• news

جمعۃ المبارک          1445ھ،15 دسمبر    2023ء

انتخابات ملتوی ہونے کی قیاس آرائیاں غلط ہیں تاخیر کی گنجائش نہیں : فواد حسن فواد 
جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے بھری مجلس میں زبان دیدی اور اس حد تک کہہ دیا کہ 8فروری کے انتخابات پتھر پر لکیر ہیں تو کوئی شبہ نہیں رہ جاتا مگر کچھ لوگوں کو ٹھنڈ لگ رہی ہے۔ وہ اپنی طرح باقیوں کو بھی پالو (پالے سے سکڑ جانیوالے) سمجھتے ہیں۔ کئی کو الیکشن میں اپنی مات نظر آتی ہے ان کو بھی الیکشن سوٹ نہیں کرتے۔ وہ پتھر سے لکیر مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جن کے ایسے مسائل ہیں وہ الیکشن نہ لڑیں 
تجھے پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو 
ہم نہیں تو کچھ نہیں۔ بس الیکشن ملتوی کر دئیے جائیں۔
 شاہد خاقان عباسی نے بھی ایک لکیر کھینچ دی ہے وہ بھی پتھر پر ہی لکیر ہے۔ شاید چاک سے کھینچی ہے جو میاں نواز کی ایک ملاقات کی برسات سے دھل سکتی ہے، مٹ سکتی ہے۔ انہوں نے بیک وقت دو باتیں کی ہیں ملک چلے گا یا نیب، الیکشن میں حصہ نہیں لوں گا۔ یہ میرا اصولی فیصلہ ہے۔ موخر الذکر ان کی کچی پنسل سے کھینچی گئی لکیر ہو سکتی ہے۔ نیب کے منہ سے دانت نکل چکے ہیں۔ اب نیب رہے نہ رہے۔ زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ ختم ہوا تو لاکھوں خاندانوں کا چولہا بجھ جائے گا۔ کیا عباسی صاحب ان کی روٹی روزی کے پیچھے پڑے ہیں۔ فواد حسن فواد نے بھی نیب کو بھگتا۔ ان کی طرف سے کہا  گیا تھا کہ وہ میرٹ پر فیصلہ چاہتے ہیں۔ نئے قانون سے استفادہ نہیں کریں گے اور پھروہ بری بھی ہو گئے۔ نجکاری کا شعبہ ان کے پاس ہے پی آئی اے پر کڑی نظر ہے۔ ایسے ادارے جو باڑ کو ہی کھانے لگیں تو ان سے نجات ہی بہتر ہے اچھا ریٹ لگتا ہے تو ویٹ نہ کریں، ملازمین کے تحفظ کی وہ پہلے ہی قسم کھا چکے ہیں ادھر امریکہ میں پی آئی اے کے ہوٹل کی روز ویلٹ کی نجکاری یا فروخت کی بات ہو رہی ہے۔ دو نمبری کرنے والے پر تول رہے ہیں مگر امریکہ میں تعینا ت سفیر سردار مسعود خان اپ رائٹ مین ہیں ان کی موجودگی میں دو نمبری کیا سوا اور ڈیڑھ نمبری کا بھی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا 
٭٭٭٭٭
دو نوجوانوں نے دھواں چھوڑدیا، لوک سبھا میں افراتفری 
دھواں پیلے رنگ تھا جس سے بھارت کے ایوانِ زیریں میں افراتفری پھیل گئی۔ بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ دھویں کے پھیلنے پر اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ دھواں زہریلا بھی ہو سکتا تھا۔ دھواں پھیلتے ہی آپادھاپی مچ گئی۔ ایسے میں ماں بچے نہیں سنبھالتی۔
