تحریک انصاف کا ورچوئل جلسہ
پاکستان تحریک انصاف کے لیڈروں اور کارکنوں کو 9 مئی کے المناک واقعات کے بعد سے اپنی سیاسی زندگی کے مشکل ترین مرحلے کا سامنا ہے- موجودہ دور کئی حوالوں سے پاکستان کا منفرد دور ہے- اب تک کروائے جانے والے تمام سروے پی ٹی آئی کی عوامی مقبولیت کی تصدیق کر رہے ہیں- پاکستان کے نامور بیرسٹر مصنف اور وکلاءکے لیڈر حامد خان نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں درست کہا کہ تحریک انصاف کو لیول پلیئنگ فیلڈ کیا فیلڈ ہی نہیں دیا جا رہا- پاکستان کی دوسری دو بڑی جماعتوں پی پی پی اور مسلم لیگ نون تحریک انصاف کی سیاسی مخالف کی بجائے سخت سیاسی دشمن بن چکی ہیں اور چاہتی ہیں کہ تحریک انصاف اگلے انتخابات میں زیادہ نشستیں حاصل نہ کرسکے -
نئے سیاسی اتحاد وجود میں آرہے ہیں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی جارہی ہے تاکہ تحریک انصاف کا راستہ روکا جا سکے- تحریک انصاف کے لیے سب سے مشکل مرحلہ یہ ہے کہ وہ ووٹروں کو گھروں سے نکال کر کیسے پولنگ سٹیشنوں پر لا سکے گی- تحریک انصاف کے بانی چیئرمین جیل میں ہیں ان کو مقدمات کا سامنا ہے- ہر چند کہ ان کو ملک کے نامور وکلاءکا پر خلوص تعاون حاصل ہے مگر آثار یہی نظر آ رہے ہیں کہ پولنگ سے پہلے انہیں دو تین مقدمات میں سزائیں سنا دی جائیں گی- سزاو¿ں کی وجہ سے تحریک انصاف کا ووٹر مایوس ہوکر گھروں میں بیٹھا رہے گا اور تحریک انصاف کے امیدوار انتخابات ہار جائیں گے-
پاکستان کے سابق اٹارنی جنرل اور گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا ہے جو تحریک انصاف کے کارکنوں کے لیے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ثابت ہوا ہے- انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 2024ءکے انتخابات میں 1970ءکے انتخابات کی طرح عوامی لہر اٹھے گی۔ تحریک انصاف کے ووٹرز گاڑیاں اور ٹرانسپورٹ سیاسی مخالفین کی استعمال کریں گے اور ووٹ بلے کو ڈالیں گے-
تحریک انصاف کے مرکزی اور صوبائی لیڈر جیلوں میں ہیں اور روپوش ہیں۔ 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں مراد سعید اعظم سواتی حماد اظہر میاں اسلم اقبال اور مسرت جمشید چیمہ سمیت تحریک انصاف کے 18 رو پوش لیڈروں کے شناختی کارڈ بلاک کر دیئے گئے ہیں- اس صورت حال میں ووٹرز کو موبلائز کرنا آسان کام نہیں ہے- انتظامیہ کی جانب سے تحریک انصاف کو پاکستان بھر میں کسی شہر میں ورکرز کنونشن کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی - تحریک انصاف کا سوشل میڈیا نیٹ ورک بہت مضبوط ہے- اسکے لیڈروں نے اپنے کارکنوں میں جذبہ اور جنوں پیدا کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر جلسہ عام کرنے کا فیصلہ کیا جو کامیاب رہا- اس ورچوئل اجلاس میں سوشل نیٹ ورک ٹریکنگ ایجنسی کے مطابق 70 سے 80 ہزار افراد شریک ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے نئے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں دعویٰ کیا ہے کہ 40 لاکھ افراد اس ورچوئل جلسہ میں شریک ہوئے - سوشل میڈیا کے میدان میں ہونے والے عوامی جلسے میں تحریک انصاف کے روپوش لیڈر حماد اظہر، اعظم سواتی، مراد سعید اور مونس الٰہی شریک ہوئے - راقم چونکہ جنرل ضیاءالحق کے دور میں ایک سال روپوش رہ کر پی پی پی کی سیاسی جمہوری سرگرمیوں اور ایم آر ڈی کی تحریک کو منظم کرتا رہا اس لیے روپوش کارکنوں کی اذیت کا بہتر ادراک کر سکتا ہوں- ورچوئل اجلاس سے تحریک انصاف کے لیڈروں نے خطاب کیا- سابق وفاقی وزیر زرتاج گل نے کہا کہ مشکلات کے باوجود عوام پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کے ساتھ کھڑے ہیں- ایسے لیڈر کو اقتدار حوالے کرنے کی کوششیں جاری ہیں جو خارجہ امور اور معیشت کو نہیں سمجھتا- ویمن ونگ کی صدر کنول شاہ زیب نے کہا کہ پی ٹی آئی نے خواتین کو شناخت دی اور انہیں اپنے حقوق کا شعور دیا- زلفی بخاری نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی سب نے مذمت کی ہے اس کے باوجود تحریک انصاف کو 9 مئی کے واقعات کے ساتھ جوڑا جارہا ہے اور ہماری پاکستان کے ساتھ وفاداری پر شک کیا جا رہا ہے-سابق صوبائی وزیر تیمور خان جھگڑا نے کہا کہ پی ٹی آئی قائد نے خیبرپختونخوا کے عوام کی بے مثال خدمت کی، تعلیم صحت اور پولیس پر خصوصی توجہ دی اسی لیے عوام نے انہیں دو بار منتخب کیا- سابق صوبائی وزیر عاطف خان نےاپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے عوام اور پاک فوج ہمارے ہیں اور تحریک انصاف تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی- ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں جاگیردار اور صنعت کار وزیراعظم بنتے رہے ہیں پی ٹی آئی قائد پہلے وزیراعظم تھے جن کا تعلق مڈل کلاس سے ہے- اطلاعات کے مطابق ورچوئل اجلاس کے دوران رکاوٹیں ڈالی گئیں اور انٹرنیٹ کی سروس سست روی کا شکار رہی- تحریک انصاف کا ورچوئل اجلاس کامیاب رہا - قابلِ اعتماد ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے درجنوں حامی امیدوار آزاد امیدوار کی حیثیت میں انتخابات میں حصہ لیں گے اور تحریک انصاف ان کے انتخابی حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے نہیں کرے گی- پاکستان سے محبت کرنے والے ہر شعبہءزندگی سے تعلق رکھنے والے افراد موجودہ سنگین غیر یقینی صورتحال سے سخت پریشان ہیں- 9 فروری کا دن تشویشناک بن چکا ہے- حبیب جالب یاد آتے ہیں جنہوں نے جنرل ایوب خان اور مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کے درمیان صدارتی انتخابات کے بارے میں کہا تھا-
دھاندلی دھونس دھن سے جیت گیا
ظلم پھر مکر و فن سے جیت گیا۔
٭....٭....٭