واپڈا نیشنل باسکٹ بال چیمپئن شپ کا فاتح
شاہد حسن
باسکٹ بال پاکستان میں انڈرو کھیلوں میں مقبول ترین گیمز میں شامل ہے، ماضی میں پاکستان نے ان مقابلوں میں اچھی کار کردگی سے اپنی درجہ بندی بھی بہتر کی، مگر عہدے داروں کے درمیان رسہ کشی نے اس کھیل کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا۔اس کھیل کی ترقی میں فیڈریشن سے منسلک تمام یونٹس خصوصی طور پر اداروں نے بہت اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نیاپنی ٹیمیں تشکیل دیں۔ پاکستان میں ایک مرتبہ پھر باسکٹ بال مقابلوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ فیڈریشن نے نیشنل لیو ل کے مرد اور خوا تین کے مقابلے منعقد کیے اور پاکستان باسکٹ بال ٹیم نے مالدیپ میں پانچ ملکی باسکٹ بال چیمپئن شپ میں حصہ لیا تھا۔ لاہور میں قومی باسکٹ بال چیمپئن شپ فار مینز میں آٹھ ٹیموں نے حصہ لیا جو مختلف ایونٹ میں کوالیفائی کر کے پہنچے تھے۔ ان آ ٹھ ٹیموں کو دو پولز میں تقسیم کیا گیا، پول اے میں دفاعی چیمپئن آرمی، پاکستان آرڈیننس فیکٹریز واہ ،ایئر فورس، فیصل آباد ڈویژن جبکہ پول بی میں واپڈا، لاہور ڈویژن ، نیوی اور اسلام آبادکی ٹیمیں ایکشن میں دکھائی دیں۔ایونٹ کا فائنل واپڈا نے دفاعی چیمپئن آرمی کیخلاف کامیابی حاصل کی۔ واپڈا نے 70-73 سکور سے جیت اپنے نام کی ہاف ٹائم پرسکور 41-36 تھا۔ واپڈا کی جانب سے ٹاپ سکورر زین الحسن نے28‘ محمد عثمان نے14اور محمد زاہد عارف نے13 سکور بنائے جبکہ آرمی کی جانب سے تغلب عمار نے 24, شعیب اسلم نے 19اور شیراز اسلم نے 12پوائنٹ سکور کئے۔فائنل میچ کے ریفری عمر محمود، سعادت جہانگیر اور عدنان علی شاہ تھے۔ ایونٹ میں آ رمی نے گروپ میں فیصل آ بادکو‘ پی اے ای‘ ایئر فورس اور پی او ایف واہ کو شکست دی۔ سیمی فائنل میں لاہور ڈویژن کو شکست دی۔فائنل کھیلنے والی دوسری ٹیم واپڈا نے اپنے گروپ میں اسلام آباد ،لاہور ڈویژن اور نیوی کو شکست دی۔سیمی فائنل میں ایئر فورس کو ہرایا تھا، فائنل کے مہمان خصوصی ڈاکٹر آصف طفیل ڈی جی پنجاب سپورٹس بورڈ نے ونر ٹیم واپڈا کو ٹرافی دی، دیگرمہمانان میں غازی محمد صلاح الدین ڈی آ ئی جی پولیس نے رنرز اپ آرمی کو ٹرافی دی جبکہ تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی ایئر فورس ٹیم کو تیسری پوزیشن کی۔ٹرافی ڈاکٹر احمد عدنان وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی لاہور نے دی۔ پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل خالد بشیر کہتے ہیں کہ چیمپئن شپ کے موقع پر سابق انٹر نیشنل اور قومی کھلاڑیوں محمد انور، ملک محمد ریاض، سید مودود جعفری، ملک اعجاز، بابر منیر، عمران افضل، شاہد علی، فلک فرید،ارشد خان، رفیق خان، جمشید فرید، اشعر صادق، محمد راشد، عاطف خان، مستنصر چیمہ، خالد محمود کو مدعو کیا گیا تاکہ نوجوانوں میں بہتر کھیل کا شوق بڑھے۔ فائنل کو امتیاز رفیع بٹ،دین محمد، اعظم ڈار، شاہد مرزا، تجمل حسین اور یونیورسٹی کے ڈائریکٹر سپورٹس بھی موجود تھے۔ باسکٹ بال فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل خالد بشیر کہتے ہیں کہ اس ایونٹ کی کامیابی سے ملک میں باسکٹ بال کے کھیل کو فروغ دینے میں مدد ملے گی،اس وقت ملکی سطح پر اسلام آباد اور کراچی باسکٹ بال ایسوسی ایشن بہت زیادہ فعال ہیں، جو تواتر کے ساتھ گراس روٹ لیول پر ایونٹ کرانے کے ساتھ ساتھ نئے کھلاڑیوں کو گروم کرنے کے لئے تر بیتی کیمپ کا انعقاد بھی کررہی ہیں جس میں انٹر نیشنل سطح کے کوچز کھلاڑیوں کو ٹریننگ دیتے ہیں، یہ دونوں ایسوسی ایشنز خواتین مقابلوں کے انعقاد پر بھی توجہ دے رہی ہیں جو خوش آئند بات ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ملک میں ہر سطح پر اس کھیل کو ترقی دی جائے، ایسوسی ایشنوں کی کار کردگی کا جائزہ لے رہے ہیں، کوچنگ کورس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ ہم اپنے کھلاڑیوں کو اس کھیل میں انٹر نیشنل سطح پر آگے لے جانا چاہتے ہیں، ان کو بیرون ملک مقابلوں میں شرکت کے ذریعے پر فارمنس میں بہتری لانا چاہتے ہیں، جونیئر اور سینئر کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے زیادہ سے زیادہ ایونٹ کرانا چاہتے ہیں،فیڈریشن کو مالی مسائل کا سامنا ہے، جس کے لیے نجی اداروں سے رابطے میں ہیں۔