نامساعد حالات میں سرمایہ کاری میں 21 فیصد اضافہ
سٹیٹ بنک آف پاکستان کے مطابق رواں مالی سال 5 ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری 21 فیصد بڑھی ہے۔ ملک میں نومبر 2023ءمیں 15.60 کروڑ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی۔ نومبر میں ملکی نجی شعبے میں 15.89 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ نومبر میں سرکاری شعبے سے 30 لاکھ ڈالر سرمایہ کاری ہوئی۔ جولائی سے نومبر تک ملک میں 64.48 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ سٹیٹ بنک کے مطابق پاکستان کے کرنٹ اکا?نٹ خسارے میں سالانہ بنیاد پر 64 فیصد کمی دیکھی گئی۔ نومبر میں ملکی کرنٹ اکاﺅنٹ 90 لاکھ ڈالر سرپلس رہا۔ اکتوبر میں ملکی کرنٹ اکاﺅنٹ 18 کروڑ 40 لاکھ ڈالر خسارے میں تھا۔
یہ حقیقت ہے کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ جہاں اقتصادی حالات کی بہتری کیلئے کوشاں ہیں‘ وہیں انہوں نے بیرونی سرمایہ کاری کو بھی فوکس کیا ہوا ہے۔ گزشتہ ماہ انہوں نے قوم کو یقین دلایا تھا کہ آئندہ چند دنوں میں سرمایہ کاری سے متعلق اچھی خبریں ملیں گی۔ گزشتہ روز سٹیٹ بنک کی طرف سے یہ دل خوش کن خبر سامنے آئی ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ غیریقینی سیاسی صورتحال اور بغیر کسی سہولت کے صرف پانچ ماہ میں سرمایہ کاری میں 21 فیصد اضافہ اس بات کی ضمانت ہے کہ اگر ملک میں سیاسی استحکام ہو اور مہنگائی کا خاتمہ کر دیا جائے تو سرمایہ کاری مزید بڑھ سکتی ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ بجلی‘ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرکے سرمایہ کاروں اور تاجروں کی پیداواری لاگت میں کمی لائی جائے ‘ انہیں بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں تو پاکستان بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے ایک پرکشش ملک بن سکتا ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری بڑھے گی تو بے روزگاری ‘مہنگائی کا خاتمہ ہوگااور ملک ترقی کریگا۔ نامساعد حالات میں 21 فیصد سرمایہ کاری بڑھنے کا گراف مناسب ہے لہٰذا اس سرمایہ کاری کے ثمرات قوم کو نظر بھی آنے چاہئیں ورنہ ایسے بیانات محض حکومتی شعبدہ بازی ہی تصور کئے جائیں گے۔