• news

آرمی چیف کی اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات

اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر میں یو این سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کی آپس میں ملاقات ہوئی ہے جہاں انتونیو گوتریس نے غزہ میں بڑے انسانی بحران کا سامنا کرنے والے معصوم اور نہتے فلسطینیوں کی حالتِ زار پر تشویش کا اعتراف کیا۔ مسلح افواج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے ہفتے کو جاری بیان میں بتایا گیا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے آرمی چیف کے دورے کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دستوں کے تعاون کو سراہا جو دنیا کے امن و استحکام کے لیے پرعزم ہیں۔ جنرل عاصم منیر نے اقوام متحدہ کی تمام سنجیدہ کوششوں میں پاکستان کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔ انھوں نے اپنی گفتگوکے دوران خاص طور پر کشمیر اور غزہ کے جاری تنازعات پر روشنی ڈالی۔ آرمی چیف نے اس موقع پر دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن اس وقت تک ناممکن رہے گا جب تک کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق پرامن حل تلاش نہیں کیا جاتا۔
اس خصوصی ملاقات کے دوران پاک فوج کے سربراہ نے جموں و کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے یکطرفہ اور غیر قانونی بھارتی اقدامات کی مذمت بھی کی اور کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ جنرل سید عاصم منیر نے مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے موقف کا اعادہ کیا اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جاری مظالم فوری روکنے کے لیے عالمی برادری کو متحرک کریں تاکہ انسانی المیے کو رونما ہونے سے روکا جا سکے۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اس مسئلے کا پائیدار حل دو ریاستی فارمولے میں مضمر ہے۔آرمی چیف نے خاص طور پر ان معصوم شہریوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا جنھیں بربریت کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور انھیں خاطر خواہ انسانی امداد فراہم نہیں کی جا رہی۔
ادھر، نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پرزور دیا ہے کہ وہ تنازعہ جموں وکشمیر کے حوالے سے اپنی قراردادوں پرمکمل عمل درآمد یقینی بنائے۔ وزیرخارجہ نے اقوامِ متحدہ ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور یورپی یونین کی قیادت کے نام اپنے خطوط میں ان کی توجہ بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموںوکشمیر کی حیثیت کے بارے میں بھارتی سپریم کے حالیہ غیرقانونی فیصلے کی جانب توجہ مبذول کرائی۔ وزیر خارجہ نے عالمی اداروں سے یہ بھی کہا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیاں بند کروائے اور 5 اگست 2019ء سے اب تک کے بھارت کے تمام غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات کو کالعدم قرار دے۔
ان خطوط میں وزیر خارجہ نے زور دیا کہ عالمی قوانین کے تحت ملکی قانون سازی اور عدالتی فیصلوں کو بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کی حتمی حیثیت کے تعین کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے بھارتی غیرقانونی اقدامات کی مذمت بھی کی۔ جلیل عباس جیلانی نے مزید کہاکہ بھارت غیرقانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ ان تمام غیرقانونی اقدامات کا واضح مقصد کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین پر ایک بے اختیار آبادی میں تبدیل کرنا ہے۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے بھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔
آرمی چیف اور نگران وزیر خارجہ نے جس مسائل کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کو احساس دلانے کی کوشش کی ہے یہ گزشتہ پون صدی سے اقوامِ متحدہ، سلامتی کونسل اور دیگر اہم بین الاقوامی و عالمی اداروں کے لیے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ ایک افسوس ناک امر ہے کہ عالمی سطح پر عوام میں تو اتنا شعور پایا جاتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں نہتے اور معصوم لوگوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں لیکن مفادات نے حکمرانوں کے ہونٹ سی دیے ہیں، لہٰذا وہ ان مسائل کے بارے میں کھل کر بات بھی نہیں کرسکتے۔ اسی وجہ سے ان دونوں علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں معمول بن چکی ہیں اور غاصب بھارت اور غاصب اسرائیل کو یہ یقین ہے کہ ان کے خلاف کوئی بھی ٹھوس اقدام نہیں ہوگا اسی لیے وہ بغیر کے خوف و خطر کے اپنی ظالمانہ کارروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یو این سیکرٹری جنرل سے ہونے والی اپنی ملاقات کے دوران پاک فوج کے سربراہ نے جو موقف اختیار کیا وہ پاکستان کا واضح اور دو ٹوک موقف ہے جسے بارہا مختلف فورمز پر دہرایا جاچکا ہے۔ کشمیر اور فلسطین کے مسائل کے حل کے لیے یقینا بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ جیسے اداروں سے تو بات کی ہی جانی چاہیے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان مسائل کے حوالے سے مسلم ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کردار پر بھی بات ہونی چاہیے۔ یہ نہایت تکلیف دہ امر ہے کہ غاصب صہیونی مظلوم فلسطینیوں پر ہر قسم کا ظلم ڈھا رہے ہیں لیکن مسلم ممالک کے حکمران اور ان کی نمائندہ تنظیم خاموش تماشائی بن کر یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔ اسی وجہ سے ان ممالک کے عوام نہ تو اپنے ممالک کو اپنا سمجھتے ہیں اور نہ ہی وہ اپنے حکمرانوں پر اعتماد کرتے ہیں۔ اگر مسلم ممالک کے حکمران واقعی اپنے ملکوں میں کوئی مثبت تبدیلی چاہتے ہیں تو انھیں اپنے عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے مسئلہ ہائے کشمیر و فلسطین کو مستقل بنیادوں پر حل کرانا ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن