سیف سٹی پراجیکٹس مقامی وسائل، سافٹ وئیرز ، ٹیکنالوجی سے مزین ہیں:آئی جی
لاہور(نامہ نگار)انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ گوجرانوالہ، فیصل آباد سمیت دیگر اضلاع میں زیر تعمیر سیف سٹی پراجیکٹس مقامی وسائل، سافٹ وئیرز اور ٹیکنالوجی سے مزین ہیں جو کرائم کنٹرول، ٹریفک مینجمنٹ اور سکیورٹی سرویلنس میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ ان پراجیکٹس کو مقررہ ٹائم لائن کے اندر مکمل کرنے کیلئے موثر سپرویژن یقینی بنائی جائے۔ لاہور سمیت متعلقہ اضلاع میں نئے تھانوں کی تعمیر، اراضی کے حصول کیلئے ضلعی انتظامیہ اور حکومتی اداروں کے ساتھ کوارڈینیشن یقینی بنائیں۔ لاہور میں شیرا کوٹ، سمن آباد سمیت نئے تھانوں کیلئے اراضی حاصل کی جا رہی ہے۔ دیگر اضلاع نئے تھانوں کی تعمیر کیلئے جگہ منتخب کرکے فہرست سنٹرل پولیس آفس بھجوائیں۔تمام ڈسٹرکٹ ٹریفک افسران کو ڈرائیونگ لائسنس اجرا کے عمل کی خود نگرانی کریں اور پی آئی ٹی بی کے ساتھ موثر کوآرڈینشن سے زیادہ سے زیادہ شہریوں کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کئے جائیں۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف بلا تفریق قانونی کاروائی کی جائے۔ ون وے کی خلاف ورزی کی مرتکب وہیکلز اور موٹر سائیکلز بند کی جائیں۔ آئی جی پنجاب نے افسران کو ہدایت کی کہ 31 دسمبر تک تمام تھانوں کو سپیشل انیشیٹو پروٹوکول پر کیومیٹک سسٹم کے ساتھ مکمل کریں۔ ای ٹیگ لازمی جاری کریں۔ اندراج مقدمہ میں تاخیر ناقابل برداشت ہوگی۔ یہ ہدایات انہوں نے گزشتہ روز سنٹرل پولیس آفس میں ترقیاتی پراجیکٹس بارے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں زیر تکمیل سیف سٹی پراجیکٹس، نئے تھانوں کی تعمیر کیلئے زمین کے حصول، تھانوں کی سپیشل انیشئیٹو پروٹوکول پر منتقلی کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ہدایت کی کہ سپروائزری افسران تمام تھانوں کا تعمیراتی، جدید وسائل کی فراہمی سے اپ گریڈیشن کا کام ذاتی نگرانی میں مکمل کروائیں۔ اگلے مرحلے میں ٹریفک پولیس کے تمام دفاتر، ڈرائیونگ ٹریننگ سنٹرز کی حالت بھی بہتر بنا رہے ہیں۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ ٹریفک پولیس دفاتر کی اپ گریڈیشن کا کام عنقریب شروع ہوکر پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ سی سی پی او لاہور، ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی، چیئرمین پی آئی ٹی بی، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور، ایس ایس پی آپریشنز لاہور، اے آئی جی ڈویلپمنٹ، سی ٹی او لاہور اجلاس میں موجود تھے۔ صوبے کے تمام آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز کی بذریعہ آن لائن شرکت کی۔