غیرقانونی مقیم افراد نہیں رکھ سکتے، افغان حکومت کہتی ہے اپنا گھر ٹھیک کریں، اب ایسا ہی کریں گے: وزیراعظم
اسلام آباد+ کویت سٹی (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بغیر دستاویز غیر قانونی مقیم افراد کو پاکستان میں قیام کی اجازت دے کر ہم اپنی قومی سلامتی پر مزید سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ نگران وزیراعظم نے برطانوی اخبار ٹیلی گراف میں غیر قانونی تارکین وطن پر اپنی خصوصی تحریر میں لکھا کہ پاکستان میں گزشتہ دہائیوں کے دوران تقریباً آئرلینڈ کی آبادی کے برابر تارکین وطن آچکے ہیں، ہم نے فراخدلی سے تارکین وطن کی اتنی بڑی تعداد کو سنبھالا ہے، مہمان نوازی پاکستان کے ڈی این اے میں شامل ہے۔ ہمارا مقصد پاکستان کو محفوظ، پر امن اور خوشحال بنانا ہے۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی سمیت مختلف ممالک بھی غیر قانونی تارکین وطن کے مسائل سے دوچار ہیں۔ غیرقانونی تارکین وطن کو رضاکارانہ طور پر رجسٹریشن اور وطن واپسی کے متعدد مواقع فراہم کیے۔ اس لئے یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ پاکستان نے جلد بازی سے کام لیا۔ انہوں نے لکھا کہ بہت سے غیر قانونی لوگ بلیک مارکیٹ میں کام کرتے ہیں، کوئی ٹیکس نہیں دیتے۔ یہ لوگ انڈر ورلڈ کے استحصال کا شکار بھی ہیں۔ اگست 2021 سے کم از کم 16 افغان شہریوں نے پاکستان میں خودکش حملے کیے ہیں۔ 65 دہشتگرد مار گئے۔ پاکستان نے جب بھی افغان حکومت کے ساتھ سکیورٹی کے مسائل پر بات چیت کی، انہوں نے کہا کہ اپنا گھر ٹھیک کریں، تو پاکستان نے آخرکار فیصلہ کر لیا ہے کہ اپنا گھر ٹھیک کریں گے۔ غیر قانونی تارکین وطن کے انخلا کے بارے میں پاکستان کی پالیسی سے متعلق سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور بے بنیاد الزامات کی بھرمار ہے۔ غیر قانونی افراد کے ساتھ احترام اور دیکھ بھال کے ساتھ برتاؤ کرنے کے سخت احکامات دیئے گئے ہیں۔ ہم نے تقریباً 79 ٹرانزٹ مراکز قائم کیے ہیں، جو مفت کھانا، پناہ گاہ اور طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان تاریخ کے دوراہے پر ہوتے ہوئے اتنی بڑی تعداد میں غیر دستاویزی افراد کو ٹھہرا کر اپنی قومی سلامتی پر مزید سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی حکومت کا غیر قانونی تارکین وطن کو روانڈا بھیجنے کا منصوبہ اسی دباؤ کی علامت تھا۔ فرانس بھی نبرد آزما ہے جبکہ اٹلی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ یورپ کا مہاجر کیمپ بن سکتا ہے۔ حالیہ برسوں میں کئی ملین پناہ گزینوں کے لئے اپنی راہیں کھولنے کے بعد جرمنی بھی تناؤ محسوس کر رہا ہے اور ملک بدری کے نئے سخت اقدامات کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ امریکہ میں بھی صورتحال آسان نہیں ہے تاہم پاکستان کا مسئلہ بالکل مختلف نوعیت کا ہے۔ گزشتہ تین سے چار دہائیوں کے دوران چار سے پانچ ملین کے درمیان تارکین وطن آچکے ہیں جو آئرلینڈ کی آبادی کے برابر ہیں۔ 1951ء کے مہاجرین کے کنونشن (اور اس کے 1967ء کے پروٹوکول) پر دستخط نہ کرنے کے باوجود ہم نے فراخدلی سے پناہ گزینوں کو جگہ دی ہے۔ جہاں پاکستان نے بہت سے محنتی اور قانون کی پاسداری کرنے والے تارکین وطن سے فائدہ اٹھایا ہے وہیں اس بھاری تعداد میں آمد کی مجموعی سماجی، اقتصادی اور سکیورٹی کی بڑی قیمت چکائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ بلیک مارکیٹ میں کام کرتے ہیں، کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتے، وہ مجرمانہ انڈر ورلڈ کے استحصال کا بھی شکار ہیں۔ ان کے خطے میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں سے روابط بھی ہیں۔ سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں مارے گئے دہشت گردوں خاص طور پر سرحدی علاقے میں ان کی شناخت افغانی کے طور پر کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ذمہ دار حکومت اس طرح کے خدشات کو نظرانداز نہیں کر سکتی، جب بھی ہم نے یہ بات عبوری افغان حکومت کے ساتھ اٹھائی تو انہوں نے ہمیں اپنے اندر کی طرف دیکھنے کا مشورہ دیا، ہم نے آخر کار اپنے گھر کو ترتیب دینے کے لئے ان کے مشورے پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ افغان سرحد پر اضافی کراسنگ پوائنٹس کھولے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اہلکار تارکین وطن کو سرحدی گزرگاہوں تک لے جا رہے ہیں، خواتین اور بچوں کا خاص خیال رکھا جا رہا ہے۔ کسی بھی بدسلوکی کی اطلاع دینے کے لئے ایمرجنسی ہیلپ لائنز دستیاب ہیں۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اگست 2021ء میں افغانستان سے مغربی اتحادیوں کے اچانک انخلاء نے پاکستان میں مہاجرین کی ایک نئی آمد کو جنم دیا۔ ہم خطرے سے دوچار گروپوں، جیسے موسیقاروں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ملک بدر نہیں کریں گے تاہم ہمیں دوسرے ممالک کی مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے آنے والوں میں سے صرف 59,033 کو پاکستان سے باہر آباد کیا گیا جبکہ 42,068 مغرب جانے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باقی لوگ سیاسی پناہ کے لئے کسی کو قائل کرنے والا کیس پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں اور انہوں نے پاکستان میں غیر قانونی طور پر اپنا قیام جاری رکھا ہوا ہے۔ دریں اثناء انوار الحق کاکڑ نے کویت کے نئے امیر شیخ مشعل الاحمد الصباح سے ملاقات کی۔ انہوں نے امیر کویت نواف الاحمد الجابر الصباح کے انتقال پر حکومت اور پاکستانی عوام کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی قوم غم کی اس گھڑی میں کویتی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ مرحوم نواف الاحمد الجابر الصباح کو پاکستان کے خیر خواہ اور دوست کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ شیخ مشعل الاحمد الصباح نے پاک کویت تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔کویت سے واپسی پر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ دو روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے۔ گورنر بلوچستان عبدالولی کاکڑ اور نگران وزیراعلیٰ علی مردان ڈومکی نے نگران وزیراعظم کا استقبال کیا۔ انوار الحق کاکڑ گورنر بلوچستان‘ نگران وزیراعلیٰ اور نگران وزراء ملاقات کریں گے۔ نگران وزیراعظم کا ایم ہاؤس میں آج پرائم منسٹر یوتھ سکلز ڈویلپمنٹ کا افتتاح کریں گے۔ نگران وزیراعظم کو امن و امان کی صورتحال اور ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی جائے گی۔