• news

عام انتخابات میں کون کتنے پانی میں ہے؟

 قومی انتخابات آٹھ فروری کو ہوں  گے جس کی وجہ سے ملک میں سیاست کی گہما گہمی  بڑھ رہی ہے، اس وقت کاغذات کی جانچ پڑتال کا مرحلہ جاری ہے اور حتمی طور پر آئندہ ماہ کی 13 تاریخ تک تمام سیاسی جماعتوں یا آزاد امیدواروں کے حتمی فہرست سامنے آ جائے گی جس سے صحیح طور پر اندازہ ہو سکے گا کہ کون کس کے مقابلے میں ہے۔ پڑتال کے بعد انتخابی عمل کے اگلے مرحلہ میں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی منظوری یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوگی۔ قومی سیاسی قیادت کے اہم رہنما ملک کے مختلف حصوں سے انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں جیسے میاں نواز شریف لاہور کے علاوہ مانسہرہ سے بھی امیدوار ہیں، میاں شہباز شریف کراچی سے امیدوار ہیں اس طرح مولانا فضل الرحمان کے پی کے کے علاوہ بلوچستان کے علاقے پشین سے بھی قومی اسمبلی کی نشست کے لیے امیدوار ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سندھ کے علاوہ  لاہور کے ایک حلقہ سے بھی امیدوار ہیں، ظاہر ہے کہ جہاں سے قومی قیادت الیکشن میں حصہ لے رہی ہے ان حلقوں میں عوام کی دلچسپی اور میڈیا کی توجہ روز بروز بڑھ رہی ہے۔ عمران خان بھی مختلف حلقوں سے امیدوار ہیں،پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے این اے 127 اور مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کے پی پی 80 کے لیے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات دائر کر دیے گئے ہیں۔درخواست میں موقف اپنایا گیاہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز سے وابستگی ظاہر کی، پاکستان پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز الگ الگ سیاسی جماعتیں ہیں۔اعتراض کندہ کا کہنا ہے  کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا انتخابی نشان تلوار اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کا نشان تیر ہے۔ بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور آصف زرداری پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر ہیں۔دوسری جانب مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز شریف کے کاغذات پر حلقہ پی پی 80 میں ریٹرنگ آفیسر کے پاس اعتراضات داخل کر دیے گئے۔ وکلاء￿   کی طرف سے دائر کردہ اعتراضات میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں مریم نواز کے اصل دستخط نہیں ہیں۔اسی طرح پی  ٹی آئی کے چیئر مین عمران خان کے لاہور سے داخل کاغذات نامزدگی پر بھی اعتراضات دائر کئے گئے ہیں۔اعتراضات داخل کرنا جمہوری عمل کا حصہ ہے۔ ملک کا قانون بنانے والوں نے اس بات کا اہتمام کیا ہے کہ کوئی بھی ٹیکس نا دہندہ یا جرائم کا مرتکب منتخب ایوان تک رسائی حاصل نہ کر سکے۔ اس وقت نیب ،ایف بی آر اور تمام یوٹیلٹیز کی کمپنیوں سمیت ادارے امیدواروں کے کوائف کی جانچ پڑ تال کر رہی ہیں یہ ایک طرح کی چھلنی ہے تاکہ ایک صاف ستھرے کردار کا حامل فرد ہی عوام سے اپنے لیے ووٹ طلب کر سکے۔ یہ ایک اچھا عمل ہے، جنوری کی 13 تاریخ تک یہ تمام مراحل مکمل ہو جائیں گے اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے جوڑ توڑ کی صورتحال بھی واضح ہو جائے گی، اس کے بعد ظاہر ہے کہ سیاسی قیادت ملک کے مختلف حصوں میںگاؤں گاؤں شہرشہر جلسوں سے خطاب کرے گی۔ جس میں واضح طور پر عوام کا جھکاؤ نظر آنے لگے گا اور حتمی طور پر کہا جا سکے گا کہ کون کتنے پانی میں ہے۔ اسی جوڑ توڑ کا حصہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی  رہنما فیصل صالح حیات نے مسلم لیگ نون میں شمولیت اختیار کر لی ہے، پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف خصوصی طور پر جھنگ گئے اور جہاں پر یہ عمل مکمل ہوا ہے، فیصل صالح حیات اس سے پہلے پیپلزپارٹی سے الگ ہو کر پیٹریاٹ  کا حصہ  رہ چکے ہیں اور اس کے بعد دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے اور اب ایک بار پھر پارٹی کو داغ مفارقت دے گئے ہیں،پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن اور سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کوراولپنڈی کے لیاقت باغ میں دہشت گردی کے حملہ میں شہید کر دیا گیا تھا، ان کی برسی کی مناسبت سے گھڑی خدا بخش میں پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک بڑا اجتماع منعقد کیا، مختلف شہروں میں  پارٹی کے زیر اہتمام تقریبات بھی منعقد ہوئی اور شہید رہنما کو خراج عقیدت پیش کیا گیا، گڑی خدا بخش کی مرکزی تقریب سے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ دیگر مقررین نے خطاب کیا، پی ٹی آئی کے راہنما شاہ محمود قریشی ایک بار پھر روالپنڈی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہو گئے ہیں ،ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے نظربندی حکم واپس لینے پر شاہ محمود کو گرفتار کیا گیا، سی پی او راولپنڈی نے ڈپٹی کمشنر سے نظربندی حکم واپس لینے کی سفارش کی تھی، نظر بندی حکم واپسی پر شاہ محمود کو  اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا اورفوری دوسرے کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔ راولپنڈی شاہ محمود قریشی کو تھانہ آر اے بازار کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے، سیاسی  میدان کی سرگرمیوں کے ساتھ  ملک کے دفاعی نظام میں بھی پیشرفت ہو رہی ہے، پاکستان نے فتح 2 میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، تینوں سروسز کے سینئر افسران، سائنسدانوں اور انجینئرز نے کامیاب تجربے کا مشاہدہ کیا۔ فتح 2 جدید ترین ایویونکس اور پرواز کی منفرد رفتار سے لیس میزائل ہے۔فتح 2 جدید ترین نیویگیشن سسٹم سے لیس میزائل ہے، یہ ویپن سسٹم 400 کلو میٹر کی حد تک اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ نے کامیاب میزائل تجربے پر فوجیوں اور سائنسدانوں کو مبارک باد دی ہے۔ملک مین مہنگائی کا جن ابھی تک قابو میں نہیں آیا ہے ،خاص طور پر اشیاء خورد نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو  رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے کی تیاری بھی کی جا رہی ہے ،مصنوعی مہنگائی کو روکنے کا کو موثر انتظام نہیں کیا جا سکا ہے ،کہنے کو تو پرائس کنٹرول کمیٹی کام کرتی ہے تاہم اس کا کوئی اثر بازار پر نظر نہیں آتا ،اور نہ ہی اضلاع کی انتظامیہ کوئی رول ادا کر رہی ہے ،اس کا نوٹس لیناضروری ہو گیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن