توبہ کی فضیلت اور ثواب
اللہ تعالی توبہ کا حکم دیتے ہوئے فرماتا ہے :ــ’’ اور رجوع کرو اللہ تعالی کی طرف سب کے سب اے ایمان والو!تا کہ تم (دونوں جہانوں میں )با مراد ہو جائو ۔ ‘‘ ( سورۃ النور )
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جو سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے تو بہ کر لیتا ہے اس کی توبہ قبول ہو جاتی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ندامت توبہ ہے ‘‘۔
نبی مکرم ﷺ نے فرمایا: لوگوں کی راہ گزر پر نہ بیٹھا کرو ۔ ممکن ہے کوئی وہاں بیٹھ جائے ہر گزرنے والے پر مسکرائے ۔ جو عورت گزرے اسے نازیبا باتیں کہے ۔ وہ اس وقت تک وہاں سے نہ ہٹے گا جب تک اس پر دوزخ واجب نہ ہو جائے گی ۔ سوائے اس کے کہ وہ توبہ کر لے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : میں ہر روز توبہ اور استغفار کرتا ہو ں ۔
آپ ﷺ نے فرمایا : گناہوں سے توبہ کرنے والے کے گناہ فراموش کر دیے جاتے ہیں ۔ اس کے ہاتھ پائوں اور اس جگہ سے نشانات مٹا دیے جاتے ہیں جہاں اس سے خطا ئیں ہوئیں تھیں ۔ حتی کہ جب وہ دیدار الہی سے مشرف ہوتا ہے اس کے خلاف کوئی گواہ نہیں ہو تا ۔
آقا کریم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالی انسانو ں کی توبہ روح حلق تک پہنچنے اور غرغرہ پیدا ہونے سے پہلے تک قبول فرما لیتا ہے ۔ حضور نبی کریم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے : اللہ تبارک وتعالی کا دست کرم بڑا وسیع ہے جو ہر شب گناہ کر کے ہر شب توبہ کرے وہ اس کی توبہ کو بھی قبول فرماتا ہے ۔ جو رات گناہ کر کے دن کے وقت توبہ کرے اللہ تعالی اس کی بھی توبہ قبول فرماتا ہے ۔ حتی کہ آفتاب مغرب ظہور پذیر ہوجائے ۔ حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کا فرمان ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : توبہ کیا کرو میں ہر روز سو بار توبہ کرتا ہو ں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کوئی شخص ایسا نہیں جو گناہ گار نہ ہو مگر بہترین گناہ گار توبہ کر لینے والے ہیں ۔ آپ ﷺ نے مزید فرمایا : گناہ سے توبہ یہ ہے کہ تو دوبارہ اس کی طرف لوٹ کر نہ آئے ۔
ام المئومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا روایت کرتی ہیں حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : کوئی بند ہ ایسا نہیں جو گناہ کے بعد نادم نہ ہو مگر یہ کہ اللہ تعالی اسے مغفرت طلب کرنے سے پہلے ہی بخش دیتا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : پیر اور جمعرات کے روز انسان کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں ۔ جس نے توبہ کی ہو اس کی توبہ قبول کر لی جاتی ہے ۔ جس نے مغفرت طلب کی ہو اسے معاف کر دیا جاتا ہے جس کے دل میں کینہ ہو اسے ویسے ہی چھوڑ دیا جاتا ہے ۔