آخری روز مزید سینکڑوں کاغذات نامزدگی جمع: نوازشریف، یاسمین راشد مدمقابل، لاہور سے شہباز، بلاول سمیت 200 امیدوار
اسلام آباد+ لاہور (نامہ نگار + نمائندہ نوائے وقت + وقائع نگار+نوائے وقت رپورٹ) عام انتخابات 2024 ء کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت ختم ہو گیا، کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں الیکشن کمشن آف پاکستان کی جانب سے 2 روزہ توسیع گزشتہ روز ختم ہوگی، چاروں صوبوں میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا سلسلہ آج مکمل ہوگیا۔ الیکشن کمیشن کے نظرثانی شدہ شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 25 سے 30 دسمبر تک ہوگی۔ ای سی پی کے مطابق ریٹرننگ افسر کے فیصلوں کیخلاف اپیل 3 جنوری تک دائر ہوگی، پولنگ شیڈول کے مطابق 8 فروری 2024ء کو ہوگی۔ گزشتہ روز سیاسی رہنماؤں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا سلسلہ دن بھر جاری رہا۔ لاہور میں کون کس کے مدمقابل ہوگا؟ لاہور سے قومی اسمبلی کے چودہ حلقوں پر 200 سے زائد امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے، صوبائی اسمبلی کی 30 نشستوں پر 400 سے زائد امیدوار قسمت آزمائیں گے۔ این اے 123 سے نوازشریف کے کاغذات جمع کرائے گئے، جہانگیر ترین تین حلقوں سے الیکشن لڑیں گے، لودھراں میں این اے 155، پی پی 227 اور ملتان میں این اے 149 میں کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے۔بانی پی ٹی آئی لاہور سے بھی الیکشن لڑیں گے، این اے 122 سے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے، مریم نواز 5 حلقوں سے الیکشن لڑیں گی، این اے 119 اور این اے 120 لاہور میں کاغذات نامزدگی جمع کروا دیئے۔بلاول بھٹو این اے 128 لاہور سے الیکشن میں حصہ لیں گے، این اے 242 کراچی میں شہبازشریف کے کاغذات جمع ہوچکے ہیں، صدرن لیگ کا مصطفیٰ کمال اور قادر مندوخیل سے مقابلہ متوقع ہے، محمود خان سوات میں 4 حلقوں سے الیکشن لڑیں گے۔علاوہ ازیں نواز شریف این اے 15 مانسہرہ سے انتخابات میں حصہ لیں گے، بانی پی ٹی آئی کے میانوالی کی نشست این اے 89 سے کاغذات جمع کرا دیئے گئے۔سابق وزیراعظم شہباز شریف نے قصور کے حلقہ این اے 132 سے بھی کاغذات جمع کرادیئے، فواد چودھری کی اہلیہ حبا فواد چودھری حلقہ این اے 61 جہلم سے بطور آزاد امیدوار سامنے آگئیں، مسلم لیگ ق کے چودھری سالک حسین نے این اے 64 سے کاغذات جمع کرائے۔آصف زرداری این اے 207 نواب شاہ سے الیکشن لڑیں گے، پرویز خٹک نے این اے 33 نوشہرہ اور 2 صوبائی نشستوں سے کاغذات جمع کرادیئے، سراج الحق این اے 7 لوئر دیر سے قسمت آزمائیں گے۔مصطفیٰ کمال نے این اے 242 اور این اے 247 کراچی سے کاغذات جمع کرا دیئے، بانی پی ٹی آئی لاہور کے حلقہ این اے 122 سے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرا چکے ہیں، عطا اللہ تارڑ نے پی پی 35 کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیئے۔کراچی سے لیکر خیبر تک سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اور آزاد امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ۔ نواز شریف نے لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 130 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ خرم دستگیر خان نے این اے 78 گوجرانوالہ کی نشست کے لیے کاغذات جمع کرائے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ڈاکٹریاسمین راشد نے بھی این اے 130 سے اپنے کاغذات جمع کرائے جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے اقبال احمد خان، جماعت اسلامی کی جانب سے صوفی خلیق اور احمد بٹ اور جے یو آئی کی طرف سے مولانا سلیم اللہ قادری نے کا غذات نامزدگی جمع کرائے۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے این اے 194 لاڑکانہ سے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔این اے 117 سے پیپلز پارٹی کے آصف ہاشمی، ن لیگ کے ملک ریاض اور آئی پی پی کے علیم خان نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے، این اے 118 سے ن لیگ کے حمزہ شہباز، پی ٹی آئی کے محمد خان مدنی اور غلام محی الدین نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے۔این اے 119 سے مریم نواز، علیم خان سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، این اے 120 سے مریم نواز، خواجہ سعد رفیق، ایاز صادق، عطاء تارڑ نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، این اے122 سے بانی پی ٹی آئی، لطیف کھوسہ، اظہر صدیق نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔این اے 123 سے شہبازشریف، پی ٹی آئی کے افضال پاہٹ، جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے، این اے 124 سے آئی پی پی کے عون چودھری، رانا ضمیر جھیڈو سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے۔