امریکہ، چین، بھارت، برطانیہ سمیت دنیا بھر میں کرونا کے نئے کیسز میں 52 فیصد اضافہ
نیویارک (نوائے وقت رپورٹ + این این آئی) دنیا بھر میں کرونا 19 کے کیسز کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق گزشتہ 28 دنوں کے دوران دنیا بھر میں کرونا 19 کے نئے کیسز کی تعداد میں 52 فیصد اضافہ ہوا۔عالمی ادارے کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ 20 نومبر سے 17 دسمبر کے دوران دنیا بھر میں 8 لاکھ 50 ہزار کیسز سامنے آئے، جو گزشتہ 28 دنوں کے مقابلے میں 52 فیصد زیادہ تھے۔ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ اس عرصے میں نئے کیسز کی تعداد میں تو اضافہ ہوا مگر اموات کی تعداد 8 فیصد کمی سے 3 ہزار رہی۔بیان کے مطابق 13 نومبر سے 10 دسمبر کے دوران کرونا 19 کے باعث ایک لاکھ 18 ہزار سے زائد مریض اسپتالوں میں داخل ہوئے جبکہ 1600 آئی سی یو یونٹس میں داخل ہوئے۔مجموعی طور پر کرونا کے باعث اسپتالوں اور آئی سی یو یونٹس میں داخل ہونے والے مریضوں کی شرح میں بالترتیب 23 اور 51 فیصد اضافہ ہوا۔عالمی ادارے نے 18 دسمبر کو اومیکرون کی ذیلی قسم جے این 1 کو ویرینٹ آف انٹرسٹ قرار دیا تھا جو حالیہ ہفتوں کے دوران دنیا بھر میں بہت تیزی سے پھیلی ہے۔اب تک کے شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ کرونا کی یہ نئی قسم بہت زیادہ متعدی ہے اور متعدد ممالک میں بہت زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے، مگر دیگر اقسام سے زیادہ خطرناک نہیں۔اس وقت دستیاب ویکسینز سے جے این 1 اور کرونا کی دیگر اقسام سے بہت زیادہ بیمار ہونے یا موت سے تحفظ ملتا ہے۔عالمی ادارے کی جانب سے لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ مختلف احتیاطی تدابیر سے لوگ کرونا سمیت فلو اور دیگر نظام تنفس کے امراض سے خود کو بچا سکتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق پرہجوم مقامات پر فیس ماسک کو استعمال کریں، کھانستے یا چھینکتے ہوئے منہ کو ڈھانپ لیں، اپنے ہاتھوں کو اکثر دھوئیں، فلو اور کرونا ویکسینز کا استعمال کریں، بیمار ہونے پر گھر پر رہنے کو ترجیح دیں، علامات نظر آنے یا کرونا یا فلو سے متاثر فرد کے قریب آنے پر ٹیسٹ کرائیں۔کرونا وائرس کا نیا ویریئنٹ جے این ون تیزی سے پھیل رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ اب یہ نیا کرونا ویریئنٹ امریکہ، بھارت، چین، سنگاپور، برطانیہ، سوئیڈن، فرانس اور کینیڈا سمیت 41 ممالک میں وارد ہوچکا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے جے این ون کو ویرینٹ آف انٹریسٹ کا نام دیا ، یہ سب سے پہلے امریکا میں ستمبر میں دریافت ہوا تھا۔ دنیا بھر میں صحتِ عامہ کے ادارے جے این ون کے پھیلائو پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