• news

سرفراز بگٹی پی پی میں شامل، عوام ساتھ دیںمیں سب کو سنبھال سکتان ہوں: زرداری

کوئٹہ+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+  نمائندہ خصوصی) سابق نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے۔ تربت میں پیپلز پارٹی کے ورکرز کنونشن کے دوران سرفراز بگٹی نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ کنونشن میں زرداری، ثناء اللہ زہری سمیت دیگر نے شرکت کی۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ تربت کی سرزمین پر پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے۔ اعزاز کی بات ہے کہ پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کر رہا ہوں۔ آصف زرداری کی قیادت میں خطے میں امن قائم ہوگا۔ پیپلز پارٹی نے 18 ویں ترمیم سے بلوچوں کو حقوق دیئے۔ تربت سے قوم پرستی کی سیاست کے خاتمے کا آغاز کررہے ہیں۔ ہمارا مقصد پاکستان کو محفوظ، پر امن، خوشحال بنانا ہے۔ پیپلز پارٹی پاکستان کیخلاف بیانیہ چیلنج کرے گی۔  کنونشن سے خطاب میں زرداری نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کو ایک بڑا ملک بنا سکتا ہے۔ بلوچستان کی زمین سے سونا نکل سکتا ہے۔ بلوچستان پاکستان کا دل ہے۔ میں بلوچستان کو پہلے سے دس گنا بہتر بناؤں گا۔ اب معاشی حالات بہتر کرنے ہیں۔ ہم بلوچستان کے عوام کا غم سمجھتے ہیں۔ مار دھاڑ سے کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ قومیں امن کی وجہ سے ترقی کرتی ہیں جنگ سے نہیں۔ اس بار بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کی خود نگرانی کروں گا۔ ایسی جگہ سے پانی لاؤں گا کہ کوئی روک نہیں سکے گا۔ ہم دھرتی سے بھی پیار کرتے ہیں، آپ سے بھی پیار کرتے ہیں، آپ کے بچوں سے بھی پیار کرتے ہیں۔ ہم نے افغانوں کی سالوں مہمان نوازی کی ہے مگر 40 سال بعد بھی افغان ہم سے محبت نہیں کرتے، وہ ہمارے بھائی نہیں بنے۔ اسلام آباد بلوچستان، سندھ، خیبر پی کے کو نہیں سمجھتا۔ اگر ہم اقتدار میں آئیں گے تو آپ کی خدمت کریں گے۔ اسلام آباد نے بلوچستان کو پاکستان سمجھا ہی نہیں مگر ہمارے لیے پہلے بلوچستان ہے اور باقی صوبے بعد میں۔ اسلام آباد نے اسے سمجھا ہی نہیں وہ سندھ کو، پنجاب کو اور کے پی کے کو نہیں سمجھتا۔ مجھے پختونوں نے نہیں کہا کہ مجھے نام دو مگر مجھے پتا تھا کہ ان کی خواہش ہے، انہیں نام دینا ہمارا قصور نہیں فخر ہے۔ اگر جرم ہے تو ہم مزید جیل کاٹ لیں گے۔ الیکشن کا دور ہے سب کی خواہش ہے ہم اقتدار میں آئیں مگر پی پی کی اقتدار میں آنے کی خواہش عوام کی خدمت کے لیے ہے۔ ہم پر بھٹو اور بی بی شہید کا قرض باقی، ہم پاکستان اور بلوچستان کو بنائیں گے۔ ہمارے لیے پہلے بلوچستان ہے اور باقی صوبے بعد میں ہیں۔ یہاں کے جوانوں اور لڑکوں کو بھلا دیا گیا ہے۔ میں چاہتا ہوں وہ واپس آئیں ہم ان کی خدمت کریں گے۔ یہ دوسرے ملک ہمیں نہیں پال سکتے، ہمیں خود کو خود چلانا ہوگا۔ ہم بلوچستان کے ہر ڈسٹرکٹ میں یونیورسٹی اور کالج بنائیں گے۔ میڈیکل  کالجز اور میڈیکل یونیورسٹی و ہسپتال بنائیں گے۔ عوام کی طاقت کے زور سے یہ کام ہوگا۔ عوام میرا ساتھ دیں تو میں سب کو سنبھال لوں گا۔ بلوچستان میں بہت وسائل ہیں۔ اس میں آگے بڑھنے کی بہت گنجائش ہے۔ بلوچستان کے لوگوں سے درخواست ہے کہ ملک کو بچانے کے لیے آگے آئیں۔

ای پیپر-دی نیشن