• news

عالمی سطح پر ہندوستان بے نقاب

ہندوستان کی پاکستان میں منظم دہشت گردی کی حوصلہ افزائی میں ملوث یورپی ممالک اور سرپرست امریکہ بہادر عالمی سطح پر ہندوستان کی دہشت گردی کی بنا پر ہندوستان سے تعلقات محدود کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں امریکہ کے سفیر ایرک گارسٹی نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے کا اعلان کیا۔ امریکی سفیر نے امریکہ کو غیر معینہ مدت کے لیے ہندوستان کے ساتھ رابطہ منقطع کرنے کامشورہ دیتے ہو کہا کہ ہردیپ سنگھ تنازع کے باعث امریکہ اور بھارت کے تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ 2010 ء کے بعد جنوری 2015ء میں امریکہ کے سابق صدر براک اوبامانے ہندوستان کے دورے پر کہا تھا کہ ان کا ملک بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ امریکہ کی بھارت کو اہمیت دینا اوردونوں ملکوں کے درمیان سول جوہری معاہدے سے بھارت اس قدر بپھر گیا کہ اس نے اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کے لیے دنیا میں دہشت گردی پھیلادی ، لہٰذا امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بھی ہر دیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزام کو انتہائی سنگین قرار دیا۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے تسلیم کیا کہ سکھوں کی تحریک خالصتان اور احتجاجی مظاہروں کو امریکہ کی حمایت حاصل ہے کیونکہ امریکہ میں رہنے والے ہر شہری کو اظہارِ رائے کی آزادی حاصل ہے۔
بھارتی پنجاب میں سکھوں کے ساتھ امتیازی برتائو ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندارگاندھی کے قتل ک بعد سے جاری ہے جس میں روز بروز شدت دیکھنے کو ملی ، گولڈن ٹیمپل پر بھارتی فوج کی یلغار اور ہزاروں سکھ نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے باوجود بھی ہندو توا کے سینے ٹھنڈے نہیں ہوئے، لہٰذا سکھوں کی خالصتان تحریک کو کچلنے کے لیے ہندوستان نے دنیا میں سکھوں کے قتل عام کا منصوبہ ترتیب دیا، اس سلسلے میں مودی سرکار نے دنیا بھر میں سکھ رہنمائوں کو قتل کرنے کی ہدایات جاری کیں جسے امریکہ کی نیوز ویب سائٹ دی انٹر سیپٹ نے بے نقاب کر دیا۔ انٹر سیپٹ کی مدلل اور چشم کشا رپورٹ نے دنیا کو بھارت کا اصل چہرہ دکھاتے ہوئے سکھوں کے قتل میں ثبوتوں کے ساتھ بھارت کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا جس میں مودی سرکار نے دنیا بھر میں سکھ رہنمائوں کو ٹارگٹ کرنے کی ہدایات جاری کیں تھیں۔
 اس سلسلے میں بھارتی وزارتِ خارجہ کی جانب سے اپریل 2023ء میں جاری کردہ میمو جو کہ نارتھ امریکہ میں قائم بھارتی قونصل خانوں کو لکھے گئے تھے انٹرسیپٹ نے ان دستاویز تک رسائی حاصل کر کے ثبوت کے طور پر پیش کردیے ۔ میمو میں سکھ رہنمائوں کے خلاف کریک ڈائون کی ہدایات دی گئیں ہیں۔ فرانزک رپورٹ سے ان کلاسیفائیڈ دستاویز ات پر بھارتی سیکریٹری خارجہ کے دستخط ثابت ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ انٹر سیپٹ کی جاری کردہ ہندوستانی دستاویزات میں مودی سرکار اور بین الاقوامی بھارتی قونصل خانوں کے درمیان الیکٹرانک گفتگو بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔ بھارتی قونصل خانوں کو بھیجے گئے میمو کے ٹھیک دو ماہ بعد ہر دیپ سنگھ کا کینیڈا میں قتل ہوا ۔ بعد ازاں جون 2023ء میں ہی سکھ رہنما گروپتونت سنگھ کو امریکہ میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی ۔ امریکہ اور کینیڈا نے ہندستانی حکومت کے سربراہ مودی کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔
