کی بازیابی کے لیے غزہ کی پٹی میں زمینی آپریشن کی حمایت کرتا ہے اور جنگ روکنے کے لیے مغربی دبائو کا سامنا کرتا ہے۔یمن کے حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کیلئے تیل سے لدے ناروے کے ایک بحری جہاز کو میزائل سے نشانہ بنایا۔ ناروے کے زیر ملکیت چلنے والا بحری جہاز آبنائے باب المندب سے گزر رہا تھا۔