آئی ایم ایف کی تردید اور حکمرانوں کی بے حسی
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے نمائندے ایسٹر یپریز کا کہنا ہے کہ ہم نے پاکستان سے تنخواہ داروں و کاروباری افراد پر مزید ٹیکس لگانے اور پٹرولیم لیوی بڑھانے کا مطالبہ نہیں کیا۔ آئی یم ایف نے پاکستان سے تنخواہ دار اور کاروباری طبقے کے لیے ٹیکس سلیب کی تعداد موجودہ 7 سے کم کرکے 4 کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس سے متوسط اور اپر مڈل انکم گروپ پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ ہوگا جب کہ پٹرولیم لیوی میں اضافے کی بھی اطلاعات تھیں۔ پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے ایسٹر پیریز روئز نے اس مطالبے کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مالیاتی ادارے کا اس وقت ایسا کوئی ارادہ نہیں۔ اس سے قبل آئی ایم ایف کی سربراہ بارہا کہہ چکی ہیں کہ آئی ایم ایف نے ہمیشہ اشرافیہ طبقات پر ٹیکس لگانے اور اپنے اخراجات کم کرنے پر زور دیا ہے مگر حکومت پاکستان کی طرف سے غریب طبقے کو مسلسل شکنجے میں کسا جا رہا ہے۔ ہفتے کے روز ایسٹر پیریز نے بھی اس بات کی تردید کی ہے کہ مالیاتی ادارے کا ایسا کوئی ارادہ نہیں کہ جس سے پاکستان کے غریب عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو۔ اس تردید کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آچکی ہے کہ حکمران طبقہ اپنی عیاشیوں میں کمی کرنے پر آمادہ نہیں بلکہ قرض چکانے کے لیے غریب عوام کو آئی ایم ایف کا ڈراوا دے کر ان کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ بجلی چوری روکنے اور پٹرولیم لیوی کی مد میں لیے گئے روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے کہاں خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ان پیسوں سے بجلی کا ترسیلی نظام کیوں درست نہیں کیا جارہا۔ اس کے لیے مزید قرض لے کر عوام کی مشکلات میں اضافہ کرنے کا اہتمام کیا جارہا ہے ۔ بہتر ہے کہ حکمران طبقات اپنی عیاشیوں میں کمی کریں اور عوامی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے اپنے شاہی اخراجات میں بھی کمی کرکے عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کریں۔