• news

حلقہ بندی معاملہ دیکھا تو لاکھوں ووٹرز کے حقوق متاثر ہونگے: سپریم کورٹ، تحریری فیصلہ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے حلقہ بندیوں کے خلاف سماعت سے انکار کرتے ہوئے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ اگر اس وقت حلقہ بندی کا معاملہ دیکھا تو مقدمے بازی کا سیلاب امڈ آئے گا جس سے انتخابی شیڈول متاثر ہوگا۔ انتخابات میں کسی صورت تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔ تحریری فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے بلوچستان کے دو اضلاع ژوب اور شیرانی میں حلقہ بندیوں کے خلاف درخواست پر دیا ہے۔ فیصلے میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ آئین میں ایک جج کا کردار جمہوریت اور آئین کے محافظ کا ہے۔ باقاعدگی سے آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد سے ہی جمہوریت برقرار رہتی ہے۔ انتخابات کے بغیر حکومت کو جمہوری حکومت نہیں کہا جاسکتا۔ بروقت آزادانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد درحقیقت آئینی جمہوریت ہے۔ انتخابات سے عوامی رائے کا احترام ہوتا ہے۔ قیادت عوام کے سامنے جواب دہ ہوتی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جب انتخابی شیڈول جاری ہو جائے تو تمام مقدمہ بازی کو فوری حل ہونا ضروری ہے، انتخابات میں تاخیر یا انتخابات سے متعلق مقدمہ بازی میں تاخیر سے انتخابی عمل اور جمہوری نظام پر عوامی اعتماد متاثر ہوتا ہے۔ ایسا ہونے سے سیاسی ماحول عدم استحکام کا شکار ہوتا ہے۔ حلقہ بندیوں کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی تو انتخابی شیڈول متاثر ہوگا۔ اگر حلقہ بندیوں کیلئے درخواستیں سنیں تو مقدمہ بازی کا سیلاب امڈ آئے گا۔ مزیدکہا ہے کہ انتخابات کے انعقاد کیلئے گھڑی کی سوئی آگے بڑھ رہی ہے۔ اگر اس وقت حلقہ بندی کا معاملہ دیکھا تو لاکھوں سیاسی کارکنان اور ووٹرز کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے۔ عام انتخابات کے انعقاد کو حلقہ بندیوں کے خلاف اعتراضات پر ترجیح دے رہے ہیں۔ مذکورہ دونوں حلقوں میں حلقہ بندیوں کے تنازع کا کیس عام انتخابات کے بعد دیکھیں گے۔ رجسٹرار آفس اس کیس کو 2024ء  کے عام انتخابات کے بعد سماعت کے لیے مقرر کرے۔

ای پیپر-دی نیشن