لاہور میں مصنوعی بارش کا کامیاب تجربہ
ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ لاہور میں مصنوعی بارش کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ محسن نقوی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ 15 روز سے مصنوعی بارش کے لیے کوشش کر رہے تھے۔ ہفتہ کو الحمدللہ پاکستان میں پہلی مصنوعی بارش ہو چکی ہے۔ پہلے مشن میں صبح کلائوڈ سیڈنگ کے لیے 48 فائر کیے ہیں۔ شاہدرہ اور مریدکے اطراف بارش ہوئی ہے۔ مصنوعی بارش برسانے میں ہمارا ایک روپیہ بھی نہیں لگا۔ مصنوعی بارش پر 35کروڑ روپے لگانے والی بات سراسر غلط بیانی ہے۔ سموگ کے تدارک کے لیے لانگ ٹرم اور شارٹ ٹرم پالیسیز پر عمل پیرا ہیں۔ مصنوعی بارش کا تجربہ آنیوالے وقت میں سموگ کے لیے نہایت اہم ہے۔ سموگ تدارک کے لیے ٹاورز جلد نصب کر دیے جائیں گے۔ ہم مصنوعی بارش کی مہارت حاصل کرنے کے بعد دیگر صوبوں سے بھی شیئر کریں گے۔دوسری جانب، ایشیائی ترقیاتی بینک بجلی کی ترسیل کو مضبوط بنانے کے لیے 250 ملین ڈالر فراہم کرے گا۔ اس اقدام کا مقصد بجلی کی ترسیل کے آلات کی خریداری میں سہولت فراہم کرنا ہے، جو سستی اور ماحول دوست بجلی کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے ضروری ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ عرب امارات کی معاونت سے لاہور اور اس کے گردو نواح میں مصنوعی بارش کا کامیاب تجربہ کیا گیا جس سے سموگ میں واضح کمی ہوئی ہے۔ لیکن یہ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ پاکستان کو آزاد ہوئے 75 برس ہو چکے ہیں اور ایک ایٹمی قوت ہونے کے باوجود اسے اپنے معمولی مسائل کے حل کے لیے بھی بیرونی دنیا کی طرف دیکھنا پڑتا ہے۔ اقتصادی حالت یہ ہے کہ بیرونی امداد آتی ہے تو ملک چلتا ہے۔ اس وقت ملک میں نہ بجلی ہے، نہ گیس اور نہ ہی توانائی کے کسی قابل ذکر منصوبے پر کام کیا جارہا ہے۔ بدقسمتی سے جو منصوبے پاکستان کی ترقی کے ضامن تھے، ان پر یا تو سیاست شروع کر دی گئی ہے یا بیرونی ایجنڈے کے تحت انھیں ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا گیا ہے۔ اب بجلی کی ترسیل کو مضبوط کرنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک 250 ملین ڈالر فراہم کررہا ہے۔ اگر جائزہ لیا جائے تو ملک ہر سال ترقی کے بجائے مسلسل تباہی کی طرف جاتا نظر آتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک حتیٰ کہ پڑوسی ملک بھارت بھی اپنی ترقی کے منصوبوں پر کوئی سمجھوتا نہیں کرتا جبکہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ملک کے بجائے اپنے مفادات کو ترجیح دی جاتی ہے۔ جب تک دودھ کی رکھوالی پر بٹھائی ہوئی مفاد پرست بلیوں سے جان نہیں چھڑائی جاتی ملک تباہی کی طرف ہی جاتا رہے گا۔ سموگ سمیت ملک موسمیاتی تبدیلیوں میں گھرا ہوا ہے ان آفات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ مصنوعی بارش اور دیگر ٹیکنالوجی پاکستان کے پاس ہونی چاہیے۔