افغانستان سے آیا امریکی اسلحہ پاکستان میں دہشتگردی کیلئے استعمال ہوا، ثبوت مل گئے
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان میں ہونے والے دہشتگرد حملوں میں افغانستان سے سمگل کیے گئے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت سامنے آ گئے۔ 12 جولائی 2023کو ژوب گیریژن پر حملے میں کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے امریکی اسلحے کا استعمال کیا گیا جبکہ 6 ستمبر 2023ء کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی دہشتگردوں نے چترال میں 2 فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔ 4 نومبر کو میانوالی ائیر بیس پر ہونے والے حملے میں دہشتگردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا، اسلحے میں آر پی جی 7، اے کے 74، ایم فور اور ایم 16 اے فور بھی شامل ہیں۔ 12 دسمبر کو ڈی آئی خان کے علاقے درابن میں دہشتگرد حملے میں بھی نائٹ وژن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا۔ 15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعے میں دہشتگروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا۔ 13 دسمبر کو افغانستان سے پاکستان آنیوالی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے جدید امریکی ہتھیار برآمد ہوئے۔ بلوچ لبریشن آرمی نے انہی ہتھیاروں سے فروری 2022ء میں نوشکی اور پنجگور میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے۔ 15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ میں دہشتگردوں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا، اس حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 5 دہشتگرد مارے گئے۔ یورو ایشین ٹائمز کے مطابق پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی کارروائیوں میں امریکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ پینٹاگون کے مطابق امریکہ نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کئے، جس میں 300,000 انخلا کے وقت باقی رہ گئے۔ اس بناء پر خطے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا ہے۔ پینٹاگون کے مطابق امریکہ نے 2005ء سے اگست 2021ء کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا۔ یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان ریجیم نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کیلئے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