این اے 125 سے ن لیگ کے افضل کھوکھر، سابق وفاقی وزیر عبدالغفور سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے، این اے 126 سے جماعت اسلامی کے امیرالعظیم، سیف الملوک، کرامت کھوکھر سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے، این اے 127 سے بلاول بھٹو، شائستہ پرویز ملک، لطیف کھوسہ سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے۔این اے 128 سے سلمان اکرم راجہ، شفقت محمود، حافظ نعمان سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، این اے 129 سے حماد اظہر، مہر اشتیاق، بجاش نیازی سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے، این اے 130 سے نواز شریف، یاسمین راشد، اقبال خان سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔شیخوپورہ سے مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر عارف خان سندھیلہ نے پی پی 141 اور این اے 115 کے کاغذات نامزدگی کمع کرادیئے ہیں ۔ جبکہ وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی ، انکے بیٹے زین قریشی اور بیٹی مہربانو قریشی نے این اے 150 ملتان سے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے جبکہ این اے 180 کوٹ ادو سے سابق وزیر خارجہ حناربانی کھر نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بھی کراچی سے این اے 249 کی نشست پر کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں، سربراہ ایم کیوایم نے این اے 248 اور این اے 250 سے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو نے این اے 130سے الیکشن میں حصہ لیں گے ۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حلقہ بندیوں پر اعتراضات سے متعلق سماعت انتخابات کے بعد کی جائے گی، اس وقت درخواستوں پر سماعت کی تو الیکشن پروگرام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔خیال رہے کہ ہائیکورٹس نے حلقہ بندیوں کے 15 مقدمات الیکشن کمیشن واپس بھجوائے ہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت ہے الیکشن کمیشن 30 نومبر کی حلقہ بندیوں پر الیکشن کرائے۔ جماعت اسلامی کی خواتین نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں جبکہ اقلیتی نشستوں پر چاروں الیکشن کمیشنز میں کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے۔ تحریک انصاف نظریاتی کے مرکزی چیئر مین اختر اقبال ڈار نے شیخوپورہ این اے 115اور صوبائی اسمبلی پی پی 141میں کاغذات نامزدگی جمع کر وا دیئے ہیں۔ گوجرانوالہ سے قومی اسمبلی کے 5 حلقوں میں 159 کاغذات نامزدگی موصول ہوئے جبکہ صوبائی اسمبلی کے 12حلقوں سے 426 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے نامزد امیدوار پی پی 141چوہدری طارق محمود گجر نے کاغذات نامزدگی جمع کروادیئے۔ استحکام پاکستان پارٹی نے قومی اسمبلی کی 18 اور پنجاب اسمبلی کی 40 نشستوں سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔ علیم خان نے لاہور کے حلقوں این ے 117، این اے 119 جبکہ عامر کیانی نے این اے 47 اسلام آباد سے کاغذات جمع کروا دیے۔غلام سرور خان نے راولپنڈی کے حلقوں این اے 53اور 54 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے، فردوس عاش اعوان نے این اے 70 سیالکوٹ اور ہمایوں اختر نے این اے 97 فیصل آباد سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے عام انتخابات کے لیے تمام سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کے لیے بینرز چھاپنے کی ہدایات جاری کردیں۔الیکشن کمیشن کے ہدایت نامے کے مطابق مقررہ سائز سے بڑے پوسٹرز، پمفلٹ یا بینرز کی اجازت نہیں ہوگی۔پوسٹرز کی لمبائی 18 انچ اور چوڑائی 23 انچ سے زیادہ نہ ہو، ہینڈ بل، پمفلٹ اور کتابچے 9 انچ لمبے اور 6 انچ چوڑے ہوسکتے ہیں۔اسی طرح بینر 3 فٹ لمبا اور 9 فٹ سے زیادہ بڑا نہیں ہونا چاہیے جبکہ پورٹریٹ تصویر 2 فٹ لمبی اور 3 فٹ چوڑی ہوسکتی ہے۔ ہر اشتہاری مواد پر پبلشر کا نام اور پتا لکھنا لازم ہے جبکہ قرآنی آیات سمیت مذہبی مواد کی طباعت غیر قانونی ہے۔اسی طرح ہورڈنگز، بل بورڈز، وال چاکنگ اور پینافلیکس پر مکمل پابندی ہوگی۔انتخابی مہم میں سرکاری اہلکار کی تصویر لگانا غیر قانونی ہوگا، جبکہ خلاف ورزی پر امیدواروں کے ساتھ پبلشر کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