سائفر کیس: بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود پر فرد جرم
اسلام آباد‘ لاہور (نمائندہ نوائے وقت+ خبر نگار) آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت میں زیر سماعت سائفر کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کردی گئی۔ ملزموں نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ فرد جرم کی کارروائی میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے دو صفحات پر مشتمل چارج شیٹ پڑھ کر سنائی۔ مزید سماعت آج جمعرات کو ہو گی۔ ملزمان پر فرد جرم تین مختلف الزامات کے تحت سنائی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے بطور وزیر اعظم اور شاہ محمود قریشی نے بطور وزیر خارجہ سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی۔ سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی وکلا بیرسٹر سلمان صفدر، بیرسٹر تیمور ملک اور پراسیکیوٹر رضوان عباسی، بشریٰ بی بی، ملزمان کی فیملی کے افراد بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ دو فیصلوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، پہلے ان پر فیصلہ ہونے دیں، کیا یہ ضروری ہے کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ بھی پہلے زیادتی ہو اور پھر ازالہ ہو۔ کیس کی بنیاد ٹھیک نہ ہو تو پورا کیس بیٹھ جاتا ہے۔ دستاویزات کی جو کاپیاں رہ گئی تھیں وہ فراہم کر دی گئی ہیں۔ سنجیدہ کیس ہے، کیس کو آگے بڑھانے کے لئے سات دن دئیے جائیں۔ بیرسٹر تیمور ملک نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ٹرائل کا حصہ بنیں۔ عدالت کو دیکھنا ہے کہ کیا اوپن ٹرائل کے تمام لوازمات پورے ہیں۔ اس چیز کو بھی دیکھنا ہے کہ کیا فرد جرم عائد کرنے کے لوازمات پورے ہیں۔ مقدمے کی تمام تر بنیاد ایک سائفر پر ہے اور سائفر اگر گم ہوتا ہے تو اس کی گائیڈ لائنز کو بھی دیکھا جانا ہے۔ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ سائفرکیس کو روزانہ کی بنیاد پر چلایا جائے۔ فرد جرم عائد کرنے پر کوئی قدغن نہیں، سات روز سے زیادہ کا وقت دیا جا چکا ہے۔ تمام دستاویزات بھی فراہم کردی گئی ہیں۔ عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لئے چالان پڑھ کر سنایا اور کہا کہ تین الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی جا رہی ہے، سائفر کو جلسہ میں لہرایا گیا اور اس کے مندرجات کو زیر بحث لایا گیا۔ بطور وزیر اعظم اور بطور وزیر خارجہ سائفر کو وزارت خارجہ کو واپس نہ بھیجا گیا، سائفر کو جان بوجھ کر استعمال کرکے ملکی تشخص اور سلامتی کو نقصان پہنچا۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں گلٹی نہیں ہوں، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سینکڑوں سائفر دیکھے لیکن یہ ان میں سے منفرد تھا، اسد مجید کو بلائیے اور پوچھیے پھر حقائق قوم کے سامنے آئیں گے۔ چیزوں کو خفیہ رکھ کر یک طرفہ ٹرائل نہ چلایا جائے، دو محب وطن شہریوں کو اس مقدمہ میں پھنسایا جا رہا ہے، میں بے گناہ ہوں، مجھے سزا دینا چاہتے ہیں، کورٹ نے 1923 کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 9, 5 کے تحت فرد جرم عائد کی۔ دونوں دفعات کے تحت سزائے موت‘ عمر قید یا 14 برس قید کی سزا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی پر سائفر کیس میں فرد جرم عائد ہونے یا نہ ہونے سے متعلق سپیشل پراسیکیوٹر ایف آئی اے اور پی ٹی آئی وکلاء کے متضاد بیانات سامنے آگئے۔ سپیشل پراسیکیوٹر ایف آئی اے ذوالفقار عباسی نقوی نے کہا ہے کہ سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے اور عدالت نے آج گواہوں کو طلب کیا ہے۔ جج نے ساری بحث سننے کے بعد ملزمان پر چارج فریم کیا ہے، شاہ محمود قریشی کے وکیل تیمور ملک نے بھی فرد جرم عائد ہونے کی خبر کو غلط قرار دیا۔ احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت خارج کرتے ہوئے گرفتار کرنے کا حکم دیدیا۔ نیب ٹیم کل عمران خان کا ریمانڈ حاصل کرے گی۔ جج محمد بشیر نے سماعت کی‘ عدالت نے کہا بادی النظر میں توشہ خانہ تحائف وصولی میں بے قاعدگیاں ہوئی ہیں۔ توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کیسز میں بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 20 دسمبر تک توسیع کر دی۔ سابق پی ٹی آئی چیئرمین اور بشریٰ بی بی کی جانب سے لطیف کھوسہ عدالت پیش ہوئے۔ بیرسٹر گوہر علی خان اور پی ٹی آئی کے وکلاسلمان صفدر اور بیرسٹر تیمور ملک کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے کی۔ بیرسٹر گوہر علی خان کہا کہ ہمیں انتخابی مہم کے لئے لیول پلئینگ فیلڈ دی جائے الیکشن کمیشن سے انتخابی کنونشن کی اجازت مانگی ہے الیکشن کمیشن فوری انتخابی شیڈول کا اعلان کرے ۔ بلے کا نشان ہم سے واپس لینے کا ہمیں سب سے بڑا خدشہ ہے ۔ انتخابی ٹکٹوں پر ٹکٹ جاری کرنا آخری مرحلہ میں ہے ، پی ڈی ایم کی کسی جماعت سے انتخابی اتحاد نہیں ہو گا ۔ الیکشن کمشن کسی بھی سیاسی جماعت کا انتخابی نشان ختم نہیں کر سکتا ، چیئرمین پی ٹی آئی نے بھی سائفر کیس میں فرد جرم کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ہماری درخواستوں پر بحث ہوئی اس کا فیصلہ آئے گا تو فرد جرم کی طرف عدالت بڑھے گی ۔ سلمان صفدر اور بیرسٹر تیمور ملک نے میڈیا سے گفتگو کے دوران سابق چیئرمین پی ٹی آئی ، شاہ محمود قریشی پر عائد فرد جرم کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے سامنے کوئی فرد جرم ہوئی نہ ملزموں نے دستخط کئے۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ کمرہ عدالت میں فرد جرم کی کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ہماری صرف درخواستوں پر بحث ہوئی ۔ فرد جرم کمرہ عدالت میں نہیں ہوئی ۔ پراسیکیوٹرز نے غلط بتایا کے فرد جرم عائد ہوئی ہم کل اس پر سخت احتجاج کریں گے ۔ ایف آئی اے نے پبلک حاضری کو عدالت سے نکالنے کی درخواست دائر کی اس درخواست کی سماعت 14 دسمبر کو ہو گی یہ حساس کیس ہے تفتیشی ٹیم کا کہنا ہے کہ عوام اس میں نہیں بیٹھ سکتی ، آئندہ پبلک کو روکا جائے ۔ جلد بازی کا پہلا ٹرائل ہائی کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا یہ پھر جلد بازی شفافیت نا ہونے سے اسے دوبارہ چیلنج کر رہے ہیں۔ سینئر قانون دان اعتزار احسن نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ جیل ٹرائل ہے یا کوئی اوپن ٹرائل ہے ہم ملک کے شہری اور وکیل ہیں یہ ہمیں روک رہے ہیں کہ جج صاحب سے اجازت لینی پڑے گی۔ یہ بالکل ڈھونگ اور بہانہ، غلط بیانی اور جھوٹ ہے کہ اوپن ٹرائل ہے، انتظار کے بعد کہا گیا ہے کہ صرف کھوسہ صاحب آ جائیں ، یہ ٹرائل سابق چیئرمین اور شاہ محمود کا غلط ہے، سابق وزیر خارجہ کو ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا جاتا ہے۔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بند کمرے اور تاریکی میں ٹرائل نہیں ہوتا، ہمارے کہنے پر جیل میں ایک بڑا کمرہ ٹرائل کے لئے مختص کیا گیا، یہ ٹرائل غیر قانونی غیر آئینی طریقے سے ہو رہا ہے، ہم عدالت عالیہ کے پاس واپس جا رہے ہیں یہ اوپن ٹرائل کے نام پر ڈھونگ ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے توہین الیکشن کمشن کیس میں جیل ٹرائل کیخلاف سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر تین رکنی فل بنچ تشکیل دیدیا۔ بنچ کی سربراہی جسٹس مس عالیہ نیلم کریں گی جبکہ دیگر ارکان میں جسٹس شہرام سرور چودھری اور جسٹس اسجد جاوید گھرال شامل ہیں‘ فل بنچ 18 دسمبر کو درخواست پر سماعت کرے گا۔ احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں درخواست ضمانت مسترد کر دی جبکہ اور 190ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ گزشتہ روز احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں ضمانت کی چار درخواستوں پر سماعت کی تو ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی اور تفتیشی ٹیم عدالت پیش ہوئی۔ عدالت نے190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پر سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پر فیصلہ محفوظ کیا اور بعدازاں عدالت نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں درخواست ضمانت قبل از گرفتاری مسترد کرنے کا حکم سنا دیا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرائی اور نیب نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں گرفتاری ڈال دی۔ آج ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو آج جسمانی ریمانڈ کے لئے عدالت پیش کیا جائے گا۔