دنیا کی پانچ مشترکہ انٹیلی جنس ایجنسیاں ’فائیو آئیز‘ نے بھی امریکہ اور کینیڈا کے ہندوستان کے خلاف دعوئوں کی تصدیق کی ہے، جسے مدِ نظر رکھتے ہوئے امریکہ نے بھارت سے سکھ رہنمائوں کے قتل  کے معاملے میں شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ امریکی ترجمان نے سکھ رہنمائوں کے قتل کی تحقیقات میں کینیڈا کا ساتھ دینے کا عہد کیا ، اور بھارت پر لگائے گئے کینیڈا کے الزامات کو سنجیدگی سے دیکھنے کی بات کی۔ عالمی سطح پر ہندوستان بے نقاب ہو گیا ہے لیکن انسانی حقوق کے علمبردار امریکہ اور برطانیہ کشمیر، فلسطین اورہندوستان میں اقلیتوں پر مظالم اور نسل کشی پر خاموش ہیں۔ بھارت کے اندرونی خلفشار سے مسلمانوں  اور دوسری اقلیتوں کا جینا دوبھر ہے۔
 معروف فرانسیسی اسکالر کرسٹوف جعفریلوٹ نے انڈیا سٹڈی سینٹر اسلام آباد میں ’مودی کے ہندوستان میں ہندو ستانی اقلیتوں کی حالتِ زار‘ کے موضوع پر حقائق پر مبنی خطاب میں کہا کہ ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کے سماجی، ثقافتی، سیاسی اور اقتصادی مسائل میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پوشیدہ طور پر عیسائیوں سمیت دیگر اقلیتوں برادریوں کو در پیش چیلنجوں اور عالمی سطح پر ہندو توا نظریہ کو پھیلانے میں سمندر پار بھارتی شہریوں کے کردار پر بھی مدلل بات کی۔ بر صغیر میں انگریز راج سے پہلے 17ویں صدی میں خالصتان کی سوچ ابھری تھی۔ 1699ء میں گرو گوبند سنگھ نے خالصہ کے اعلان سے سکھوں کی سوچ کو تقویت دی اور باور کرایا کہ پنجاب پر حکومت کرنا سکھوں کا حق ہے۔ تاریخ کے مطابق، 1710ء میں سکھوں کے رہنما بندہ سنگھ بہادر کی قیادت میںسکھ افواج نے سرہند پر قبضہ کیا تھا اور اسی کے قریب مخلص پور میں دارالحکومت قائم کرنے کے بعد سکے جاری کیے اور حکومتی مہر بھی بنائی۔ اسی دور میں سکھوں نے اپنی دعائوں کا حصہ ’راج کرے گی خالصہ‘کو بنایا اور یہ سکھوں کی مذہبی دعائوں کا لازمی حصہ ہے۔گورو گوبن سنگھ کی سکھوں کو دی ہوئی سوچ کو مودی کا جبر اور تشدد سے خاتمہ کرنے کا ارادہ خواب و خیال ہے۔
سرِ دست مودی کی بی جے پی حکومت  ہندو اکثریتی ریاست چاہتی ہے ، جس میں اقلیتوں کا تصور سرے سے ہی پسند نہیں کیا جاتا۔ دوسری جنگ ِ عظیم کے بعد بنائی گئی تنظیم فائیو آئیز گروپ آپس میںانٹیلی جنس کے شراکت دار ہیں اور متعدد ممالک کی خودمختاری کی بے دریغ خلاف ورزی کرتے ہوئے ان ممالک میں قتل، بغاوت، اغواء اور ان ممالک کے رہنمائوں کو قتل اور تباہ کر دینا مقصود ہے۔ خیال ہے کہ کینیڈا بھی اسی تنظیم کا رکن ہے۔ ہر دیپ سنگھ کا معاملہ کینیڈا اور امریکہ کے لیے بہت اہم ہے لیکن اسرائیل کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر ان کی خاموشی انسانیت سوز ہے۔ عالمی سطح پر بھارت کی دہشت گردی کے ثبوت مل جانے کے باوجود یہ بات غیر یقینی ہے کہ امریکہ بھارت پر کوئی پابندیا ں لگائے گا۔ ہاں اگر ہردیپ سنگھ کی جگہ کوئی ان کا اپنا گورا ہوتا تو پھر حالات مختلف ہوتے۔

ای پیپر-دی نیشن