توشہ خانہ کیس: بانی پی ٹی آئی کی سزا معطلی درخواست سپریم کورٹ آفس سے اعتراض کیساتھ واپس
راولپنڈی‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ نوائے وقت+خصوصی رپورٹر) بانی پی ٹی آئی نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں سزا کا فیصلہ معطل کروانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم سپریم کورٹ آفس نے اعتراض عائدکرتے ہوئے درخواست واپس کر دی ہے۔ سپریم کورٹ آفس کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کے فیصلے کیخلاف درخواست اعتراضات عائد کرتے ہوئے واپس کر دی گئی، اعتراض میں کہا گیا ہے کہ اپیل کے ساتھ لف کیے گئے دستاویزات نامکمل ہیں، تمام متعلقہ دستاویزات کے ہمراہ اپیل چھ جنوری تک دائر کی جا سکتی ہے۔ سپریم کورٹ میں بانی پی ٹی آئی نے ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی تھی، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں الیکشن میں حصہ لینے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔ درخواست میں مئوقف اختیار کیا گیا کہ توشہ خانہ کیس میں سزا پہلے ہی معطل ہوچکی ہے۔ ہائی کورٹ نے صرف سزا معطل کی پورا فیصلہ نہیں، ہائی کورٹ فیصلے میں غلطی کا الیکشن کمشن نے فائدہ اٹھایا اور الیکشن کمشن نے بانی پی ٹی آئی کی نااہلی کو نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ درخواست میں کہا گیا کہ انتخابات قریب ہیں، سابق چیئرمین پی ٹی آئی ملک کے سابق وزیراعظم ہیں، ملک کی سب سے بڑی جماعت کے لیڈر کو انتخابات سے باہر نہیں رکھا جا سکتا، سپریم کورٹ توشہ خانہ کیس میں سزا پر مبنی فیصلہ معطل کرے تاکہ انتخابات میں حصہ لیا جا سکے۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بلے کا نشان واپس لینے کے لئے عدالت سے رجوع کریں گے اور امید ہے سپریم کورٹ مداخلت کرے گی ہمارا نشان بحال ہو گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ الیکشن اگر صاف و شفاف نہ ہوئے تو ملک میں افراتفری پھیلے گی۔ اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ پی ٹی آئی سے انتخابی نشان’’بلا‘‘ واپس لے لیا گیا، ایسے اقدامات سازش کا حصہ ہیں، الیکشن کمشن کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کریں گے، ہم عدالت جائیں گے اور ہمیں ریلیف ملے گا۔ بانی پی ٹی آئی ہمارے لیڈر تھے اور لیڈر رہیں گے، انتخابی نشان ہمیں ملے ضرور ملے گا۔ الیکشن کمشن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، پارٹی ویسے ہی چلائیں گے جیسے چل رہی ہے، سپریم کورٹ میں 184 کے تحت اپیل دائر کی جا سکتی ہے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ دونوں آپشن موجود ہیں، انتخابی نشان روکنے پر نشستیں آزاد امیدواروں کو ملیں گی۔ بانی پی ٹی آئی نے سماعت کے دوران ایک وقت پر بائیکاٹ کیا، یہ ٹرائل غیر قانونی طریقے سے چلایا جا رہا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، یہ سب پی ٹی آئی کو سیاست سے باہر رکھنے کیلئے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوشش ہونی چاہئے الیکشن فری اینڈ فیئر ہوں، اگر ایک پارٹی سے اس کا انتخابی نشان واپس لیا جائے گا تو اس سے جمہوریت کو نقصان ہو گا، پی ٹی آئی کے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرانے دیا جا رہا۔ بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن کے فیصلے کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج کرینگے، ہماری عدلیہ سے درخواست ہے ہماری پٹیشن کو جلد سماعت کیلئے مقرر کیا جائے، الیکشن کمشن نے تاحال ہمیں سرٹیفائیڈ کاپیز فراہم نہیں کی ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے الیکشن کمشن کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا کہا ہے، ابھی مشاورت چل رہی ہے کہ فیصلے کو سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ میں چیلنج کرنا ہے، ہمیں امید ہے عدلیہ ہمارا بلے کا نشان بحال کرے گی، مشاورت مکمل ہو چکی ہے منگل کو الیکشن کمشن کے فیصلے کو چیلنج کرینگے۔