جمعرات، 7 جمادی الثانی 1445ھ،21 دسمبر 2023ء
نواز شریف کے وزیر اعظم بننے پر لڈی ڈالوں گا، ایاز صادق۔
لڈی ڈالیں گے وہ بھی ایاز صادق اور اس عمر میں؟کچھ سمجھ کو ہاتھ ماریں، سیانے بیانے ہیں کیڑھے کمے لگ گئے۔ لڈی پنجاب کا لوک رقص ہے، سمی اور جھومر کی طرح، سمی عورتوں کے لئے جھومر مردوں کیلئے مخصوص ہے۔ لڈی کوئی بھی ڈال سکتا مگر کمیٹی کی طرح نہیں۔کبھی کوئی اتنا خوش ہوتا ہے کہ بے ساختہ لڈی ڈالنے لگتا ہے،کبھی کسی کو خوش کرنے کیلئے ڈالی جاتی ہے۔یہ اکیلے بندے کا کام بھی ہو سکتا مگر عموماً لڈی بہت سوں کو مل کے ڈالنا ہوتی ہے۔ لڈی سمی جھومر اور دھمال کے لئے عمر کی قید نہیں۔ خواہش تو بہرحال ہر کوئی بھی کسی بھی عمر میں کر سکتا ہے۔ وہ بھی جو منجی پر بیٹھنے اور اٹھنے میں تین منٹ لے لیتا یا لے لیتی ہے۔ع
گو ہاتھ میں جنبش نہیں آنکھوں میں تو دم ہے۔
رہنے دو ابھی ساغر ومینا مرے آگے۔
لڈی میں ٹھمکا لگایا جاتا ہے یا نہیں۔ یہ لڈی ڈالنے والے ہی بتا سکتے ہیں۔ جنرل مشرف تھوڑے سے رنگین مزاج بھی تھے۔ چودھری شجاعت ان کی جرنیلی صدارت کے دوران باتدبیر وزیر ہوا کرتے تھے۔ رقص و سرود کی ایک محفل میں چودھری صاحب بھی شریک تھے۔ اس محفل پر ’’تبرّاتی‘‘ تبصرے ہوئیتو چودھری صاحب نے وضاحت کی وہ رقص نہیں دھمال تھی، مشرف خود بھی بے خود ہو کر دھمالیوں کے ساتھ دھمال ڈال لیا کرتے تھے، جھولے لال۔۔۔- مشرف فرمائش کرتے تو چودھری صاحب رواداری میں دھمال ضرور ڈال دیتے اور کہنے لگتے، یاہو ہو ہو…
ایاز صادق ایک تو خود کانوں تک میاں صاحب کے چوتھی بار وزیراعظم بننے پرراضی ہونگے دوسرے میاں صاحب کو بھی موم اور مائل کرنا ہے،جو پہلے ہی ہیں۔سردار صاحب لڈی کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہونگے، پنجابی ثقافت کی لڈی روایت بھی دم توڑ رہی ہے ، یہ تقریباً تمام بلکہ ’’تمت بالخیر‘‘ہوتی جا رہی ہے۔ اس کی دم ہی بچی ہے۔ کیوں نہ جناب کارِخیر اور لڈی روایت کو زندہ و تابندہ رکھنے کے لئے اکیڈیمی کھول لیں۔
٭…٭…٭
نگرانوں کی نگرانی کی ضرورت درپیش ہے ،حافظ حسین احمد۔
نگران سیٹ اپ چند ہفتوں کیلئے صرف اور صرف انتخابی ضرورت کے تحت نگرانی کے لیے لایا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں اعتماد کی بے سرو سامانی جبکہ شکوک و شبہات اور بے اعتباری کی فراوانی ہوتی ہے اسی لیے دنیا سے ہٹ کر انتخابات کے لیے نگران سیٹ اپ دریافت کیا گیا۔ جیل میں کوئی لیڈر جائے تو زہر دینے کے الزامات لگنا شروع ہو جاتے ہیں۔ بیمار ہوکرتو لیڈر نے ہر صورت ہسپتال میں داخل ہونا ہوتا ہے۔ وہاں دوائی ملے نہ ملے شہد کی بوتلیں ضرور کھل جاتی ہیں۔ نگرانوں کا کام صرف اور صرف صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانا اور الیکشن کمیشن کا بھی ایک ہی کام ہے، الیکشن کے انعقاد کا انتظام و انصرام کرنا۔ الیکشن کمیشن مستقل ادارہ۔ نگران ادھر ادھر سے اعلٰی دماغ اکٹھے کر کے لائے گئے ہوتے ہیں۔ الیکشن کمیشن ہر کام ذمہ داری سے کرتا ہے "بشمول" اپنے ایک ہی اصل کام الیکشن کرانے کے .ادھر قومی اسمبلی یا کسی صوبے کی اسمبلی ٹوٹی الیکشن کمیشن دفعتاً حرکت میں آیا اور ہتھیلی پر سرسوں جمانے دینے کے موجب مقررہ مدت میں الیکشن کرایا۔۔ڈیڑھ دو سال میں کتنی اسمبلیاں ٹوٹیں جو الیکشن کمیشن نے ’’گن ‘‘سے سوری گم سے دفعتاً جوڑ دیں۔ نگران ایسے ذمہ دار کہ ایک روز بھی معینہ مدت اوپر ہونے کے خدشے کے پیش نظر اپنے ہاتھ کاٹ کر یقین کرتے ہیں کہ خواب تو نہیں دیکھ رہے۔حافظ حسین احمد کو نگرانوں کی نگرانی کی فکر لاحق ہے۔یہ کون سا کچھ اڑا رہے ہیں، کچھ چرا رہے ہیں اور پھر یہ سب انہوں نے حافظ صاحب کوکیا بتا کر کرنا ہے یا کر کے بتانا ہے۔لگتا ہے حافظ حسین احمد نے ہوا میں تیر پھینکا ہے اب کوئی خود تیرکے سامنے آ جائے تو قصور تیر کا ہے نہ تیر انداز کا ہے۔ حافظ حسین احمد عموماً دلفریب قسم کے چٹکلے چھوڑتے رہتے ہیں۔چٹکلہ بناناان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ حافظ صاحب چٹکی بجاتے چٹخارے دار چٹکلہ تخلیق کر لیتے ہیں۔انہوں نے کبھی صدر رفیق تارڑ کے بارے میں کہا تھا میں رفیق ہوں کسی اور کا مجھے تاڑتا کوئی اور ہے۔مشرف اْن دونوں چیف ایگزیکٹو ہوا کرتے تھے۔صدررفیق تارڑ کو اپنی طرف مائل کر رہے تھے اس موقع پر حافظ حسین احمد کی طرف سے تاڑنے کا جملہ پھینکاگیا تھا۔ایک مرتبہ چوہدری شجاعت حسین نے روانی اور بے دھیانی میں کہہ دیا کہ وردی تے مٹی پاؤ۔ اس پرحافظ حسین احمد نے برجستہ کہا،مٹی ڈالنے سے پہلے بندے کو نکال لینا۔
٭…٭…٭
تاریخ کا سب سے مہنگا پرمٹ حاصل کرنے والے امریکی نے مارخور کا شکار کر لیا
مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے۔ ہم نے اپنا یہ قومی جانور چڑیا گھر میں ہی دیکھا ہے۔ یہ نایاب اور ناپید ہوتا جانور ہے۔ اس کے تحفظ و افزائش کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔ یہ مصرع اگر آپ نے گنگنایا نہیں تو سنا ضرور ہو گا ، روٹی بندہ کھا جاندی اے۔ انسان کا معدہ بڑا تگڑا اور مضبوط ہے۔ لکڑ ہضم پتھر ہضم، یہ نازک انداموں کی بات نہیں ہو رہی جو سردی میں کنڈی اس لئے نہیں لگاتے کہ ہاتھ کنڈی سے نہ چمٹ جائے۔ گویا آنے والوں کے لیے بھی ان کہا پیغام ہوتاہے کنڈی نہ کھڑکا سدھا اندر آ۔
مارخور سانپ کو کھا جاتا ہے اور بندہ مارخور کو کھا جاتا ہے۔ کیسا ہوا معدہ؟ ڈیرن جیمز مل نے دو لاکھ 12 ہزار ڈالر میں پرمٹ حاصل کیا۔ اس رقم کو 300 سے ضرب دے کر روپے نکال لیں۔ کہاں سے نکال لیں؟ کہیں سے نہیں نکالنے ویسے جیب سے روپے نکل جاتے ہیں۔ اتنے روپے میں پرمٹ حاصل کیا اور دنیا کا مہنگا ترین پرمٹ خریدنے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا۔ اس مارخور کے سینگوں کی لمبائی 45 انچ ہے، پونے 4 فٹ، اتنے لمبے سینگ، اور کھال جیمز مل اپنے ڈرائنگ روم میں سجائے گا اور عزیزوں سے داد پائے گا۔ ایسا نہیں ہوتا کہ پرمٹ لیا اور شکاری جنگل میں نکل گیا جو ہرن مارخور کے سامنے آیا پھڑ کا دیا۔ اس کے سامنے ایسا مارخور لایا جاتا ہے جو زندگی کی سیڑھی کے آخری زینے پر ہو،رخشِ عمر کو پہنچ چکاہو، بزرگ ہو چکا ہو،اس پر وقت پیری ہو۔ع
ٹانگوں میں دم نہیں لرزا ہے بدن میں
ایسا پیرِ فرتوت مارخور شکار کے لئے دیا جاتا ہے یا پھر جِسے ’’پھیٹی ‘‘یا مرگی پڑ جاتی ہو۔ شکاری تاک کر نشانہ لیتا ہے۔ ہو سکتا ہے اس کی تفنن طبع کے لئے جانورکو بھگا بھی دیا جاتا ہو مگر یہ کتنا بھاگ سکتا ہے۔ بہرحال شکاری نشانہ لے کر شکار کرتا اور ساری زندگی فخر کرتا رہتا ہے۔ ایسے نشانچی سے تصور میں بندوق اور غبارے آ جاتے ہیں۔ نایاب نسل کا ایک بھی جانور شکار نہیں کرایا جا سکتا۔ صرف ایسا ہی سامنے لایا جاتا ہے جس کی زندگی کے دانے مکنے والے ہوتے ہیں۔