ہم موجود نہیں تھے مگر جو تصوراتی منظر بنتا ہے وہاں سے دور بھی نہیں تھے۔ خوف کی فضا میں لالے بھاگے کوئی اِدھر گرا کوئی اْدھر گرا کوئی منہ بل کو  پیٹھ وپسلی بل، کسی کی دھوتی ڈھیلی ہوئی کسی گیلی ہوئی، دھواں پیلا تھا سب کی دھوتی اچکن پیلی ہوئی جس بل گرا وہ جگہ نیلی ہوئی۔  میڈیا کہہ رہا ہے اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ کیا اجلاس جاری رہتا؟ ایک نوجوان نے چھلانگ لگائی تو سپیکرراجند اگروال کے بقول وہ سمجھے گیلری سے کوئی گر گیا ہے۔ دوسرے کو ریلنگ پکڑ کر نیچے آتے دیکھا تو کپکپی طاری ہو گئی، اسی دوران پھڑلو پھڑ لو کی آوازیں بلند ہوئیں تو دونوں کو ایک ایک کر کے پکڑا اور پھینٹی لگانی شروع کر دی گئی۔ وہ نعرے لگانے لگے آئین بچانے آئے ہیں۔ آئین کو آگ لگی ہوئی تھی اس پر دھواں ڈالنے آئے تھے۔13 دسمبر  2001 ء کو لوک سبھا پر حملہ ہوا تھا۔ عین اس تاریخ کو یہ دو دھواں دھار برسی یا سالگرہ منانے پہنچ گئے اور کٹاپا کھا کر یہ ایونٹ سیلیبریٹ کیا۔ ان کے دو ساتھی گیلری میں دو ایوان سے باہر موجود تھے۔ چھ کے چھ پکڑے گئے۔ حیرانی ہے کہ ان کو ابھی تک پاکستان کے جاسوس قرار نہیں دیا گیا شاید اس لئے کہ یہ انسان تھے، جاسوسی کیلئے آتے کبوتر، آتے بادل آتے یا بگولے آتے۔  بھارتی سکیورٹی کے کتے فیل ہو گئے ہیں۔ یہ دھواں چھوڑنے والے نوجوان بی جے پی کے رْکن کے مہمان کے طور پر پارلیمنٹ میں آئے تھے۔ اگر ان کے پاس مہلک اسلحہ ہوتا تو کیا ہوتا۔ ایسا وہ کہتے ہوں گے جن کو لوک سبھا والے ’’متھیوں دکھتے‘‘ ہیں۔ اجیت دوول جی پاکستان میں دہشتگردی کی سوچ چھوڑیں اپنی سکیورٹی کے رنگ پسٹم اور نئے کتے ڈلوائیں۔ کونسے کتوں کی بات ہو ہی ہے سائیکل کلچر کو سمجھنے والے بخوبی جانتے ہیں۔ 
٭٭٭٭٭
ایلون مسک کی کمپنی کا نیا انسان نما روبوٹ تیار، انڈے بھی ابال سکتا ہے 
یہ کیا ایجاد ہوئی، کیا بات ہوئی روبوٹ انڈے ابال سکتا ہے۔ بھیا کوئی ایسی ایجاد لا جو انڈے دے سکے۔ انڈے تو مرغی بھی دیتی ہے تو روبوٹ بنانے کی کیا ضرورت، مرغی ابلے انڈے نہیں دیتی۔ ایسی ایجاد کر جو ابلے ہوئے نمک مصالحہ لگے انڈے دے، ساتھ چائے کافی الگ ہو جائے تو کیا کہنے اْس ایجاد کے جس کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ ویسے یہ خبرکبھی  چلی تھی تصویر آئی تھی کہ انڈے پودے پر لگنے لگے ہیں۔ کسی نے کہا ایلفی کے ساتھ جوڑ کر تصویر بنا لی ہے۔ وہ بھی ایک ایجاد تھی۔ درخت پر لگے یہ اڈے اْبلے ہوئے تھے یا نہیں۔ ان میں زردی ہوتی ہے یا نہیں۔ ہو سکتا ہے ایک بیج فل سفیدی والا ایک مکمل زردی والے بوٹے کا ہو۔ اِدھر ابھی انڈے کی بات ہو رہی ہے اْدھر کلون مچھلی کے بارے معلومات سامنے آئی ہیں وہ اپنی مرضی سے جنس تبدیل کر سکتی ہے۔ مچھلی سے مچھا اور مچھے سے مچھلی یعنی نر اور مادہ، جب کوئی پسند آئے اس کو دلہن بنا لے جب اس کے برعکس من کو بھائے اس کی دلہن بن جائے۔ مخول میں لوگ کہہ دیتے تھے شیر کی مرضی انڈا دے یا بچہ، کلون مچھلی نے اس تصور کو حقیقت کے قریب کر دیا ہے کچھ ایجادات ہم نے کی ہیں۔ ایلون مسک نے روبوٹ بنانے پر پیسہ لگایا بہت پیسہ لگایا صرف انڈا ابالنے کے لئے روبوٹ بنایا تو کیا تیر مارا، ہم نے بغیر مَج گاں کے دودھ بنا لیا۔ جس میں سب کچھ ہے ملائی، چکنائی مکھن دہی سب بنتا ہے۔ مسک بابو ہم سے سیکھ ہمارے ’’دوجی‘‘ سائنسدانوں کی خدمات حاصل کر، پیسہ بہت ہے کوئی ایسی مشین نکال جس سے پریاں نکلیں حوریں نکلیں ، ویسے حوروں پریوں کے طلبگاروں کو کبھی ہورے بھی پڑ جاتے ہیں پنجابی میں ایک کردار کھان ہور بھی ہوتاہے۔
٭٭٭٭٭
بیرونِ ممالک گھریلو ملازمت کے لئے خواتین کی عمر میں نرمی کا فیصلہ 
وطنِ عزیز میں ایسی ملازمائوں کو کم والی کہا جاتا ہے۔ کہاں وہ کلچر اور علاقے کہ عورتوں کو ووٹ ڈالنے کے لئے جانے کی اجازت نہیں کہاں کلم کلی عورت بیرون ملک کم والی بن کے جاتی ہے۔ یہ محنت ہے مزدوری ہے، ملک میں کئی ملازمتیں مجبوری کے تحت کی جاتی ہیں، کچھ ضرورت کے لئے اور کئی شوقیہ بھی ملازمت کرتی ہیں۔ عورتیں ٹیچر، ڈاکٹر نرس انجینئر اب تو کنڈکٹر ڈرائیور بھی بن رہی ہیں۔ فوج میں جاتی ہیں پولیس میں بھرتی ہوتی ہیں۔ نجی و سرکاری دفاتر میں کام کرتی ہیں۔ اگر بیرون ممالک جا کر گھریلو ملازمت کرتی ہیں تو پاکستان میں کام والی کے مقابلے میں یہ بہتر موقع ہے۔ جن حالات کا جہاں سامنا کرنا پڑتا ہے، اچھے اور نہ اچھے حالات کا، ایسا ہی اوورسیز میں بھی ہو سکتا ہے مگر وہاں مزدوری مقابلتاً وافر ملتی ہے۔ پہلے عمر 35 سال سے زائد رکھی گئی تھی۔ شاید یہ قواعد و ضوابط بنانے والے 35 سالہ عورت کو ’’بڈھی ٹھیری‘‘ سمجھتے تھے۔ ویسے حالات کے مارے ہوئے 30سال میں بھی بوڑھے ہو جاتے ہیں جن کو کوئی فکر فاکا نہ ہو وہ سترے بہترے ہو کر بھی گنگناتے ہیں 
ابھی تو میں جوان ہوں 
رضوانہ بھی گھریلو ملازمہ تھی، ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں مگر خال خال، جنہوں نے پنڈ سے آ کر شہر میں کم والی بننا ہے وہ عرب ممالک جانے کی کوشش کریں۔ اب عمر 21 سال تک کم کی جا رہی ہے۔ ضرورت مند لائنیں بنائیں ٹکٹ کٹائیں مرضی کی ملازمت پائیں۔ حکومت ایسے ضرورت مندوں یا شوقیہ فنکاروں کو جانے سے قبل باقاعدہ ان کو خود حفاظتی کی تربیت دے اور جس ملک جائیں وہاں بھی تحفظ کا فول پروف بندوبست کرے۔ 
٭٭٭٭٭

ای پیپر-دی نیشن